مسرت اللہ جان

پشاور


سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کرونا کے باعث گذشتہ دو سالوں سے کھیلوں کی سرگرمیوں کا انعقاد نہ کرنے والی ایسوسی ایشنز کے فنڈز کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے

جبکہ اگلے سال کیلئے فنڈز بھی انہی ایسوسی ایشن کو دیا جائیگا جنہوں نے کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھی ہو اورا نکا آڈٹ بھی مکمل ہو

ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ اسفندیار خان خٹک کے مطابق چونکہ دو سالوں سے کرونا کے باعث کھیلوں کی مختلف ایسوسی ایشنز کی بیشتر سرگرمیاں معطل رہیں

اور کسی قسم کی سرگرمیاں منعقد نہیں کی گئی اسی لئے سالانہ گرانٹس کی یہ رقم ان ایسوسی ایشنز کو نہیں دی جائیگی جبکہ جنہوں نے سرگرمیاں کی ہو انہیں یہ رقم فراہم کی جائیگی،جبکہ آئندہ بھی فنڈز کارکردگی کی بنیاد پر فراہم ہوں گے

حیات آباد کرکٹ سٹیڈیم دسمبر 2021 تک مکمل ہوگا ،ڈی جی سپورٹس

حیات آباد کرکٹ سٹیڈیم دسمبر 2021 تک مکمل ہوگا، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ
ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ اسفندیار خان خٹک نے ایک سوال کے جواب میں ان  کا کہنا تھا

پشاور کے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ دسمبر 2021 تک نئے سٹیڈیم کی تعمیر کا عمل مکمل ہو جائیگا

انہوں نے کہا حیات آباد سٹیڈیم کی تعمیر کے بعد پشاور دنیا کا واحد شہر ہوگا جس میں دو بین الاقوامی سطح کے کرکٹ سٹیڈیم ہونگے


یہ بھی پڑھیں

  1. ٹورڈی پاکستان ،سائیکل ریس میں افغان خواتین سائیکلسٹ بھی حصہ لیں گی
  2. پشاورمیں طویل تعطل کے بعد کھیل کی سرگرمیوں کا خوشگوارآغاز
  3. ہزارہ گیمز کا آغاز،علاقائی کھیل توجہ کا مرکز
  4. بجٹ میں تعلیم کیلئے جی ڈی پی کا 4 فیصد حصہ مقرر کرنیکا مطالبہ

اسفندیار خان خٹک کے مطابق صوبے کے دیگر اضلاع سمیت نئے ضم ہونیوالے قبائلی اضلاع میں بھی کرکٹ کے کھلاڑیوں کی بڑی تعداد موجود ہے

اور صوبائی حکومت کی جانب سے کھیلوں کے میدان بنانے کے بعد اب نئے کھلاڑ ی آرہے ہیں اور پاکستانی کرکٹ ٹیم میں بھی صوبے کے کھلاڑیوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہیں جو کہ خوش آئند ہے.

خیبرپختونخواہ میں کھیل کے فروغ کیلئے ایک ہزار منصوبے

ماضی میں نظرانداز کئے جانے والے علاقوں میں کھیل کے میدان قائم کرنا اولین ترجیح ہے،مراد علی مہمند

کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر مراد علی مہمند نے کہا ہے کہ صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیوں کا فروغ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا مشن ہے اور اسی مقصد کیلئے کھیلوں کے ایک ہزار منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔

ان میں وہ علاقے خصوصی ترجیح ہیں جہاں ماضی میں ایسی سرگرمیاں خواب و خیال تھیں، اب وہاں گراؤنڈز بنائے جارہے ہیں، جن میں مرد و خواتین کیلئے کوئی تخصیص نہیں.ان خیالات کا اظہار نے صحافیوں سے ایک ملاقات کے دوران کیا.

مراد علی مہمند کے مطابق جون 2021 تک اپر و لوئر چترال، سوات، ملاکنڈ، مردان، نوشہرہ، لکی مروت، ڈی آئی خان، پشاور، صوابی اور نئے ضم ہونوالے اضلاع میں خیبرمیں متعدد سکیمیں منظور کی گئیں۔ جس میں بیشتر کی ہینڈنگ و ٹیکنگ بھی ہو چکی ہیں.

انہوں نے کہا اس کا مقصد نظر انداز کئے جانے والے علاقوں کے لوگوں کو کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی ہے جس میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ اپنی حتی المقدور کوششیں کررہی ہیں

کھلاڑی ہر صورت کورونا سے بچائو کی ویکیسن لگوائیں ،ڈی جی سپورٹس

کرونا کے خاتمے کیلئے ہمیں اپنا قومی فرض نبھاتے ہوئے ہمیں کرونا ویکسین لگوانی ہے تاکہ نہ صرف اس موذی بیماری کا خاتمہ ہو بلکہ کھیلوں کے میدان بھی آباد ہوں

ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ اسفندیار خان خٹک نے صحافیوں کیساتھ ایک ملاقات کے دوران کہا ہماری کوشش ہے کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کوچز بلکہ یہاں پر آنیوالے کھلاڑی بھی کرونا ویکسی نیشن کروائیں

سپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں کرونا سرٹیفیکیشن کے بعد ہی کھلاڑیوں کا داخلہ ممکن ہوگا ۔اس لئے ضروری ہے کہ کھلاڑی اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہوئے ویکیسین لگوائیں تاکہ کھیل کے میدان دوبارہ آباد ہوسکیں