کوثر نقوی 16 دسمبر 2023
ایبٹ آباد: درختوں کی کٹائی سے ماحولیاتی نظام کی تباہی اور ٹھنڈیانی سمیت گلیات اور ملحقہ حیاتیاتی تنوع ختم ہو رہا ہے۔
جنگلات کے انتظام کے نام پر کی جانے والی لاپرواہی کی وجہ سے خطے میں نباتات اور حیوانات کے درمیان نازک توازن اب خطرے میں ہے۔
ماہرین ماحولیات اور شہری ان تباہ کن طریقوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور حکام پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ان خطرات کا ادراک کرتے ہوئے فور ی اقدامات اٹھائیں ۔ جو ایک نہ صرف ماحولیاتی استحکام بلکہ خطے کے باشندوں کی مجموعی بہبود صحت مند اور فروغ پزیر ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوں
سول سوسائٹی کی نمائندہ تنظیم گلیات تحفظ موومنٹ (جی ٹی ایم) نے نتھیاگلی اور ٹھنڈیانی میں درختوں کی کٹائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔

جی ٹی ایم کے چیئرمین سردار محمد صابر نے میڈیا کو بتایا کہ ووڈ لاٹ پالیسی کے نام پر ماحولیاتی نظام کو تباہ کیا جارہا ہےانہوں نے دعویٰ کیا کہ انتظامی طریقوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی جاری ہے، جس سے ماحولیاتی نظام اور اس سے منسلک حیاتیاتی تنوع ختم ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ عرصہ کے دوران ایبٹ آباد کے گلیز فاریسٹ ڈویژن اور پورے ہزارہ فاریسٹ ریجن میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی ہو رہی ہے۔ جنگلات کی یہ بے تحاشہ کٹائی جنگلات کے سائنسی انتظام کے بہانے کی جا رہی ہے، جہاں درختوں کو مردہ، بیمار یا سوکھے ہونے کی وجہ سے ہٹایا جا رہا ہے۔” لیکن اس طرح درختوں ہٹانے کے منفی اثرات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سردار صابر نے کہا کہ جنگلات کے انتظام کے ذمہ دار حکام نے درختوں کو ہٹانے کی مہم شروع کی، جسے انہوں نے جنگلات کے رقبے کو بڑھانے کے لیے ووڈ لاٹ پالیسی کا نام دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
- ایوبیہ نیشنل پارک کی حدود میں نئی تعمیرات پر اعتراضات
- مانسہرہ میں ایشیاء کی پرندوں کی سب سے بڑی افزائش گاہ کوجدید سہولتیں فراہم
- سپریم کورٹ : عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں مقدمات کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل
- تزئین شہر،ایبٹ آباد کے 16 ارب روپے کہاں خرچ ہونگے ؟
انہوں نے کہا، “بدقسمتی سے، یہ مہم ایک تباہ کن کارروائی میں بدل گئی ہے، جس سے علاقے میں نجی رہائش گاہوں اور ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔”
انہوں نے دلیل دی کہ نام نہاد سائنسی جنگلات کے انتظام کے طریقے بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کا ایک لنگڑا بہانہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی ٹی ایم کی قانونی ٹیم گلیات میں جنگلات کی کٹائی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
ہزارہ کا خطہ اپنے سر سبز جنگلات کے باعث منفرد پہنچان کا حامل ہے جو اس کی شادابی اور متنوع جنگلی حیات کی بقا کی ضامن ہیں، لیکن محکمہ جنگلات کی حالیہ تباہ کن سرگرمی سے جنگلات کو شدید خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “جنگلی حیات پر اثرات تباہ کن ہیں، کیونکہ وہ درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی کی وجہ سے چرند و پرند اور انسان اپنے قدرتی رہائش، خوراک کے ذرائع اور افزائش گاہیں کھو رہے ہیں۔”
“یہ بات تشویشناک ہے کہ بظاہر یہ کارروائیاں بہتری کی آڑ میں کی جا رہی ہیں، لیکن درحقیقت اس کے تجارتی و معاشی عزائم ہیں ۔ اور ان سرگرمیوں کی آڑ میں بڑے پیمانے پر سمگلنگ کو فروغ مل رہا ہے ۔جس کی کوئی حد نہیں کیوں کہ مالی مفادات کے لئے کم سے کم مدت میں زیادہ جنگلات کو تباہ کیا جارہا ہے جس سے ماحولیات اور مقامی آبادی کیلئے طویل المدت خطرات پیدا ہورہے ہیں