زینب محمد اقبال، کلاس ہشتم، اسلامیہ انگلش سکول ابوظبی، متحدہ عرب امارات

اردو ہمارے وطن پاکستان کی قومی زبان ہے۔ پاکستان کے معرضِ وجود میں آنے کے بعد اردو ہی کو قومی زبان کے طور پر نافذ کیا گیا۔ اردو نہ صرف ہمارے ملک کی پہچان ہے بلکہ یہ ہماری ملی یگانگت کو بھی ظاہر کرتی ہے۔
اگر اردو کو قومی زبان کی حیثیت نہ دی جاتی تو کسی بھی ایک صوبائی زبان کو پورے ملک میں قومی زبان کے طور پر نافذ کرنا پڑ جاتا۔ حالانکہ کسی ایک صوبے کی زبان ملک کے دوسرے صوبوں میں بولی اور سمجھی نہیں جاتی۔ اس کے برعکس اردو زبان چونکہ کئی زبانوں کا مجموعہ ہے، اس لیے تمام صوبوں میں یہ با آسانی سمجھی اور بولی جا سکتی ہے۔

بانئ پاکستان قائدِ اعظم محمد علی جناح اس بات کی گہرائی تک پہنچ چکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اردو کو مملکت پاکستان کی قومی زبان بنانے کا دو ٹوک اعلان کرتے ہوے اپنے ۱۹ مارچ 1948 کے خطاب میں یہ تاریخی الفاظ کہے،
میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے،
اسکے علاوہ کوئی زبان نہیں۔


یہ بھی پڑھیں


قائدِ اعظم کا یہ دو ٹوک موقف اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اردو زبان پر پوری قوم کا متفق ہو جانا دراصل پاکستان کی بقا کا بھی ضامن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک دشمن عناصر نے شروع دن سے ہی اردو اور اردو بولنے والوں کے خلاف سازشوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ یہ اردو سے بغض رکھنے والے دراصل پاکستان کے دشمن ہیں۔ ورنہ کوئی بھی پاکستانی، جو کہ وطنِ عزیزسے محبت رکھتا ہے، کبھی بھی اردو زبان کے خلاف سازش کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

کیونکہ، خدانخواستہ اگر ایسا ہوا تو اسکے نہایت برے نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔ جن میں سر فہرست یہ ہے کہ ایک علاقے کے لوگوں کو دوسرے علاقوں میں جا کر کسی بھی قسم کی معاشی، تعلیمی، سماجی، یا کاروباری سرگرمیاںکرنے میں زبان کی نا واقفیت کی بنا پر مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ایک دوسرے کی زبانوں سے ناآشنائی، دفتریمعاملات اور کاروبار کے تعطل کا سبب بن سکتی ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ یہ لوگوں میں سماجی فاصلے پیدا کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔جس کے ہم یقیناً متحمل نہیں ہو سکتے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب ایک ایسی مشترکہ زبان پر متفق ہوں جسے سب با آسانی سمجھ سکیں، جس میں محبت بھری چاشنی ہو، جو اپنے اندر نرمئ گفتار پیدا کرنے کی تمام خوبیاں رکھتی ہو، اور لوگوں کے دلوں کو اخوت کے جذبے سے روشناس کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہو۔یقیناً اردو کو قومی زبان کے طور پر نافذ کر کے ہم خوش گفتاری اور خوش اخلاقی کے یہ تمام جواہر سمیٹ سکتے ہیں۔

لہذا ہم سب کو چاہیے کہ وطن عزیز کو دی ہوئیﷲ رب العزت کی اس نعمت کی قدر کریں۔ اور اردو زبان کو پورے ملک میں نافذ کرنے، اور اسکیاہمیت اور ضرورت کو اجاگر کرنے میں حتی المقدور اپنا کردار ادا کریں۔ اور اس نیک مقصد کے حصول کیلے اپنی تمام صلاحیتیں اور وسائل بروئےکار لائیں۔

ﷲ ہمارے ملک اور ہماری قومی زبان کا حامی و ناصر ہو۔ (آمین)

One thought on “اردو ہمارے ملی اتحاداور یکجہتی کا واحدذریعہ اور قومی ترقی کی ضامن،زینب محمد اقبال”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے