سدھیراحمدآفریدی
پی کے 69 خیبر ون میں ووٹرز کو نکالنا چیلنج ہوگا،خواتین ماضی کی مشکلات کو یاد رکھتے ہوئے کم تعداد میں نکلیں گی، لنڈی کوتل سے باہر آباد لوگوں کی وجہ سے بھی ٹرن آوٹ کم رہے گا، امیدواروں میں بھی جوش و خروش دکھائی نہیں دیتا، الیکشن کا ٹیمپو بننے میں ابھی وقت ہے، ووٹرز اور تجزیہ کاروں کی آراء۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 69 خیبر ون میں ذخہ خیل آفریدی، شینواری، ملاگوری اور شلمانی علاقے شامل ہیں
ملاگوری اور لنڈیکوتل تحصیل کے کل ووٹرز میں مرد اور خواتین کی تعداد 2 لاکھ 2ہزار 648 ہے جن میں 1لاکھ 9 ہزار 30 ووٹ مردوں کے ہیں جبکہ 93 ہزار 618 ووٹ خواتین کے ہیں
ضلع خیبر pk 69 صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لئے ابتدائی طور پر 91 پولنگ اسٹیشنز قائم کئے جائیں گے جن میں 208 پولنگ بوتھ مرد ووٹرز کے لئے ہونگے جبکہ 143 پولنگ بوتھ خواتین ووٹرز کے لئے مختص ہونگے
واضح رہے کہ لنڈی کوتل کے دور آفتادہ علاقہ بازار ذخہ خیل، شینواری اور شلمان میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی اور دیگر مشکلات اور پریشانیوں کے سبب سینکڑوں خاندان نقل مکانی کرکے پشاور سمیت دیگر بندوبستی اضلاع میں رہائش اختیار کر گئے ہیں جن میں سے بہت ہی کم تعداد میں ووٹرز اور خاص کر خواتین اپنی رائے کا استعمال کرنے کے لئے 8 فروری کو واپس آئیں گے
یہ بھی پڑھیں
- خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے سائے ، افغان سرزمین کی جانب اٹھتی شک کی نگاہیںسیاسی مداخلت ،خیبرپختونخواہ میں شعبہ صحت کی تباہی کا سببخیبرپختونخواہ کا بلدیاتی نظام ،وسائل کے بغیربے معنی اختیارات
- ایبٹ آباد:ولادت عیسی ابن مریم کی خوشی میں مسیحیوں کیلیے مسجد میں تقریب
- ڈیرہ اسماعیل خان واقعہ ،وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی زیر صدرات اجلاس
لنڈی کوتل سے باہر پشاور اور دیگر اضلاع میں رہائش پذیر بعض افراد سے جب پوچھا گیا کہ ان کے گھرانوں کے ووٹرز انتخابات کے دن اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے تشریف لائیں گے تو جواب دیا کہ ان کا دماغ خراب ہے کہ وہ وقت، سرمایہ اور توانائی خرچ کرکے بددیانت اور وعدہ خلاف امیدواروں کی خاطر خود اور اپنی خواتین کو سارا دن تکلیف سے گزاریں
نقل مکانی ،سخت موسم اور ووٹروں کی مایوسی
انہوں نے کہا کہ ووٹ کا استعمال اگر قومی، آئینی اور قانونی تقاضا تو ہے لیکن شہریوں کے حقوق کا تحفظ اور سہولیات کی فراہمی کس کی ذمہ داری ہے جن سے وہ آج تک محروم رہے ہیں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ بہت سارے خاندان لنڈی کوتل سے باہر دور آباد ہیں جن کا ووٹ کے لئے آنا مشکل ہے
اور دوسری بات یہ کہ 8 فروری کو شدید سردی بھی ہوگی جبکہ ماضی میں کسی نے میرٹ پر اجتماعی کاموں کو ترجیح نہیں دی ہے اور نہ ہی کوئی بڑے منصوبے دکھائی دیتے ہیں
جس کی وجہ سے مایوس لوگ باہر نہیں آئینگے اس لئے پولنگ ڈے پر ٹرن آؤٹ بہت کم رہیگا اور ہو سکتا ہے کہ خواتین کے انتہائی کم ٹرن آوٹ کے باعث ری الیکشن کی فضاء بن جائے جو کہ فی الحال قبل ازوقت ہے۔