سید کوثر نقوی
بارہ گلی میں گلیات تحفظ موومنٹ کے زیرِ اہتمام منعقدہ جرگے میں ایبٹ آباد میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 13 سالہ اقراء کے لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ جرگے میں قانونی جنگ لڑنے کے لیے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔
گلیات بھر سے سینکڑوں افراد نے جرگے میں شرکت کی، جہاں اقراء کے اندوہناک قتل کی شدید مذمت کی گئی اور مرحومہ کے خاندان کو قانونی اور مالی مدد فراہم کرنے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔
جرگے کی صدارت سابق ضلع ناظم سردار شیر بہادر نے کی، جب کہ سردار سلیم، سردار امتیاز، کرنل (ر) سردار شبیر، سردار صابر، سردار حکم داد، شکیل، سردار فیاض، مولانا سرفراز فاروقی، نصیر خان جدون، اسحاق ذکریا اور عبدالرزاق عباسی نے خطاب کیا۔ سینئر صحافی سردار افتخار نے جرگے کی میزبانی کی۔ جرگے میں سول سوسائٹی کے متعدد کارکنان، بشمول نصیر خان جدون، نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں
- ہریپور میں نابالغ مسیحی لڑکی کے اغواء اور قبول اسلام اور شادی کی کہانی کیا ہے ؟
- ہریپور سے لاپتہ مسیحی لڑکی عدالت میں پیش ،مرضی سے قبول اسلام اور شادی کا اقرار
- ایبٹ آباد میں 13 سالہ ملازمہ کا ریپ و قتل :موذن کے بیٹے کا سنگین جرم جس نے شہر کو جنھجھوڑ دیا
مقررین نے میڈیا کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے اس اہم معاملے کو اجاگر کیا اور مرحومہ کے خاندان کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا۔
شرکاء نے اعلان کیا کہ وہ آج (جمعہ) ایبٹ آباد میں ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گے اور انصاف کے لیے آواز بلند کریں گے۔
شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ تمام قانونی راستے اختیار کریں گے اور اجتماعی طور پر قانونی جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے واضح کہا کہ مرحومہ کے غریب خاندان کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور پوری برادری انصاف کی فراہمی کے لیے متحد ہے۔
اقراء کے کیس نے ایبٹ آباد بھر میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں سول سوسائٹی، سیاسی رہنما اور وکلا ملزم حارث لطیف کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
معاملے کی نگرانی کے لیے ایم پی اے آمنہ سردار کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کام کرے گی۔
پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے چھ روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے جبکہ ڈی این اے سیمپلز فارنزک تجزیے کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔
اقرا قتل کیس کا پس منظرکیا ہے ؟
دو جولائی 2025 کو ایبٹ آباد کے پوش علاقے حبیب اللہ کالونی میں ایک 13 سالہ گھریلو ملازمہ کے قتل کا واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب زیادتی اور قتل میں ملوث ملزم حارث لطیف نے ہفتہ کی صبح مقتولہ بچی کی والدہ کو گھر بلا کر ڈیڑھ لاکھ روپے کے عوض خاموشی اختیار کرنے اور بچی کو خاموشی سے دفن کرنے پر مجبور کیا
تاہم بچی کی والدہ کی جانب سے شورشرابے اور پولیس سے مدد طلب کرنے پر یہ اندوہناک واقعہ کھل کے سامنے آیا اور بعدازاں ڈی ایچ کیو ہسپتال میں پوسٹمارٹم کے دوران بچی پر جسمانی ،جنسی اور غیرفطری فعل کی تصدیق ہو گئی ۔ واقعہ کے فوراً بعد ملزم حارث لطیف کو گرفتار کر لیا گیا ۔
تاہم اس اندوہناک واقعہ کے بعد ایبٹ آباد شہر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہے اور شہریوں کی جانب سے ملزم کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے اور اسی سلسلے میں تین روز قبل شہری و سماجی تنظمیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا جبکہ آج بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے ۔