دیگر پوسٹس

تازہ ترین

وادی تیراہ : مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جرگہ ، بعض معاملات پر اتفاق ،احتجاج ختم

خیبر(سدھیراحمدآفریدی)

وادی تیراہ فائرنگ: مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جرگہ، بعض مطالبات تسلیم
وادی تیراہ میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 10 سالہ بچی سمیت پانچ افراد کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے خاتمے کے لیے قبائلی عمائدین اور سیکیورٹی حکام کے درمیان جرگہ ہوا، جس کی صدارت بریگیڈیئر رینک کے افسر نے کی۔

ذرائع کے مطابق، قبائلی عمائدین نے جرگے میں پانچ اہم مطالبات مقامی پیش کیے، جن میں واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا، فورسز کے زیر قبضہ مقامی مکانات کو پندرہ دن میں خالی کرنا، آبادی پر ڈرون کے استعمال پر پابندی، چیک پوسٹوں پر ہراسانی کا خاتمہ اور جاں بحق و زخمیوں کے لیے مالی امداد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

سیکیورٹی حکام نے جزوی طور پر مطالبات تسلیم کرتے ہوئے ہر شہید کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے اور ہر زخمی کو 2 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا، ساتھ ہی زخمیوں کے مفت علاج کی یقین دہانی کرائی۔

تاہم، مقدمہ درج کرنے اور مکانات خالی کرنے کے مطالبات کو “قبل از وقت” قرار دے کر مسترد کر دیا گیا۔

واقعے کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بچی کی شہادت کے بعد مقامی لوگ بپھر گئے اور تیراہ بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے سامنے احتجاج کیا۔

سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، تاہم بعض گولیاں مظاہرین کو لگیں، جس کے نتیجے میں پانچ افراد شہید اور 17 زخمی ہوئے، جنہیں مختلف اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔

دوسری جانب، باڑہ سیاسی اتحاد نے واقعے کے بعد ہنگامی اجلاس بلا کر نمائندہ وفد تیراہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ مقامی مشاورت سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔

ادھر پی ٹی آئی کے ایم این اے اقبال آفریدی کی قیادت میں باب خیبر جمرود کے مقام پر بڑا احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں واقعے کی شدید مذمت کی گئی۔

واقعات کا پس منظر ، اب تک کیا ہوا ؟

وادی تیراہ فائرنگ واقعہ:
مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جرگہ مذاکرات،ذرائع

وادی تیراہ میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے معصوم بچی سمیت پانچ افراد کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال میں قبائلی عمائدین اور سیکیورٹی حکام کے درمیان مذاکرات

سیکورٹی ذرائع کے مطابق، بریگیڈیئر کی زیر نگرانی ہونے والے جرگے میں قبائلی عمائدین نے پانچ بڑے مطالبات پیش کیے:

  1. دس سالہ بچی کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
  2. سیکیورٹی فورسز کی جانب سے قبضے میں لیے گئے مقامی شہریوں کے گھروں کو پندرہ روز کے اندر خالی کیا جائے۔
  3. مقامی آبادی پر ڈرون کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔
  4. چیک پوسٹوں پر شہریوں کو غیر ضروری ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
  5. فائرنگ سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی معاونت فراہم کی جائے۔

سیکورٹی حکام کی جانب سے بعض مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں۔ بریگیڈیئر نے ہر شہید کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے اور ہر زخمی کو 2 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا، جبکہ زخمیوں کا مفت علاج بھی کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

تاہم، سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور مکانات خالی کرنے کے مطالبات مسترد کر دیے گئے، جنہیں بریگیڈیئر نے “قبل از وقت” قرار دیا۔

مطالبات کے کچھ حصے تسلیم کیے جانے کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سرچ آپریشن کے دوران ایک 10 سالہ بچی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے جاں بحق ہو گئی تھی، جس کے خلاف آج مقامی افراد اور لواحقین نے تیراہ بریگیڈ ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔