دیگر پوسٹس

تازہ ترین

قبائلی اضلاع کے معلوم خزانے،نامعلوم دہشت گرد اور امن کی تلاش

سدھیراحمدآفریدی

ضلع خیبر
خیبرپختونخوا کے ضم قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی جنگ گزشتہ بیس سال سے جاری ہے،اس جنگ میں پاکستان کا 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے،اسی ہزار قیمتیں جانیں ضائع ہوچکی ہے،35 لاکھ قبائل بے گھر ہوگئے،منشیات اسلحہ کا کلچر عام ہوا ،اکیس اپریشن اور اٹھ معاہدے ہوئے،لیکن امن بحال نہیں ہوا

یہ بھی پڑھیں

ایک سال میں اٹھارہ خودکش اور 54 دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں،سینیٹر مشتاق احمد خان
روزانہ کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ ،اغوا برائے تاوان،بھتہ خوری،خودکش دھماکے ،بازار ویران،کاروبار ختم،جوان مسافر ہورہے ہیں،اور مشکل حالات سے دوچار ہیں سردار حسین بابک صوبائی جنرل سیکرٹری اے این پی

خیبر تحصیل باڑہ بازار میں باڑہ سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام “خیبر امن جلسے” کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے صوبائی رہنماوں،عمائدین اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، شرکا نے ہاتھوں میں سفید جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے جس پر امن کے نعرے درج تھے۔دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود امن جلسے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
خیبر امن جلسے میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک، مسلم لیگ ن کے شہاب الدین خان،پشتون تحفظ مومنٹ کے منظور احمد پشتین، باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا

خیبرپختونخوا کے ضم قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی جنگ گزشتہ بیس سالوں سے جاری ہے،اس جنگ میں پاکستان کا 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے،اسی ہزار قیمتیں جانیں ضائع ہوچکی ہیں، 35 لاکھ قبائل بے گھر ہوگئے،منشیات اسلحہ کا کلچر عام ہوا،اکیس آپریشن اور آٹھ معاہدے ہوئے،لیکن امن بحال نہیں ہوا،

ایک سال میں اٹھارہ خودکش اور 54 دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں،جن سے کوئی چیز محفوظ نہیں مقررین کا کہنا تھا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ پختون کے قاتل کا پتہ کسی کو نہیں چلتا نامعلوم ہی رہتا ہے

لیکن معدنیات کا پتہ سب کو ہوتا ہے،یہاں پر امن ترقی اور خوشحالی کے لئے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے،دہشت گردی کے پے درپے واقعات ذمہ داروں کی ناکامی ہے،قبائلی اضلاع کو پسماندہ اور محروم رکھا گیا ہے

،سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ ،اغوا برائے تاوان،بھتہ خوری ،خودکش دھماکے ،بازار ویران،کاروبار ختم،جوان مسافر ہورہے ہیں،اور مشکل حالات سے دوچار ہیں،جو اس مٹی کی وکالت اور ترجمانی نہ کریں اس کا احتساب کریں اور ووٹ نہ دیں،یہاں پر ہرشخص حالات کی وجہ سے زخمی ہوچکا ہے۔