ہادیہ سعید ، سیکنڈ ائیر، اسلام آباد ماڈل کالج آئی 14

پاکستان میں قومی زبان اردوکے نفاذ کی اہمیت وضرورت

اردو، پاکستان کی قومی زبان ہے اور پاکستان کا نہایت اہم اور ثقافتی ورثہ ہے ہے جس کی اہمیت نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ تاریخ نے اردو اسلام اور پاکستان کو ایک دوسرے کے لئے اس طرح لازم ملزوم بنا دیا ہے کہ اب کے بغیر دوسرے کا تصور کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔
پاکستان کو وجود میں آئے 74 سال ہو چکے ہیں اور اس کی قومی زبان اردو کو پاکستان کے قیام سے پہلے ہی منتخب کرلیا گیا تھا۔لیکن افسوس صد افسوس کہ 74 سال گزر جانے کے بعد بھی اردو کا نفاذ مکمل طور پر نہیں ہو سکا۔قومی زبان والا تحفظ نہیں مل سکا بلکہ اس کی جگہ انگریزی زبان کو دلوا دی گی۔
کسی بھی قوم کی پہچان اور اس کی ترقی کی ضامن اس کی قومی زبان ہوتی ہے اس کی دلیل ترقی یافتہ اقوام ہیں جیسے انگریز جرمن اور چین۔ یہ تینوں دنیا کی بڑی اقوام ہے اور ان کی زبانوں کا شمار دنیا کی سب سے بڑی زبانوں میں ہوتا ہے۔ مگر ہماری قوم جس کے پاس اتنی خوبصورت اور ادبی طور پر اتنی زرخیز زبان ہے، وہ اپنی زبان کو ترک کرکے انگریزی زبان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے۔ بلاشبہ انگریزی بین الاقوامی زبان ہے لیکن کسی بھی قوم کی ترقی کا راز اس کی اپنی زبان کو اپنانے میں ہے۔
اردو جہاں پاکستان میں رابطے کی زبان کی حیثیت رکھتی ہے وہاں یہ قومی تشخص کی علامت بھی ہے۔ اردو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی لشکر کی ہیں۔ اردو ایک نہایت خوبصورت زبان ہے جو کہ اپنے سننے والوں پر بڑا گہرا اثر رکھتی ہے۔ بقول شاعر ؛
وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آئے
ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آئے

یہ بھی پڑھیں

قانون سازی کے لیئے قومی زبان کو اختیار کیا جائے ، امیر زمان ، بلوچستان

اردو نے ہمیں اقبال جیسا شاعر دیا ، صائمہ

اردو نظریہ پاکستان کی اساس ہے ، محب اللہ

اردو کو رائج کرکے ہم بہت کم وقت میں‌باوقار اقوام میں‌شامل ہوسکتے ہیں‌،محمد نعمان

پاکستان کی بنیاد بننے والی اردو ہی پاکستان کی ترقی و خوشحالی دلا سکتی ہے ،محمد عبداللہ

اردو واحد زبان ہے جو پاکستان کی تمام اکائیوں‌اور متحد رکھ سکتی ہے ،محمد عیسیٰ

پاکستان کی قومی زبان اردو اس لیے ہے کیونکہ کوئی اور زبان اس مقام کے قابل نہیں نہیں ہے۔ اس کی کئی وجوہات ہیں لیکن سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ اردو پاکستان کی تمام تر علاقائی زبانوں سے قریبی مشابہت رکھتی ہے۔ تمام علاقائی زبانوں کے بہت سے الفاظ مشترک ہیں اور ان کا رسم الخط ایک ہے۔ دوسری وجہ یہ کہ اردو قومی اتحاد کی علامت ہے یہ کسی ایک ہفتے کے لیے مخصوص نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کا مشترکہ ورثہ ہے۔ اسی وجہ سے قائد اعظم نے اردو زبان کی اہمیت کا اندازہ کرتے ہوئے کہا تھا:
” اگر ہمیں متحد ہو کر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہونا ہے تو ہمیں ایک قومی زبان کو اپنانا ہوگا جو کہ میرے خیال میں صرف اور صرف اردو ہے۔”
پاکستان میں قومی یکجہتی کے راستے میں حائل رکاوٹوں میں لسانی اختلافات اور قومی زبان کرنا مکمل نفاذ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ قائد اعظم نے کہا کہ اگر ترقی کرنی ہے تو متحد رہنا ہوگا اور متحد رہنا ہے تو لسانی اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔ جیسے کہ ہم جانتے ہیں کہ اردو پاکستان کی اہم ثقافتی ورثہ ہے اور ایک قوم کی ثقافت اسے متحد کرتی ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زبان کو مکمل طور پر نفاذ کریں اور پورے اعتماد کے ساتھ اپنی زبان کو اپنائیں۔

اگر ہم اردو کے نفاذ پر بروقت نہ کر سکے تو ہمیں یاد کرنا چاہیے کہ برصغیر پاک و ہند کو ایک مدت تک متحد کر رکھنے کا عنصر اردو زبان تھا لیکن تاریخ کے مخصوص موڑ پر جب ہندوؤں نے اپنے آپ کو اس سے بر طرف کر لیا تو ہندو مسلم اتحاد میں دراڑیں پڑنے لگیں اور اس طرح تو ہاں جس عمل کی ابتدا لسانی اختلافات سے شروع ہوئی اس کا اختتام دو الگ ریاستوں کی صورت میں ہوا۔

اس واقعہ سے ہمیں لسانی اختلافات اور ایک اور صرف ایک قومی زبان کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ بالا کو چاہیے کہ بروقت اقدامات کرے تاکہ پورے ملک میں اردو کا نفاذ ہو سکے ورنہ یہ پوری قوم کا شیرازہ بکھیر کے دیکھتے ہیں اور ہم کبھی بھی ایک متحد قوم ترقی یافتہ قوم کے طور پر نہیں ابھر سکیں گے۔
مشہور شاعر داغ دہلوی نے کہا تھا؛
اردو ہے نام جس کا ہم ہی جانتے ہیں داغ
ہندوستان میں دھوم ہماری زبان کی ہے
اس شعرپر مجھے ایک شاعر بشیر بدر کا شعر یاد آتا ہے جو کہ میں آپ کے ساتھ شریک کرنا چاہوں گی۔
وہ عطر دان سا لہجہ میرے بزرگوں کا
رچی بسی ہوئی ہے اردو زبان کی خوشبو
اردو زبان جس پر ہمارے اسلاف ہمارے شاعری اور ہمارے ادیب اتنا فخر کرتے ہیں اور انہوں نے اتنی محنت کر کے لیے اس زبان کو ایک عظیم زبان بنایا ہے آج اس زبان کو ہم نے تنہا چھوڑ دیا ہے۔

ہمیں اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اپنی قومی زبان کو مکمل طور پر نافذ کریں۔ اپنے عوام اور خواص کے دماغ سے یہ خناس نکال دیں کہ اردو قدامت کی نشانی ہے اور انگریزی جدت کی۔ پوری ہمت پورے جوش سے ہم اپنی زبان کو مضبوط کرنے کی کوشش کریں تاکہ ہمارا شمار بھی ترقی یافتہ اقوام میں ہو سکے۔ کیونکہ ہماری ترقی اور ھماری بقا صرف اور صرف ہماری اپنی زبان اردو میں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے