دیگر پوسٹس

تازہ ترین

طورخم بارڈر پر دو اداروں کے مابین تصادم کیوں ہوا ؟متضاد دعوے

طورخم(جبران شینواری ) طورخم نادرا ٹرمینل میدان جنگ بن گیا...

“سیاست سے الیکشن تک” !!

"سدھیر احمد آفریدی" بس صرف اس بات پر اتفاق رائے...

علی گروپ مشتاق غنی کو کابینہ سے باہر رکھنے میں کامیاب ؟

اسٹاف رپورٹ سابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی...

ہم ہیں تہذیب کے علمبردار، ہم کو اردو زبان آتی ہے،محمد احسن لودھی

محمد احسن لودھی  جامعہ الرشید کراچی

پاکستان میں اردو زبان کے نفاذ کی اہمیت اور ضرورت

زبان ہمارے جذبات اور خیالات کے اظہار کا ذریعہ ہے۔ اس کی بدولت انسان اور حیوان میں فرق ظاہر ہوتا ہے۔ زبان ہی نے دنیا میں تہذیب و تمدن اور مل کر رہنے بسنے کی بنیاد ڈالی۔
ہر قوم کی شناخت اسکی قومی زبان سے ہوتی ہے، کیوں کہ زبان ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جس سے انسان ایک دوسرے سے ہم کلام ہوتا ہے۔ اگر ہم قومی زبان کے نفاذ کی اہمیت اور ضرورت پر نظر ڈالیں تو ہمیں آج سے ہزاروں سال پہلے کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔

سب سے بہترین مثال یہ ہے کہ کس طرح اللّه نے ہر زمانے میں مختلف اقوام پر مختلف انبیاء کرام مبعوث فرماے۔ اور انہی کی قومی زبان میں ان کی ھدایت کے لئے آسمانی کتابیں نازل کیں۔ اور تمام انبیاۓ کرام نے ان کتابوں کے ذریعے اپنی قوم کی تبلیغ کی۔ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے۔ اور اس زبان کو لشکری زبان بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس زبان میں دنیا کی متعدد زبانوں کے الفاظ موجود ہیں۔

ہم ہیں تہذیب کے علمبردار
ہم کو اردو زبان آتی ہے

اقوام متحدہ کے ادارہ (یونیسکو) کے اعداد و شمار کے مطابق اردو زبان دنیا کی 10 بڑی زبانوں میں سے تیسرے نمبر پر ہے لیکن یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ انگریزی زبان کے مقابلے میں اردو زبان کے ساتھ ہمیشہ سوتیلے پن کا سلوک کیا گیا، ہر اچھی ملازمت کے لیے امتحانات اور انٹرویوز انگریزی زبان میں ہی کیے جاتے ہیں۔ اور انگریزی زبان ہی پر عبور حاصل کرنے کو اہلیت اور قابلیت کا معیار سمجھا جاتا ہے۔


یہ بھی پڑھیں


اگر ہم قومی زبان کے نفاذ کو ترقی میں رکاوٹ کی وجہ سمجھتے ہیں تو ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ دنیا کی تمام اقوام نے اپنی قومی زبان سے ہی ترقی حاصل کی ہے۔ جس کی بہت سی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں۔

کم مدت میں انتہائی ترقی کرنے والا ملک جرمنی وہاں کے لوگ انگریزی زبان سے نفرت کرتے ہیں اور اپنی قومی زبان کو اہمیت دیتے ہیں۔چین جیسے طاقتور ملک میں بھی کوئی شخص انگریزی زبان استعمال نہی کرتا اور اپنی قومی زبان کو استعمال کرتے ہیں۔انڈیا جیسا قدامت پسند ملک بھی اقوام متحدہ میں اپنی قومی زبان ہندی استعمال کرتا ہے۔

لیکن معلوم نہیں کیوں پاکستانی عوام کو یہ غلط فہمی کیوں ہو گئی کہ ہم انگریزی زبان کے بنا ترقی نہیں کر سکتے۔

بات کرنے کا حسین طور طریقہ سکھایا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا

پاکستان کے تمام آئین میں اردو زبان کو بطور قومی زبان سرکاری سطح پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن افسوس اس فیصلے پر عمل نہ ہو سکا۔

سوال یہ ہے کہ اردو پاکستان کی قومی زبان ہے تو پھر نفاذ سے کیا مراد ہے؟

نفاذ سے مراد یہ ہے کہ پاکستان کے تمام وفاقی ،صوبائی ،سرکاری ،اور نجی اداروں میں دفتری کاروائی سو فیصد انگریزی کے بجائے قومی زبان اردو میں کی جائے۔ پہلی جماعت سے اعلی ترین سطح تک تعلیم بشمول میڈیکل ، انجنیئرنگ ،دیگر سائنسی اورسماجی علوم کی تعلیم اردو میں دی جائے۔ عدالتیں اور عسکری ادارے بھی اپنا نظام اردو میں منتقل کریں۔

اردو زبان کا نفاذ صرف ایک زبان کا نفاذ نہیں بلکہ پوری قوم کے مستقبل کا روشن ذریعہ ہے۔ کیوں کہ اس طرح ہر طبقے کے طالب علم اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر اپنے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

اردو زبان کا نفاذ نہ ہونے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ پہلے فرہنگیوں نے کتابوں کے ذریعے ہمیں اپنی قومی زبان سے دور کر دیا ہے۔ اور اب وہ ہمارے ذہنوں پر غالب ہوکر ہمیں اپنی قومی زبان اردو سے دور کر رہے ہیں۔ کیوں کہ جب کوئی زبان غالب آتی ہے تو وہ اپنے ساتھ تہذیب اور ثقافت لیکر آتی ہے۔

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے
وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زبان آئ

پاکستان میں اردو زبان کے نفاذ کے لیے ضروری ہے کہ ہر بندہ اپنا کردار ادا کرے، کیوں کہ قومی زبان کا نفاذ صرف حکومتی اداروں کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔ اور وہ قومیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں جو اپنی زبان کو زندہ رکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔