دیگر پوسٹس

تازہ ترین

علی گروپ مشتاق غنی کو کابینہ سے باہر رکھنے میں کامیاب ؟

اسٹاف رپورٹ

سابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی 2013 میں صوبائی وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں

سابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی اسپیکر شپ کے بعد وزارت سے بھی محروم ہوگئے، انہیں  15 رکنی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا اور نہ ہی وزیراعلیٰ کا مشیر یا معاون خصوصی بنایا گیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق جب پارٹی پر مشکل وقت تھا تو مشتاق غنی ملک چھوڑ کر باہر چلے گئے تھے، مشکل وقت میں پارٹی کا ساتھ نہ دینے پر مشتاق غنی کو صوبائی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا۔

مشتاق غنی کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر ملک سے باہر گئے تھے،  مشتاق غنی نے اپنے بیٹے کے ہمراہ پانچ ماہ انگلینڈ میں قیام کیا۔

خاندانی ذرائع کے مطابق  سابق اسپیکر انگلینڈ سے علی امین اور عمر ایوب سے مسلسل رابطے میں تھے، ان پر دہشتگردی کا مقدمہ درج ہوا اور اس وقت وہ ضمانت پر ہیں۔

مشتاق غنی کے خاندانی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی رہنما علی اصغر ، اسد قیصر اور عمر ایوب نے مشتاق غنی کو وزیر بننے نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشتاق غنی سمیت بعض دیگر سینئر ارکان کو بھی کابینہ میں شامل کیا جانا تھا تاہم وہ کابینہ کا حصہ نہ بن سکے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ مشتاق غنی کو بعد میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ سابق اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی 2013 میں صوبائی وزیر اطلاعات بھی رہ چکے ہیں۔

صوبائی کابینہ کی حلف برداری ، کون کون کابینہ کا حصہ ہے ؟

گورنر ہاؤس خیبرپختونخوا میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور بھی موجود تھے۔ 

واضح رہے کہ صوبائی کابینہ میں ارشد ایوب، شکیل احمد، فضل حکیم خان، محمد عدنان قادری، عاقب اللّٰہ، محمد سجاد شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کابینہ میں مینا خان اور فضل شکور بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ فیصل خان ترکئی اور محمد ظاہر شاہ طورو بھی صوبائی کابینہ کا حصہ ہیں۔

علاوہ ازیں 5 مشیروں کی تقرری بھی کردی گئی ہے جن میں سید فخر جہان، مزمل اسلم، مشال اعظم اور محمد علی سیف شامل ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے صوبائی کابینہ کی سمری پر دستخط کردیے ۔