سید کوثر نقوی
ایبٹ آباد
خواتین کو درپیش خطرناک مرض فیسٹولا کے عالمی دن کے موقع پر فیسٹولا سنٹر ایبٹ آباد میں بھی خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا ،جس میں ڈاکٹرز اور صحت سے متعلق محکمہ جات کے اہلکاروں نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فیسٹولا سنٹر ایبٹ آباد کی سربراہ ڈاکٹر عزیز النساء عباسی نے کہا اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اور بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں ہر سال قریباً 20 لاکھ خواتین دوران حمل اور زچگی یا آپریشن کے دوران پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے اس موذی مرض کا شکار ہوکر عملاً معاشرے سے کٹ کررہ جاتی ہیں ۔
انہوں نے خواتین کو آگاہ کیا کہ وضع حمل کے دوران آپریشن کی صورت میں صرف مستند اور ماہر ڈاکٹرز کی خدمات ہی حاصل کریں ،کیوں کہ اناڑی یا عطائی سرجنز کے ہاتھوں اکثر اوقات اندرونی زخم خواتین کی پوری زندگی کا روگ بن جاتے ہیں اور پھروہ باقی زندگی اس ناسور کے ساتھ گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہیں
یہ بھی پڑھیں
- کرونا وبا کے دوران اداروں میںہم آہنگی کا فقدان اور فنڈز میںگھپلوںکی بازگشت
- ہریپورمیں چوری شدہ 2 ہزار سال قدیم بدھا مجسمہ برآمد ،ملزم گرفتار
- ایبٹ آبادکی نجی ہسپتال میںخاتون کے ہاں بیک وقت 7 بچوںکی پیدائش
- ماہرین نے ڈرامہ سیریل ارطغرل کو آنکھوںکے امراضمیں اضافہ کی وجہ قراردیدیا
ڈاکٹر عزیزالنساء عباسی کا کہنا تھا مرض کے حوالے سے خواتین میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اقوام متحدہ نے ہر سال 23 مئی کو فیسٹولا کا دن عالمی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا جبکہ 2012 میں اقوام متحدہ کے تعاون سے ایبٹ آباد فیسٹولا سنٹرکا قیام عمل میں لایا گیا جہاں اب تک سینکڑوں متاثرہ خواتین کو ماہر معالجین کی زیرنگرانی علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جاچکی ہیں ۔
جبکہ اس حوالے سے خواتین میں شعور اجاگر کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔اس کے علاوہ مڈوائف اور گائنی عملے کی تربیت کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے تاکہ زچگی آپریشن کے دوران پیدا ہونے پیچیدگیوں کی شرح کم سے کم ہوسکے
انہوں نے مزید کہا فیسٹولا کا عالمی دن منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ خواتین کو آگاہ کیا جاسکے کہ وہ وضع حمل کے دوران ناگزیر صورت میں صرف ماہر اور مستند ڈاکٹرز یا سرجن کی خدمات حاصل کریں
فیسٹولا کیا ہے یہ کیسے لاحق ہوتا ہے ؟
ایک نجی ہسپتال میں فرائض سرانجام دینے والی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر عظمیٰ کے مطابق عموماً وضع حمل کے لئے آپریشن کے دوران خواتین کو اندرونی زخم لگ سکتے ہیں جن سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے ،لیکن اگر ایسا ہو بھی جائے تو ماہر ڈاکٹر فوری طور پر ان کا مناسب علاج کر کے انہیں روکنے کی کوشش کرتے ہیں
چونکہ یہ زخم اندرونی حصوں میں ہوتا ہے ،جس کا ظاہری طور پر کوئی ثبوت یا وجود نہیں ہوتا لیکن اندرونی طور پر متاثرہ خواتین کی لاعلمی اور شرمیلے پن کی وجہ سے یہ زخم بتدریج ناسور کی شکل اختیار کرجاتا ہے ،جس سے متاثرہ خاتون کی صحت کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ہمارے ہاں اور بالخصوص دیہی علاقوں میں ناکافی سہولتوں کی وجہ سے وضع حمل کیلئے خواتین مقامی دایہ یعنی مڈوائف یا گھریلو سطح پر ہی روایتی طریقوں کا سہارا لیتی ہیں ،جس سے اکثر اوقات زخم لگ سکتے ہیں اور لاپرواہی یا لاعلمی کی وجہ سے متاثرہ خواتین زندگی بھر کیلئے صحت کے سنگین مسائل سے دوچار رہتی ہیں
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ہمارے ہاں اور بالخصوص دیہی علاقوں میں ناکافی سہولتوں کی وجہ سے وضع حمل کیلئے خواتین مقامی دایہ یعنی مڈوائف یا گھریلو سطح پر ہی روایتی طریقوں کا سہارا لیتی ہیں ،جس سے اکثر اوقات زخم لگ سکتے ہیں اور لاپرواہی یا لاعلمی کی وجہ سے متاثرہ خواتین زندگی بھر کیلئے صحت کے سنگین مسائل سے دوچار رہتی ہیں
ڈاکٹر عظمیٰ کے مطابق ان مسائل کا واحد تو یہی ہے کہ دیہی اور دور دراز علاقوں تک صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے ،اس کے ساتھ خواتین میں بھی یہ شعور اجاگر کیا جائے کہ اگر وہ اس طرح کے کسی مسئلہ سے دوچار ہوجائیں اور انہیں جسم کے اندرونی اعضاء میں کسی مستقل تکلیف کا سامنا ہو تو وہ فوری طور پر کسی اچھے اور مستند معالج سے رجوع کریں