دیگر پوسٹس

تازہ ترین

سپورٹس ڈائریکٹوریٹ اور سپورٹس بورڈ ایک دوسرے سے بیزار،راہوں میں‌خاردارتاریں‌حائل

بیورورپورٹ
پشاور

صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخوا اور وفاق کے زیر انتظام پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر پشاور کی انتظامیہ کے مابین تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں اور ایک ہی جگہ پر قائم دونوں اداروں کی انتظامیہ نے اپنے کھلاڑیوں کو دوسرے ادارے کے گیٹ کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہیں اور اس سلسلے میں زبانی احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں

جبکہ دونوں اداروں کے مابین رابطے کے راستے پر خار دار تاریں لگا دی گئی ہیں تاکہ ایک دوسرے کی طرف جانے کا سلسلہ بند رہے .تعلقات میں کشیدگی کی بنیادی وجہ پی ایس بی انتظامیہ کی جانب سے جمنازیم میں والی بال کے کھلاڑیوں کو نہ چھوڑنے اور ان سے فیس وصولی کا مطالبہ ہے تاہم پی ایس بی کوچ فراہم نہیں کررہی جس کی وہ تمام تر ذمہ دار ہے کیونکہ ممبرشپ کے بعد کو چ کی فراہمی بھی متعلقہ ادارے کی ذمہ داری ہے

دوسری طرف صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے پاس بیڈمنٹن اور والی بال کیلئے جگہ نہ ہونے کے باعث کھلاڑی پی ایس بی پشاور کے جمنازیم میں کھیلنا چاہتے ہیں اور انہیں کوچنگ بھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کوچز فراہم کرتے ہیں اسی باعث سپوررٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کا موقف ہے کہ فیس آدھی کی جائے کیونکہ کوچز تو صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ہیں لیکن انکار کی صورت میں دونوں اداروں نے خار دار تاریں لگا کر ایک دوسرے کیلئے راستے بند کردئیے ہیں جبکہ کھلاڑیوں کے داخلے پر بھی پی ایس بی نے پابندی عائد کردی کہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا کوئی بھی کھلاڑی ان کے گیٹ سے نہیں جائیگا.


یہ بھی پڑھیں 


ہمیں مفت سوئمنگ کی سہولت میسر نہیں ، پی ایس بی ملازم کا موقف

پی ایس بی پشاور سنٹر کے ملازمین صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں مفت سوئمنگ اور واکنگ ٹریک کی سہولت سے مستفید ہونا چاہتے ہیں جبکہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ ان سے ممبرشپ فیس کا مطالبہ کرتی ہیں اور مفت داخلے کی سروسز بند کردی گئی ہیں جس کے باعث پی ایس بی پشاور سنٹر کے ملازمین میں غم و غصہ پایا جاتا ہے .
پی ایس بی پشاور کے ایک ملازم نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ہمارابھی تو حق ہے کہ سوئمنگ کی سہولت سے مفت مستفید ہوں جب ہم صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں فری ممبرشپ کیلئے جاتے ہیں تو انکار کیا جاتا ہے ایسے میں خاردار تاریں تو لگیں گی .
واضح رہے کہ اٹھارھویں ترمیم کے بعد وفاق کے زیر انتظام ادارے کی کوئی حیثیت نہیں تاہم پی ایس بی کو بین الصوبائی وزارت کنٹرول کررہی ہیں جبکہ اس کے سیکرٹری بھی خیبر پختونخوا اور ڈائریکٹر جنرل بھی پشاور سے تعلق رکھتے ہیں .


حیات آباد سپورٹس کمپلیکس ، کمائو پوت ، پشاو ر سپورٹس کمپلیکس زیادہ سہولیات کے باوجود کم وصولی

صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا سب سے کمائو پوت حیات آباد سپورٹس کمپلیکس ہے جہاں سے سہ ماہی بنیادوں پرکروڑ سے زائد رقم فیس کی مد میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جمع کی جارہی ہیں جو ممبر شپ کی مد میں وصول ہورہی ہیں جبکہ حیات آباد میں کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد بھی کم ہے تاہم پوش علاقے میں ہونے کی وجہ سے یہاں کی آمدنی ممبرشپ کی وجہ سے زیادہ ہے حالانکہ وہاں پر رہائشی ہاسٹل بھی موجود نہیں .
جبکہ اس کے مقابلے میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام پشاور سپورٹس کمپلیکس کی آمدنی انتہائی کم ہے .حالانکہ یہاں پر ہاسٹل بھی موجود ہیں جہاں پر ڈائریکٹر جنرل سپورٹس سمیت دیگرافراد بھی رہائش پذیر ہیں اسی طرح کھیلوں کے بیشتر مقابلے جن میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ سمیت ایسوسی ایشنز کے مقابلے بھی شامل ہیں باقاعدہ فیس جمع کروانے کے بعد منعقد کروائے جاتے ہیں تاہم اسکی آمدنی حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے مقابلے میں کم ہیں.
ذرائع کے مطابق سوئمنگ پول سمیت اتھلیٹکس اور واکنگ ٹریک کی سہولت سمیت کرکٹ اکیڈمی ، لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے علیحدہ جیم بھی یہاں موجود ہے جہاں پر روزانہ سینکڑوں افراد تربیت کیلئے آتے ہیںتاہم پشاور سپورٹس کمپلیکس کی آمدنی کم ہے ، اسی طرح چارسدہ ، صوابی ، کوہاٹ سمیت ڈی آئی خان سپورٹس کمپلیکس کی آمدنی بھی کم ہیں.


ڈی ایس او نوشہرہ کی ہوشیاری ، سیلاب سے قبل آسٹرو ٹرف اٹھا لیا

نوشہرہ میں واقع آسٹرو ٹرف کو ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر نوشہرہ نے کمال ہوشیاری کرتے ہوئے سیلاب سے پانچ گھنٹے قبل اٹھا دیا جس کے باعث ہاکی کا آسٹرو ٹرف متاثر نہیں ہوا حالیہ سیلابی ریلے سے قبل ڈی ایس او نوشہرہ نے سیلابی ریلے کے خطرے کے پیش نظر نوشہرہ کے آسٹرو ٹرف کو فوری طور پر اکھاڑ کر محفوظ مقام پر پہنچا دیا جس کے پانچ گھنٹے بعد سیلابی ریلے نے نوشہرہ کے علاقے کو متاثر کیا اور سیلاب کے باعث ہاکی سٹیڈیم میں بھی پانی آگیا تاہم آسٹرو ٹرف نہ ہونے کے باعث آسٹرو ٹرف متاثر نہیں ہوسکا ، اس آسٹرو ٹرف کو سیلابی ریلوں کے خاتمے کے بعد دوبارہ لگایا جائیگا .


آن لائن گیمز و ای سپورٹس کے کوالیفائنگ رائونڈ کے تین روزہ ٹرائلز پشاور میں اختتام پذیر

 

آن لائن گیمز اور ای سپورٹس کیلئے کوالیفائنگ رائونڈ کے تین روزہ قومی ٹرائلز پشاور میں اختتام پذیر ہوگئے ستائیس اگست سے انتیس اگست تک ہونیوالے ان ٹرائلز میں ایک ہزار سے زائد اکھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا
جس میں ڈیٹاٹو کے مقابلے میں محمد رافع ، مدثر جاوید ، شہزادہ شہاب ، محمد احسن حمید ، احسن خان ، پب بی موبائل گیمز میں عزیز احمد ، انیل عزیز ، عدیل یوسف ، شایان اسد ، ابیر کاظمی جبکہ سٹریٹ فائٹرز کے گیمز میں احمد شاہد ،ای فٹ بال 2022 میں دانیال منیر حانس نے کوالیفائی کرلیا
یہ افراد اکتوبر میں ہونیوالے آنیوالے ایشین کولیفائر رائونڈ میں حصہ لینگے جبکہ ایشین کوالیفائر رائونڈ کے فاتح گلوبل ای سپورٹس گیمز جو کہ استنبول میں چودہ سے اٹھارہ اگست کو ہونگے میں شریک ہونگے.