آزادی ڈیسک
امریکہ نے پاکستان کو ترکی ساختہ گن شپ ہیلی کاپٹرز کی فراہمی پاپندی لگادی ہے،جس کی بڑی وجہ ان ترک گن شپ ہیلی کاپٹرز میںامریکی ساختہ انجن کا استعمال بتایا جارہا ہے
ترکی صدارتی ترجمان ابراہیم کلین کے حوالے سے نیوز ویب سائیٹ بلوم برگ نے بتایا کہ امریکہ نے ترکی کو گن شپ ہیلی کاپٹرز پاکستان کو فراہم کرنے سے روک دیا ہے ،جس کے بعد پاکستان ممکنہ طور ہیلی کاپٹر چین سے خریدے گااور اس اقدام کو انہوںنے امریکی مفادات کیلئے نقصان دہ قرار دیا
پاکستان آزرباٸیجان کابڑھتا ہوا عسکری تعاون
شام میں تربیت یافتہ جنگجوملکی سلامتی کیلئے نیا خطرہ ؟
4 مارچ سے پاک ترک ریل سروس بحال کرنیکی تیاریاں مکمل
واضح رہے کہ ترکی میںبننے والے ملٹی رول دوانجن کے حامل گن شپ ہیلی کاپٹر اتاک 129 میںاستعمال ہونے والا انجن امریکہ ساختہ ہے ،جس کی فروخت کا لائسنس وہ جاری کرنے سے انکاری ہے
جولائی 2018 میںپاکستان اور ترکی کے درمیان گن شپ ہیلی کاپٹر کی خریداری کیلئے 1.5 ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا تھا ،لیکن امریکہ کی جانب سے ترک کمپنی کو برآمدی لائسنس جاری نہ کرنے کی وجہ سے فراہمی میںتاخیر ہوئی
واضحرہے کہ گذشتہ سال ترکی کی جانب سے امریکہ کے پیٹریاٹ دفاعی نظام کی فراہمی سے انکار کے بعد روس سے فضائی دفاعی نظام ایس 400 خریدنے کے فیصلے سے واشنگٹن اور انقرہ کے مابین دفاعی تعلقات تنائو کا شکار ہیںاور حالیہ فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے
اٹیک ہیلی کاپٹر129
ترکش ایرو سپیس انڈسٹریز اور یورپی فرم اگسٹا ویسٹ لینڈ کے اشتراک سے تیار ہونے والے اتاک 129 ایک جدید جنگی ہیلی کاپٹر ہے جو ہر طرحکے موسم اور رات و دن میںبہترین کارکردگی کا حامل ہے
اس سودے پر پہلی پابندی کا اعلان جولائی 2019 میںپاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور سابق امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے درمیان واشنگٹن میںہونے والی ملاقات سے قبل کیا گیا تھا .جنوری 2020 میںترک دفاعی صنعت کے سربراہ نے بتایا تھا کہ دونوںممالک ہیلی کاپٹرکی فراہمی کی تاریخمیںتوسیع پر رضامند ہیں،تاہم اگر یہ معاہدہ پورا نہیںہوتا تو پاکستان کے پاس چینی ساختہ زی 10 ہیلی کاپٹر کی خریداری کا آپشن موجود ہوگا ،تاہم پاکستان نے ترک ساختہ ہیلی کاپٹرکی خریداری میںزیادہ دلچپسی کا اظہار کیا
اگست 2020 میں پاکستان کے ساتھ اپنے سب سے بڑے دفاعی معاہدے کو بچانے کےلئے امریکی ساختہ انجن کے لائسنس کی تیاری کیلئے کوششیں تیز کیںاور امریکی انتظامیہ کے ساتھ معاملات کو بہتر بنانے کےلئے ایک امریکی قانونی فرم کی مدد بھی حاصل کی ،تاہم موجودہ قدغن سے اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ دونوںقریبی اتحادی ممالک پاکستان اور ترکی یہ دفاعی سودا منسوخکرنے پر مجبور ہوجائیںگے
جبکہ چندروزقبل ایک بھارتی آن لائن جریدے میںشائع ہونے والی ایک رپورٹ کیمطابق ترکی پاکستان کے راستے چین سے نئی اور جدید جنگی ٹیکنالوجی حاصل کرسکتا ہے .کیوںکہ پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار ہونے والے جدید جنگی جہاز جے ایف 17 تھنڈر کی کامیاب تیاری کو دفاعی حلقوںمیںبڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے .
یوںکہ پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار ہونے والے جدید جنگی جہاز جے ایف 17 تھنڈر کی کامیاب تیاری کو دفاعی حلقوںمیںبڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جارہا ہے جریدے کیمطابق ایٹمی طاقت کے حامل پاکستان اور نیٹو کے اہم رکن ملک ترکی کے درمیان بہترین دفاعی و ثقافتی روابط کی موجودگی سے اس امکان کو رد نہیںکیا جاسکتا کہ ترکی پاکستان کی مدد سے جدید چینی دفاعی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل کرلے .
اور ایسی صورت میںجبکہ ترک صدر رجب طیب اروگان پاکستان کی دفاعی میدان میںکامیابیوںکو تحسین کی نظر سے دیکھتے ہیں
کچھ بعید نہیںکہ دونوںممالک مستقبل میںدفاعی میدان بالخصوص میزائل ٹیکنالوجی اور فضائی ٹیکنالوجی میںاشتراک عمل کی را ہ اپنا سکتے ہیں.
جریدے کے مطابق حال ہی میں پاکستان کے ڈیفنس سیکرٹری ہلال حسین کی ترک وزیر دفاع خلوصی آکار سمیت اعلیٰترین دفاعی قیادت کے ساتھ ملاقاتیںہوچکی ہیں،جن میں دوطرفہ دفاعی تعلقات کو بڑھانے پر اتفاق ہوا،جبکہ پاکستان ترکی سے پہلے بھی بعضدفاعی آلات خریدرہا ۔ہے لیکن صدر رجب طیب اردگان کے گذشتہ سال پاکستان کے دورے کے بعد دونوںممالک کے درمیان تعلقات بلندترین سطحپر ہیں.
اور مستقبل میں بھی دونوں ممالک دفاعی میدان میں مزید قریب آسکتے ہیں