آزادی ڈیسک
خیبر پختون خواہ کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں فوجی چوکی پر دہشتگردوں کے خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 23 جوان شہید ہوگئے ۔یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل شہر سے تقریبا 60 کلومیٹر دور واقع افغان سرحد کے قریبی علاقے ڈیرابن قصبے میں پیش آیا جہاں بارود سے بھری گاڑی چوکی سے ٹکرانے کے بعد دہشت گردوں نے عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی
یہ بھی پڑھیں
- میانوالی فضائی اڈے پر حملہ آور 9 دہشت گرد مار دیئے ،پاک فوج
- داسوبم دھماکہ،افغان شہری سمیت چارافراد گرفتار،سیکیورٹی فوج نے سنبھال لی،چینی اخبار کا دعویٰ
- پشاور کے کارخانو بازار میں پولیس کی گاڑی پر بم حملہ ،1 اہلکار شہید 3 زخمی
- کوہستان بم دھماکے میں9چینی باشندوں سمیت 13 جاں بحق
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چوکی کیساتھ ٹکرا دی جس کے نتیجے میں شدید دھماکے سے عمارت منہدم ہو گئی اور اس کیساتھ ہی کم از کم چھ دہشت گردوں کے گروپ نے حملہ کردیا جبکہ جوابی کاروائی میں یہ دہشت گرد مارے گئے ہیں ۔
دہشت گردی کے اس واقعہ میں 23 جوان شہید ہو گئے جبکہ زخمی ہونے 34 افراد کو ڈی آئی خان سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ہے
پاک فوج کے مطابق علاقے میں دہشتگردوں کی تلاش کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے جس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 27 دہشت گردوں کو ٹھکانے لگا دیا گیا ہے ۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق پاک فوج کی چوکی پر ہونے والے اس حملے کی زمہ داری تحریک طالبان پاکستان کی ایک ذیلی شاخ تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی ہے ۔رپورٹ کے مطابق تنظیم کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پاک فوج پر حملہ ان کے جنگجووں نے کیا ہے۔ واضح رہے دہشت گرد تنظیم قرار دیئے جانے والی تنظیم تحریک طالبان کا اس ضلع میں گہرا اثر رہا ہے
اور وہ گزشتہ کئی سالوں سے ریاست اور سرکاری اداروں کیخلاف حملے کرتے آ رہے ہیں بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں رواں سال کے آغاز پر جنوری میں پشاور پولیس لائن کی مسجد میں ایک خود کش میں سو سے زائد شہری جاں بحق ہو گئے تھے ۔
اگرچہ پاکستان کے قبائلی اضلاع اور ملک کے دیگر حصوں میں وسیع آپریشن کے بعد تحریک طالبان پاکستان کا عملاً خاتمہ ہو گیا اور اس کی زیادہ تر قیادت افغان میں روپوش ہو گئی ہے ۔تاہم دسمبر 2021 میں افغان طالبان کی حکومت میں واپسی کے بعد اس گروپ کو بھی نئی زندگی ملی ہے
اور پہلے کی بہ نسبت زیادہ کھل کر جارحیت کا ارتکاب کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے تناؤ کا ایک بڑا سبب تحریک طالبان بھی ہے جو علی الاعلان پاکستانی اداروں اور مفادات کو نقصان پہنچانے اور دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث ہیں ۔