آزادی ڈیسک
بھارت کے شہر آگرہ میں‌واقع مغلیہ دور کی عالمی شہرت یافتہ تعمیر تاج محل کے احاطہ میں‌نماز ادا کرنے پر پولیس نے چار افراد کو حراست میں‌لے لیا .آگرہ پولیس سپرنٹنڈنٹ وکاس کمار کے مطابق مذکورہ افراد تاج محل کے احاطہ میں‌قائم مسجد میں نماز ادا کررہے تھے ،

انتہا پسند حکمراں جماعت بی جے پی کا دعوی ہے کہ تاج محل ہندو مذہب کی قدیم عبادت گاہ تھی جسے مغل بادشاہ شاہجہان نے بزور طاقت قبضہ کر کے اپنی ملکہ تاج محل کے مقبرے میں بدل دیا. جبکہ لکھنو عدالت تنظیم کی جانب سے عمارت کے تہہ خانے میں موجود کمروں کو کھلوانے کی درخواست بھی مسترد کرچکی ہے
Image by KiraHundeDog from Pixabay

ان میں سے تین افراد کا تعلق حیدر آباد سے جبکہ ایک شخص اعظم گڑھ کا رہائشی ہے ،جبکہ ان افراد کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی دفعات 153 کے تحت مقدمات درج کرنے کے بعد مذکورہ افراد کو مقامی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے


یہ بھی پڑھیں


واضح رہے کہ حال ہی میں‌ایک آلہ آباد ہائیکورٹ کے لکھنو بینچ نے ایک انتہا پسند ہندو تنظیم کی جانب سے تاج محل میں‌واقع 22 کمروں‌کو کھولنے کی استدعا مسترد کردی گئی تھی

انتہاپسند حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک مقامی عہدیدار کی جانب سے عدالت میں‌دائر درخواست میں‌موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تاج محل کی عمارت میں‌واقع عرصہ دراز سے بند کمروں‌میں‌ہندو دیوتائوں‌کی مورتیاں‌ہوسکتی ہیں ،

کیوں کہ انتہاپسند جماعت کے اراکین کا دعویٰ‌ہے کہ تاج محل کی عمارت قدیم مندر ہے جسے مغل بادشاہ شاہجہان نے بزور طاقت اپنی ملکہ تاج محل کے مقبرے میں‌تبدیل کردیا تھا .جبکہ مقبرے کی بنیاد میں‌اب بھی قدیم مندر کی باقیات مل سکتی ہیں‌ تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کردیا تھا .

یادرہے کہ بھارت میں‌انتہائی دائیں‌بازو کی نظریات کی حامل بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار کے بعد بھارت میں‌اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں‌میں شدید عدم تحفظ پایا جاتا ہے کیوں‌کہ بی جے پی کی جانب سے منظم انداز میں‌مسلم اقلیت کے مال واملاک اور تاریخ‌کو مسخ‌کرنے کی کوشش کی جارہی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے