دیگر پوسٹس

تازہ ترین

فاٹا انضمام کے معاملے پر مشران کی سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل

ضلع خیبر سے جبران شنواری بالجبر انضمام اور پولیس نظام...

پرندے اور پودے ماحول کی روح جنہیں بچانا فرض ہے !!سدھیر احمد آفریدی کی تحریر

لہذا درختوں کو بھی اس صورت میں کاٹنا چاہئے جب وہ خشک ہوچکے ہوتے ہیں اور مزید پھل یا سایہ دینے کے قابل نہ ہو لیکن کسی سرسبز و شاداب اور گنے تناور درخت کو بلاضرورت کاٹنا بھی ظلم ہے اگر ضرورت کے لئے درخت کاٹنا ضروری ہو تو پھر یہ ذمہ داری بھی پوری کریں کہ دس متبادل پودے اور چھوٹے درخت کاشت کریں تاکہ پرندوں کی طرح پودوں اور درختوں کی نسل بھی آب و تاب کیساتھ برقرار رہے اور بڑھتی رہے جس سے ہمارا ماحول تر و تازہ اور خوشگوار رہتا ہے

طورخم بارڈر پر دو اداروں کے مابین تصادم کیوں ہوا ؟متضاد دعوے

طورخم(جبران شینواری ) طورخم نادرا ٹرمینل میدان جنگ بن گیا...

دہشتگردوں کے حملے میں فوج کے 23جوان شہید ،جوابی کاروائی میں 27 دہشت گرد ہلاک

آزادی ڈیسک
خیبر پختون خواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں فوجی چوکی پر دہشتگردوں کے خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 23 جوان شہید ہوگئے ۔یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل شہر سے تقریبا 60 کلومیٹر دور واقع افغان سرحد کے قریبی علاقے ڈیرابن قصبے میں پیش آیا جہاں بارود سے بھری گاڑی چوکی سے ٹکرانے کے بعد دہشت گردوں نے عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی

یہ بھی پڑھیں


پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی کیساتھ ٹکرا دی جس کے نتیجے میں شدید دھماکے سے عمارت منہدم ہو گئی اور اس کیساتھ ہی کم از کم چھ دہشت گردوں کے گروپ نے حملہ کردیا جبکہ جوابی کاروائی میں یہ دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔
دہشت گردی کے اس واقعہ میں 23 جوان شہید ہو گئے جبکہ زخمی ہونے 34 افراد کو ڈی آئی خان سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے
پاک فوج کے مطابق علاقے میں دہشتگردوں کی تلاش کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 27 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگا دیا گیا ہے ۔

عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق پاک فوج کی چوکی پر ہونے والے اس حملے کی زمہ داری تحریک طالبان پاکستان کی ایک ذیلی شاخ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے ۔رپورٹ کے مطابق تنظیم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاک فوج پر حملہ ان کے جنگجووں نے کیا ہے۔ واضح رہے دہشت گرد تنظیم قرار دیئے جانے والی تنظیم تحریک طالبان کا اس ضلع میں گہرا اثر رہا ہے

اور وہ گزشتہ کئی سالوں سے ریاست اور سرکاری اداروں کیخلاف حملے کرتے آ رہے ہیں بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں رواں سال کے آغاز پر جنوری میں پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ایک خود کش میں سو سے زائد شہری جاں بحق ہو گئے تھے ۔


اگرچہ پاکستان کے قبائلی اضلاع اور ملک کے دیگر حصوں میں وسیع آپریشن کے بعد تحریک طالبان پاکستان کا عملاً خاتمہ ہو گیا اور اس کی زیادہ تر قیادت افغان میں روپوش ہو گئی ہے ۔تاہم دسمبر 2021 میں افغان طالبان کی حکومت میں واپسی کے بعد اس گروپ کو بھی نئی زندگی ملی ہے

اور پہلے کی بہ نسبت زیادہ کھل کر جارحیت کا ارتکاب کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے تناؤ کا ایک بڑا سبب تحریک طالبان بھی ہے جو علی الاعلان پاکستانی اداروں اور مفادات کو نقصان پہنچانے اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہیں ۔