آزادی ڈیسک


گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران طالبان نے مزید 13 اضلاع پر قبضہ کرلیا ۔افغان خبررساں اداروں کے مطابق حالیہ عرصہ کے دوران ایک دن میں یہ طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے

جن اضلاع پر طالبان کا قبضہ ہوا ہے ان میں صوبہ بدخشاں کے اضلاع کشم ،دریام ،تشکن ،تگاب ،وردوج ،شہربزرگ ،راغستان ،جورم ،اور یفتال،صوبہ تخار کے کالفگان اور فارخار ،صوبہ پکتیا کا ضلع زرمت جبکہ قندھار کا ضلع شاہ ولی کوٹ شامل ہیں

ذرائع ابلاغ نے بدخشاں شہر کے مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا کہ طالبان اور افغان فوجوں کے درمیان شہر کے نواح میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے ،جس سے مقامی آبادی میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے

فیض آباد شہر کے ایک رہائشی سید حیات اللہ کے بقول مقامی حکومت شہریوں کو بھول چکی ہے اور شہری بے یارومددگار ہیں ،جبکہ ایک کے بعد ایک علاقہ طالبان کے ہاتھوں جارہا ہے


یہ بھی پڑھیں 

  1. افغانستان کی صورتحال ،عسکری حکام یکم جولائی کو قومی سیاسی قیادت کو بریفنگ دینگے
  2. پاکستان افغانستان کے اندرونی مسائل کا ذمہ دار نہیں،شاہ محمود قریشی
  3. حقیقی اسلامی نظام کا نفاذ ہی افغانستان کے مسائل کا حل ہے ،طالبان
  4. افغانستان میں امن اورمہاجرین کی توقع!!!

جبکہ صوبائی پولیس سربراہ خلیل الرحمن جواد کورونا علاج کیلئے کابل میں موجود ہیں
ایک مقامی کمانڈر سید مقدم امین کے مطابق سرکاری فوج کو وسائل کی کمی کا سامنا ہے جبکہ فضائی مدد تمام علاقوں تک نہیں پہنچ سکتی

دوسری جانب صوبہ تخار کے سولہ انتظامی اضلاع میں سے صرف دو اضلاع طالقان شہر اور ورساج پر سرکاری فوج کا کنٹرول رہ گیا ہے ،اور ایک کے بعد ایک شہر طالبان کے قبضہ میں جار ہا ہے

تخار کی صوبائی کونسل کے رکن محمد اعظم افضالی نے میڈیا کو بتایا کہ طالقان کی مقامی آبادی میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں باہر سے بھاگ کر آنے والے لوگوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں

تاہم افغان وزارت دفاع نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف علاقوں آپریشن کے دوران 224 طالبان کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے چھینے گئے علاقوں کو واپس لینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے

وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے کہا کہ فوج ملک کے دفاع کیلئے ہر حد تک جائے گی
واضح رہے کہ امریکی فوج کی جانب سے سب سے بڑے اور آخری فوجی اڈے بگرام کو خالی کئے جانے کے بعد طالبان نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں پیش قدمی تیز کردی ہے اور وہ ہرگزرتے دن کے ساتھ دارلحکومت افغانستان کے قریب پہنچتے جارہے ہیں