سید عتیق الرحمن
تازہ ترین اطلاعات کیمطابق لاہور گلشن اقبال پارک میں نصب کیا جانے والا شاعرمشرق علامہ اقبال کا مجسمہ کڑی تنقید کے بعد ہٹا دیا گیا ،واضح رہے کہ ایک عوامی پارک میں نصب کیا جانے والا مجسمہ گذشتہ روز سے شہریوں کی دلچسپی کا محور بنا ہوا تھا جس کے بارے میں بتایا جارہا تھا کہ وہ اس پارک کے پندرہ مالیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت تیار کیا تھا ،لیکن علامہ اقبال کی شباہت سے دور تک تعلق نہ رکھنے والے مجسمے پر شہریوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا
گذشتہ روز سے ملک بھر میں خاص پر سوشل میڈیا پر لاہور کے
ایک پارک میں بنائے جانے والے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے مجسمے کا شہرہ رہا ،کسی نے تو بنانے والے مالیوں کی نیک نیتی کو سمجھتے ہوئے ان سے درگذر کرنے کا مشورہ دیا اور کسی نے اس واقعہ کو نہ صرف برصغیر بلکہ عالم اسلام کی عظیم شخصیت کی شان
میں گستاخی گردانا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مجسمے پر کئی ماہ سے کام جاری تھا لیکن سوشل میڈیا پر تصویریں اپ لوڈ ہونے کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اس جانب متوجہ ہوئے ،اور ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا ،جس کے بعد مبینہ طور پر پی ایچ اے نے گلشن اقبال نامی پارک میں نصب اس مجسمے کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ۔دوسری جانب اس مجسمے کے حوالے سے تو سوشل سائٹس ٹویٹر ،فیس بک پر رائے زنی کا ایک نہ رکنے والا طوفان برپا رہا جبکہ آج یہ ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا ،جہاں ہزاروں صارفین نے اس پر ٹویٹ کئے یا انہیں ری ٹویٹ کیا ۔
لاہور میں مقیم ایک شہری خالد قیوم نے لکھا
:کل ہم اس مجسمے کے سامنے کھڑے ہو کر پہچاننے کی کوشش کرتے رہے مگر سمجھ نہ آٸی۔ ہماری دیکھا دیکھی کچھ اور لوگ بھی جمع ہو گٸے۔ کسی کو معلوم نہ تھا کہ یہ کس تاریخی ہستی کا مجسمہ ھے۔ ایک مالی نے جب بتایا کہ یہ شاعر مشرق علامہ اقبال کا مجسمہ ہے تو تمام حاضر نفری بہت ہنسی ۔۔۔۔۔ کیا وہ ایسے تھے؟ ایسے کیسے ہو سکتے تھے؟ وہ ایسے ویسے تو نہیں تھے۔ پھر اس کو ایسا کیوں نہ بنایا جیسے وہ تھے۔
عبدالرحمن نامی صارف نے صرف علامہ اقبال سے معذرت پر اکتفا کیا جبکہ عاقب جاوید نامی ایک شہری نے لکھا علامہ اقبال کا مجسمہ اس سلوک کی عکاسی کررہا ہے جو ہم نے نظریہ اقبال کے ساتھ کیا ہے
جبکہ ایک نیوز سائیٹ کیمطابق چیئرمین پی ایچ اے نے بتایا کہ اس مقصد کیلئے مالیوں کو ایک پیسہ بھی ادا نہیں کیا گیا بلکہ انہوں نے اپنے طور یہ مجسمہ تیار کیا ہے
جبکہ سمیر نامی صارف نے لکھا کہ جب آپ آرٹس کی آن لائن کلاسز لیں تو نتائج کچھ ایسے ہی نکلتے ہیں ۔۔۔

جبکہ ریبا نامی ایک خاتون صارف نے مالیوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے جیسا بھی مجسمہ بنایا ان کا جذبہ قابل قدر ہے،یہ ان آرٹسٹوں کا بھی فرض تھا کہ وہ اسے ہٹانے کے بجائے مزید بہتر بناتے تاکہ محبت اور خلوص کی یہ نشانی قائم رہتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے