آزادی ڈیسک
بھارت کے شہر آگرہ میںواقع مغلیہ دور کی عالمی شہرت یافتہ تعمیر تاج محل کے احاطہ میںنماز ادا کرنے پر پولیس نے چار افراد کو حراست میںلے لیا .آگرہ پولیس سپرنٹنڈنٹ وکاس کمار کے مطابق مذکورہ افراد تاج محل کے احاطہ میںقائم مسجد میں نماز ادا کررہے تھے ،

ان میں سے تین افراد کا تعلق حیدر آباد سے جبکہ ایک شخص اعظم گڑھ کا رہائشی ہے ،جبکہ ان افراد کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی دفعات 153 کے تحت مقدمات درج کرنے کے بعد مذکورہ افراد کو مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے
یہ بھی پڑھیں
- بھارت،پاکستانی جیت کی خوشی منانے پر خاتون ٹیچر ملازمت سے برطرف
- داعش کو تربیت اور سرپرستی فراہم کرنےکا تشویش ناک بھارتی منصوبہ
- مقبوضہ کشمیر میں نئی حریت قیادت کے انتخاب سے بھارت پریشان کیوںہے ؟
- مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے نئے ہتھیار،بھارتی فوج کی نیند اڑ گئی
واضح رہے کہ حال ہی میںایک آلہ آباد ہائیکورٹ کے لکھنو بینچ نے ایک انتہا پسند ہندو تنظیم کی جانب سے تاج محل میںواقع 22 کمروںکو کھولنے کی استدعا مسترد کردی گئی تھی
انتہاپسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقامی عہدیدار کی جانب سے عدالت میںدائر درخواست میںموقف اختیار کیا گیا تھا کہ تاج محل کی عمارت میںواقع عرصہ دراز سے بند کمروںمیںہندو دیوتائوںکی مورتیاںہوسکتی ہیں ،
کیوں کہ انتہاپسند جماعت کے اراکین کا دعویٰہے کہ تاج محل کی عمارت قدیم مندر ہے جسے مغل بادشاہ شاہجہان نے بزور طاقت اپنی ملکہ تاج محل کے مقبرے میںتبدیل کردیا تھا .جبکہ مقبرے کی بنیاد میںاب بھی قدیم مندر کی باقیات مل سکتی ہیں تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کردیا تھا .
یادرہے کہ بھارت میںانتہائی دائیںبازو کی نظریات کی حامل بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار کے بعد بھارت میںاقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوںمیں شدید عدم تحفظ پایا جاتا ہے کیوںکہ بی جے پی کی جانب سے منظم انداز میںمسلم اقلیت کے مال واملاک اور تاریخکو مسخکرنے کی کوشش کی جارہی ہے