عمران خان کا اعلان اور زرداری کا مشن لاہور،اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟

2
0
Share:

احمد کمال  

اسلام آباد 


پاکستان تحریک انصاف کی جانب پنجاب اور خیبرپختونخواہ کی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے بعد کے پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے مسلم لیگ ن نے متبادل حکمت عملی پر غور شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں پنجاب میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہورہا ہے جس میں تمام ممکنہ راستوں پر غور و خوض کیا جائیگا

واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایک ماہ سے جاری حقیقی آزادی لانگ مارچ کے اختتام پر 26 نومبر کو راولپنڈی میں اپنی پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں رائج سسٹم کو کرپٹ قراردیا اور اپنی پارٹی کی دونوں صوبوں خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں قائم اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔جس کا مقصد پی ڈی ایم حکومت کو دبائو میں لا کر قبل ازوقت انتخابات کی راہ ہموار کرنا تھا ۔


یہ بھی پڑھیں


ان حالات کے تناظر میں صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے اپنی تیاریاں بھی تیز کردی ہیں تاکہ اگر عمران خان کسی وقت بھی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرتے ہیں تو اس صورتحال سے کس طرح نمٹا جاسکتا ہے ۔اس سلسلے میں گذشتہ روز خیبرپختونخواہ کے قائد حزب اختلاف اکرام خان درانی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس بھی منعقد ہوا ۔جس میں اے این پی کے سردار حسین بابک ،پیپلز پارٹی کی نگہت اورکزئی ،مسلم لیگ ن کے افتخار ولی اور چنددیگر اراکین بھی شریک ہوئے ۔

تاہم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران ان اراکین کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ چیئر مین پاکستان تحریک عمران خان اسمبلی توڑنے کے بیان پر قائم رہیں گے ۔لہٰذا ان کے اس بیان کوزیادہ سنجیدہ نہیں لیا جاسکتا البتہ ہم نے اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے ۔

پنجاب میں پارٹی پوزیشن کیا ہے ؟

371 اراکین کی سب سے بڑی اسمبلی میں موجودہ وزیر اعلیٰ پرویز الہیٰ کو 179 اراکین کی حمایت حاصل ہے ۔جبکہ مسلم لیگ ن کےپاس 167،پیپلز پارٹی کے پاس 7 ،راہ حق پارٹی کا ایک اور چار آزاد امیدوارموجود ہیں ۔تاہم عدم اعتماد کی تحریک لانے اور اسے کامیاب بنانے کیلئے انہیں مزید 7 اراکین کی ضرورت ہوگی ۔لیکن یہاں متحدہ اپوزیشن کیلئے ایک مخمصہ ضرور موجود ہے کیوں کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کے منحرف اراکین پر انحصار کی صورت میں صورتحال گھمبیر ہوسکتی ہے کیوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اگر یہ اراکین پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دیتے ہیں تو نہ ان کا ووٹ شمار ہوگا بلکہ وہ اسمبلی رکنیت کیلئے بھی نااہل ہوجائیں گے ۔

آصف علی زرداری کا مشن لاہور

پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کی جانب سے سابق صدر اور جوڑ توڑ کے ماہرتصور کئے جانے والے رہنما آصف علی زرداری سے تعاون مانگ لیا ہے ۔اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آبا دمیں آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے جس کے بعد وہ آئندہ چند روز کیلئے لاہور روانہ ہوجائیں گے جہاں قیام کے دوران وہ اپنی حکمت عملی آگے بڑھائیں گے ۔
سیاسی حلقوں میں آصف علی زرداری کی کئی مہینوں بعد سیاسی منظرنامے پر آنے کے حوالے سے خاصی دلچسپی پائی جاتی ہے ۔کیوں کہ پی ڈی ایم کے قیام اور مرکز میں مسلم لیگ ن کی وزارت عظمی کی راہ ہموار کرنے میں بھی ان کا اہم کردار رہا ہے ۔

خیبرپختونخواہ میں کیا صورتحال ہے ؟

پی ٹی آئی چیرمین کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد خیبرپختونخواہ کی سیاسی فضا میں بھی کافی ہلچل محسوس کی جارہی ہے ۔جہاں حزب اختلاف کی جماعتیں مستقبل کے منظر نامے کے حوالے سے صفیں ترتیب دینے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔اس سلسلے میں قائد حزب اختلاف اکرم درانی کی زیر صدارت اہم اجلاس بھی منعقد ہوا ہے جس میں پی پی پی ،اے این پی اور مسلم لیگ سمیت تمام اتحادی جماعتوں کے اراکین نے شرکت کی ۔البتہ اجلاس کے بعد اراکین کا خیال تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا بیان زیادہ سنجیدگی کا متقاضی نہیں ہے

مریم اورنگ زیب کی عمران خان پر تنقید

وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے طرز عمل کو ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ان کا کہنا تھا عمران خان موجودہ سیاسی منظرنامے میں بے معنی ہو کررہ چکے ہیں ۔اور اب ان کا قبل از وقت انتخابات کروانے کا مطالبہ صرف اس لئے ہے کہ وہ طاقت و اختیار سے محروم ہوچکے ہیں ۔
انہوں نے کہا یہ لوگ وفاقی حکومت کو گرانے آئے تھے ،لیکن خود اپنی حکومتیں گرا کرچلے گئے ہیں ۔یہ لوگ نظام کا حصہ نہ رہنے کا اعلان تو کرتے ہیں لیکن اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے باوجود ابھی تک مراعات چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

عام انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا امکان

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کے دوران کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا اسمبلیاں توڑنے کا اعلان ان کے ذہنی تنائو کا اظہار ہے ۔انہوں نے کہا وفاقی حکومت انتخابات کے انعقادکو مقررہ وقت کے بعد بھی چار سے چھ ماہ موخر کرسکتی ہے ۔تاہم ان کا کہنا تھا ہم پرویز الہیٰ کی جانب سے اسمبلی کو توڑنے کےلئے وزرات اعلیٰ کے اختیارات کا استعمال روکنے کا طریقہ اچھی طرح جانتے ہیں
عمران خان کیا کررہے ہیں ؟

میڈیا اطلاعات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے راولپنڈی میں اسمبلیاں توڑنے کے اپنے بیان کے بعد سوچ وبچار میں مصروف ہیں کہ وہ اپنے بیان کو عملی جامہ کیسے پہنائیں ۔اس حوالے سے پیر کے روز پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلائے جانے کی اطلاعات بھی تھیں تاہم بعض پی ٹی آئی اراکین نے میڈیا کو بتا یا کہ ابھی تک اس بارے میں اراکین کو باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا ۔

البتہ زمان پارک واپسی کے بعد پارٹی رہنمائوں سے گفتگو میں بھی ان کی زیادہ تر بحث سینیٹر اعظم سواتی کی دوبارہ گرفتاری کے حوالے سے رہی ۔اس واقعہ پر چیئرمین تحریک انصاف کو شدید غم و غصہ تھا ۔

Share:

Leave a reply