اسرائیلی حکومت کا فلسطینی شہریوں کے خلاف طاقت کا بے رحمانہ استعمال اور نہتے اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام ریاست کے دہشت گردانہ رویہ کا اظہار ہے ۔جہاں وہ شہری اداروں ،انفراسٹرکچر ،ہسپتال اور سکولوں کو بلاتفریق نشانہ بنا رہا ہے ۔لیکن اسرائیلی حکومت کا یہ رویہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے ۔
لیکن ان کے پاس ماسوائے اپنے آبائی گھر یعنی غزہ شہر واپس جانے کے سوا کوئی آپشن نہ تھا ۔واپسی کا سفر بھی انتہائی کٹھن اور خطرناک تھا کیوں کہ گاڑیاں دستیاب تھی نہ آنے جانے کا کوئی ذریعہ
وہ اپنا سامان اٹھائے کئی گھنٹے پیدل چلتے رہے تاوقتیکہ ایک ٹیکسی مل گئی جس میں وہ آٹھ افراد اور سامان ٹھونس کر بمشکل بیٹھ کا اپنے گھر کے قریب پہنچے جہاں ملبے اور تباہی کے سوا کچھ بھی باقی نہ تھا
عبدالرحمان کہتے ہیں اسرائیل ہمیں اپنے وطن اور زمین سے اسی طرح بے دخل کرنا چاہتا ہے جس طرح میرے دادا اور بزرگوں کو جافا شہر سے نکالا گیا تھا
اور جب ہم نہیں نکلنا چاہتے تو وہ ہمیں بے رحمی سے قتل کرنا چاہتے ہیں
عبدالرحمن اور ان کے اہلخانہ ان دس لاکھ فلسطینیوں میں شامل ہیں جو 7 اکتوبر کے بعد شروع ہونے والی صیہونی جارحیت کے نتیجے میں اپنے گھر بار سے محروم ہوچکے ہیں ۔
جبکہ اب تک ان فضائی حملوں کے نتیجے میں 6 ہزار کے قریب شہری شہید اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوچکے ہیں اور یہ اعداد ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بڑھتے جارہے ہی
کدھر ہیں ماحولیاتی آلودگی اور انڈسٹریز اینڈ کنزیومرز کے محکمے جو یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں آبادی بیشک تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اپنا گھر ہر کسی کی خواہش اور ضرورت ہے رہائشی منصوبوں کی مخالفت نہیں کرتا اور ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کو ضروری سمجھتا ہوں تاہم ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر اور اس سے جڑے ہوئے ضروری لوازمات اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے اور باقاعدگی سے ان ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کے وقت نگرانی کی جانی چاہئے