آزادی ڈیسک


ہم اپنے قوانین پر عمل کررہے ہیں کسی کو افغان عوام کی فکر نہیں کرنی چاہیے ، خواتین ہمارے معاشرے کا اہم جزو ہیں،امارت اسلامیہ خواتین کے حقوق پر یقین رکھتی ہے اور ہمارا خدا اور قرآن کہتا ہے کہ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں

افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار اور طالبان کی جانب کابل پر دوبارہ مکمل غلبے کے بعد افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی پہلی باقاعدہ پریس کانفرنس ،مجوزہ امارت اسلامیہ کے مستقبل کے خدوخال کو واضح کردیا ۔افغان میڈیا کے مطابق تنظیم کی جانب سے روز اول سے دنیا بھر کے میڈیا کے ساتھ رابطہ رکھنے والے ذبیح اللہ مجاہد کی یہ پہلی تصویر اور رونمائی تھی

طالبان ترجمان کی پریس کانفرنس کو دنیا بھر کے تمام بڑے نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا ۔جسے بیک وقت کروڑوں ناظریں نے دیکھا ۔کیوں کہ کابل پر قبضہ کےدو روزبعد دنیا طالبان کے اگلے قدم کی شدت سے منتظر تھی

افغان میڈیا کے مطابق تنظیم کی جانب سے روز اول سے دنیا بھر کے میڈیا کے ساتھ رابطہ رکھنے والے ذبیح اللہ مجاہد کی یہ پہلی تصویر اور رونمائی تھی

کابل میں اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے موجودہ اور مستقبل کے حوالے سے تمام ممکنہ پہلوئون پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا

ہم اپنے قوانین پر عمل کر رہے ہیں۔ ہمیں یہ حق حاصل ہے۔ کسی کو افغان عوام کی فکر نہیں کرنی چاہیے۔ امارت اسلامیہ خواتین کے حقوق پر یقین رکھتی ہے، ہماری تمام بہنیں محفوظ ہیں، ہمارا خدا اور قرآن کہتا ہے کہ خواتین معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا تعلیم ،صحت سمیت تمام شعبوں میں وہ ملک کی ترقی کیلئے شانہ بشانہ کام کریں گے ،خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا ،اور انہیں تمام حقوق اسلام و شریعت کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے حاصل ہوں گے وہ اسلامی روایات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا افغانستان میں میڈیا سمیت تمام اداروں کو سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت ہوگی ،میڈیا آزاد ہوگا تاہم ہماری تین تجاویز ہوں گی جن کا احترام کرنا ہوگا
اول قومی مفاد کے خلاف کوئی مواد شائع نہ ،دوم غیرجانبداری اور سوم نشریات اور مواد اسلامی اقدارے سے متصادم نہ ہوں

عام معافی کا اعلان

ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس کے دوران کہا ہم نہیں چاہتے تھے کہ ملک میں کوئی افراتفری ہو ،اس لئےہم نے کابل پر حملہ نہ کرنیکا فیصلہ کیا تھا،ہم پرامن انتقال اقتدار چاہتے تھے ،اس لئے ہم معاملات کو طے کئے جانے تک شہر میں داخل نہیں ہوئے

انہوں نے کہا کابل کے حصول کے بعد امیر المومنین نے تمام سرکاری ملازمین ،سابق فوجی اراکین ،اور غیرملکی افواج کیساتھ کسی بھی حیثیت سے کام کرنے والوں کیلئے عام معافی کا اعلان کردیا ہے ۔اب کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا ۔


یہ بھی پڑھیں

اب جب ہم نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیاہے افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی ، اور ہم ان تمام لوگوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہیں جو ہمارے خلاف کھڑے تھے۔ اب کسی کے ساتھ دشمنی نہیں رہی۔
انہوں نے نوجوانوں کے حوالے سے کہا جو نوجوان قابلیت رکھتے ہیں ،جو یہاں پلے بڑھے ہیں ،ہماری خواہش ہے کہ وہ اپنے وطن میں رہیں اور اپنے ملک کی خدمت کریں

القاعدہ و دیگر تنظیموں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ذبیح اللہ مجاہد نے کہا افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ہم پوری دنیا اور اپنے تمام ہمسائیہ ممالک کو یقین دلاتے ہیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ہم کسی بھی غیر ملکی لڑاکا کو کوئی ایسا کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جس سے دوسرے ممالک کی سلامتی کو خطرہ ہو۔
اس کے علاوہ کابل میں تمام سفارتخانوں کو تحفظ اور سکیورٹی کا یقین دلاتے ہیں

مستقبل کا لائحہ عمل کیا ہوگا

طالبان ترجمان کا کہنا تھا افغانستان میں ایک مضبوط اسلامی ریاست کے قیام کے لیے بات چیت جاری ہے۔اور افغانستان میں بہت جلد مضبوط ،اسلامی اور وسیع البنیاد حکومت قائم ہوگی

افغانستان اب منشیات سے پاک ایک ملک ہوگا ، لیکن اس کے لیے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔ ہمیں متبادل فصلوں کی ضرورت ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ لعنت ختم ہو جائے گی۔ ملکی معیشت اور لوگوں کے روزگار میں بہتری لائیں گے۔

ہم توقع کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری ہم سے براہ راست بات کرے گی۔ انھیں ہمارے مذہبی اصولوں کا احترام کرنا ہوگا کیونکہ اس کے لیے بہت قربانیاں دی گئی ہیں۔