آزادی ڈیسک


کینیڈا میں ایک جنونی شخص نے پاکستانی خاندان کے چار افراد کو گاڑی سے کچل کر مار دیا ۔یہ واقعہ اونٹاریو کے مغرب میں پیش آیا جہاں ایک بیس سالہ جنونی نوجوان نے اپنے گاڑی پاکستانی خاندان پر چڑھا دی

قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا جسے بعدازاں سات کلومیٹر دوراونٹاریو کے لندن انٹرسیکشن سے گرفتار کرلیا گیا ۔جس کی شناخت نیتھانیئل ویلٹمین کے نام سے ہوئی ہے

ایک اعلیٰ پولیس اہلکار پال ویٹ کے مطابق یہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حادثہ نفرت انگیزی پر مبنی تھا

کیوں کہ اس میں واضح طور پر ایک مسلمان خاندان کو نشانہ بنایا گیا ،اگرچہ واقعہ میں مارے جانے والوں کے نام ظاہر نہیں کئے گئے تاہم ان میں ایک 74 سالہ مرد ،46 سالہ مرد ،44 سالہ خاتون اور 15 سالہ لڑکی شامل ہے


یہ بھی پڑھیں

  1. فضائی مستقر کیلئے پاک امریکی مذاکرات تعطل کا شکار،نیویارک ٹائمز کا دعویٰ
  2. ٹرین حادثہ میں‌مرنے والوں کی تعداد 40 ،سو سے زائد زخمی
  3. عربوں کی پہلی سیاسی جماعت اسرائیلی حکومت کا حصہ بن گئی
  4. مسلم دشمنی کی بنیاد پر استوار ہونیوالا بھارت اسرائیل معاشقہ

جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والے ایک 9 سالہ بچے کو زخمی حالت میں ہسپتال میں داخل کروادیا گیا جس کی حالت بہتر بتائی جاتی ہے

پولیس کے مطابق واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ نفرت انگیزی پر مبنی ہے جس میں باقاعدہ منصوبہ بندی سے ایک مسلمان خاندان کو نشانہ بنایا گیا ہے

دوسری جانب لندن کے میئر ایڈہولڈر نے کہا اس واقعہ میں ایک خاندان کی تین نسلوں کو نشانہ بنایا گیا اور ہم واضح کرتے ہیں کہ ایک نفرت انگیز اور مسلمانوں کے قتل عام کی کوشش ہے ۔
انہوں نے کہا اس واقعہ کے سوگ میں لندن میں 3 روز تک پرچم سرنگوں رہے گا ،جہاں 30 سے 40 ہزار مسلمان بستے ہیں


کینیڈین وزیر اعظم اور عمران خان کا ردعمل

جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈیو نے اس واقعہ کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا گذشتہ روز کا واقعہ انتہائی دردناک ہے جس میں پورے خاندان کو نشانہ بنایا گیا ،انہوں نے کہا لندن اور پورے ملک میں بسنے والی مسلم برادری کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ہم ان کے ساتھ اور اسلاموفوبیا کی ہمارے معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں ۔


وزیر اعظم عمران خان نے اس واقعہ کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا یہ واقعہ مغربی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلام فوبیا کی علامت ہے جس کے خلاف عالمی برادری کو متحد ہونے کی ضرورت ہے


مقامی پولیس کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی شام پونے نو بجے اس وقت پیش آیا جب متاثرہ خاندان سڑک پار کرنے کیلئے کھڑا تھا کہ کالے رنگ کی ایک گاڑی نے انہیں روند ڈالا

ایک عینی شاہد خاتون کے مطابق ساڑھے آٹھ بجے کے قریب میں سرخ بتی پر رکی ہوئی تھی کہ میرے قریب سے انتہائی تیز رفتاری کیساتھ ایک سیاہ پک اپ گزری جس نے میری گاڑی کو بھی ہلا کر رکھ دیا

لیکن چند لمحے بعد جب وہ متاثرہ مقام پر پہنچیں تو وہاں انتہائی ہولناک منظر تھا ،وہ منظر دیکھ کر مدد کیلئے دوڑیں جہاں پولیس اہلکار زمین پر گرے افراد کو مدد فراہم کررہے تھے
لیکن موقع پر دکھائی دینے والے ہولناک مناظر میرے ذہن سے محو نہیں ہورہے

متاثرہ خاندان کے ایک قریبی دوست زاہد خان کے بقول گذشتہ روز حادثہ میں مارے جانے والا خاندان 14 سال قبل پاکستان سے منتقل ہوا ،وہ انتہائی سلجھا اور مہذب خاندان تھا جو لندن کی مسلم مسجد کے فعال رکن بھی تھے

متاثرہ خاندان کے لئے فنڈ ریزنگ کرنیوالی ایک ویب سائیٹ کے مطابق حادثہ میں مارے جانے والا والد ماہرنفسیات اور کرکٹ کا شائق تھا جبکہ ان کی اہلیہ لندن کی یونیورسٹی سے انجنیئرنگ میں پی ایچ ڈی کررہی تھیں ۔

واقعہ کےخلاف ردعمل

جبکہ ایک اور شہری قاضی خلیل کے مطابق اس سانحہ نے انہیں شدید متاثر کیا ہے
اور اس واقعہ نے انہیں جنوری 2017 میں کیوبک میں ایک مسجد میں اور 2018 میں اسی طرح گاڑی سے 10 افراد کو روندنے کے نسل پرستانہ حملوں کی دلخراش یاد دوربارہ تازہ کردی ہے

دوسری جانب کینیڈین مسلم نیشنل کونسل نے اپنے ایک بیان میں اس واقعہ کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے متاثر ہ خاندان کیلئے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے

کونسل کے صدر مصطفیٰ فاروق نے مقامی ریڈیو سے بات چیت کے دوران کہا کہ یہ واقعہ کھلی دہشت گردی ہےاور اسے اسی طریقہ سے نمٹا جائے

مسلم ایسوسی ایشن آف کینیڈا

نےحکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح کے نفرت انگیز اور دہشت گردانہ حملوں میں ملوث افراد کےخلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے

واضح رہے کہ چار سال قبل بھی سفید نسل پرستانہ خیلات کے حامل ایک 27 سالہ نوجوان نے کیوبک کی ایک مسجد میں اندھا دھند فائرنگ کرکے متعدد نمازیوں کو شہید و زخمی کردیا تھا ،جبکہ حالیہ سالوں کے دوران مغربی ممالک میں موجود مسلمان شہریوں کے خلاف مذہب اور شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک اور حملوں میں اضافہ ہورہا ہے