دیگر پوسٹس

تازہ ترین

فاٹا انضمام کے معاملے پر مشران کی سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل

ضلع خیبر سے جبران شنواری بالجبر انضمام اور پولیس نظام...

پرندے اور پودے ماحول کی روح جنہیں بچانا فرض ہے !!سدھیر احمد آفریدی کی تحریر

لہذا درختوں کو بھی اس صورت میں کاٹنا چاہئے جب وہ خشک ہوچکے ہوتے ہیں اور مزید پھل یا سایہ دینے کے قابل نہ ہو لیکن کسی سرسبز و شاداب اور گنے تناور درخت کو بلاضرورت کاٹنا بھی ظلم ہے اگر ضرورت کے لئے درخت کاٹنا ضروری ہو تو پھر یہ ذمہ داری بھی پوری کریں کہ دس متبادل پودے اور چھوٹے درخت کاشت کریں تاکہ پرندوں کی طرح پودوں اور درختوں کی نسل بھی آب و تاب کیساتھ برقرار رہے اور بڑھتی رہے جس سے ہمارا ماحول تر و تازہ اور خوشگوار رہتا ہے

طورخم بارڈر پر دو اداروں کے مابین تصادم کیوں ہوا ؟متضاد دعوے

طورخم(جبران شینواری ) طورخم نادرا ٹرمینل میدان جنگ بن گیا...

مانسہرہ میں ایشیاء کی پرندوں کی سب سے بڑی افزائش گاہ کوجدید سہولتیں فراہم

سید کوثر نقوی


ضلع مانسہرہ میں واقع ایشیاء میں نایاب نسل کے جانوروں اور پرندوں کی افزائش گاہ میں مزید سہولتیں اورجدید سازوسامان فراہم کردیا گیا۔اس افزائش گاہ میں 75 کے قریب نایاب نسل کے جانور اور پرندے موجود ہیں

ضلع مانسہرہ کے علاقے ڈھوڈیال میں واقع اس افزائش گاہ کا مجموعی رقبہ 168 کنال تھا جو گذشتہ دو عشروں کے دوران کم ہو کر صرف 74 کنال تک محد ود رہ گیا ہے ۔

اس افزائش گاہ کے قیام کا مقصد خطرات سے دوچار اور معدوم ہوتی پرندوں اور جانوروں کی نسل کیلئے محفوظ مقام فراہم کرنا تھا ،اس کے علاوہ یہاں سے تحقیق کاروں کیلئے پرندوں اور جانوروں کے حوالے سے معلومات کے حصول کا اہم ذریعہ بھی ہے


یہ بھی پڑھیں

  1. اپنی زبان کو فروغ دینے کیلئے ہندکو میں‌ ارطغرل ڈرامہ بنانے کا فیصلہ کیا
  2. بہاراورسیاح لوٹ آئے ،سیاحتی مقامات کی رونقیں بحال
  3. مانسہرہ ،گاڑی ندی میں‌گرنے سے 2 بچوں‌سمیت 7 افراد جاں بحق
  4. ٹی آئی پی ہریپورای-ووٹنگ مشینوں‌کی خریداری کی حکومتی فہرست سے خارج

ناکافی عملہ کارکردگی پر اثرانداز ہونے لگا

اگرچہ افزائش گاہ کو عملے کی انتہائی کمی کاسامنا ہے جہاں اس وقت صرف پانچ ملازمین کام کررہے ہیں ،جن میں ایک انچارج ،وٹرنری معاون اور تین چوکیدار شامل ہیں ۔

چونکہ 2020 میں متعدد عارضی ملازمین کو فارغ کئے جانے کے بعد افزائش گاہ کا رقبہ 168 کنال سے کم کرکے 64 کنال تک محدود کردیا گیا ،کیوں کہ ناکافی عملے کیساتھ 220 پنجروں جن میں پرندوں کی 8 سو اقسام موجود تھی کی دیکھ بھال ناممکن ہوگیا تھا

اس کے ساتھ ساتھ افزائش گاہ کو پہنچنے والی سڑک کے معاملے پر محکمہ جنگلی حیات اور ہزارہ یونیورسٹی کے مابین تنازعہ برقرار ہے جس کے خلاف دونوں فریقین عدالت میں ہیں

لیکن اس کے باوجود موجودہ افزائش گاہ محدود عملے کے ساتھ انتہائی موثر انداز میں کام کررہی ہے ،جہاں مناسب طریقہ سے پنجروں اور دیگر سہولتوں کی دیکھ بھال کی جارہی ہے

1984 میں ڈھوڈیال میں موجودہ ہزارہ یونیورسٹی سے متصل قائم ہونے والی افزائش گاہ پورے ایشیاء اپنی نوعیت کی واحد اور سب سے بڑی افزائش گاہ ہے جہاں مقامی اور غیرملکی 35 سے زائد نسل کے پرندے موجود ہیں جن کی نسل کی بقا خطرہ سے دوچار ہے۔اس کیساتھ ساتھ اس افزائش گاہ میں 600 انڈوں کی کوکھ(ہیچری)بھی موجود ہے

افزائش گاہ کے انچارج تصور جمیل کے مطابق حالیہ سالوں کے دوران صوبائی محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے افزائش گاہ میں انتظامات کی بہتری کیلئے خاطرخواہ اقدامات کئے گئے جس سے خطرے سے دوچار نسل کے پرندوں کی آبادی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جہاں وہ قدرتی اور محفوظ ماحول میں رہتے ہوئے اپنی نسل کی افزائش کر سکتے ہیں

سالانہ 45 لاکھ کی آمدنی

محکمہ جنگلی حیات کے مطابق نایاب نسل کے پرندوں کی افزائش کے ساتھ عام شہریوں کو بھی پرندے فراہم کئے جاتے ہیں ،تاکہ ملک میں پرندوں کی افزائش نسل کا رجحان پیدا ہو،جبکہ محکمہ اضافی پرندوں کی فروخت کے ذریعے سالانہ 40 سے 45 لاکھ روپے کما رہا ہے

تصور جمیل کے مطابق تحقیق کاروں ،طلباء اور سیاحوں کو معلومات کی فراہمی کے لئے اطلاعاتی مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں انہیں پرندوں کے حوالے سے مطلوبہ معلومات فراہم کی جاتی ہے

اس کے علاوہ محکمہ مستقل بنیادوں پر تعلیمی اداروں میں اور عام شہریوں کیلئے بھی تربیتی نشستوں کا اہتمام کرتا ہے جس کا بنیادی مقصد نایاب پرندوں کے ماحولیاتی چکر میں اہمیت کو اجاگر کرنا اور پرندوں کی افادیت سے انہیں آگاہ کرنا ہوتا ہے

انہوں نے کہا محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے حال ہی میں سہولتوں کی فراہمی قابل تعریف ہے ،اس کے ساتھ اگر ہمیں مطلوبہ تعداد میں عملہ بھی فراہم کیا جائے تو ادارہ زیادہ بہتر انداز میں اپنا کام کرسکتا ہے