آزادی ڈیسک

لاہور میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کی جانب سے ڈی ایس پی سمیت سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد شہر میں دوطرفہ جھڑپوں میں متعدد افراد کے مارے کی اطلاعات ہیں

سی سی پی او لاہور رانا آصف نے میڈیا کو بتایا کہ ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب کالعدم تنظیم کے کارکنان نے پولیس سٹیشن پر حملہ کرتے ہوئے ایک ڈٰی ایس پی کو اغوا کرلیا ،جبکہ خود حفاظتی اقدام کے تحت ان کارکنان کے خلاف آپریشن شروع ہوا جو تاحال جاری ہے

یہ بھی پڑھیں 

پاکستان میں سوشل میڈیا تک رساٸی عارضی طور پر معطل

فرانس کی اپنے شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت

تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد،قانونی کاروائی کا فیصلہ

پنجاب پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کالعدم تنظیم کے کارکنوں نے علی الصبح نواں کوٹ پولیس تھانے پر ہلہ بول کر وہاں موجود ڈٰی ایس پی کو یرغمال بنایا اور انہیں قریب واقع ٹی ایل پی مرکز لے گئے

اس کے علاوہ کارکنوں نے 50 ہزار لیٹرپٹرول سے بھرا ایک ٹینکر بھی اغوا کرکے مرکز کے قریب لے گئے ہیں جس سے پٹرول بم بنا کر شرپسند عناصر پولیس اور رینجرز پر حملے کررہے ہیں

البتہ وزیر اعلیٰ کی خصوصی معاون برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا کہ شرپسندوں نے ڈی ایس پی سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو اپنے مرکز میں یرغمال بنا رکھا ہے

جبکہ پولیس ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کارکنوں کے بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے 15 پولیس اہلکار اس وقت شہر کے مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں

 

پنجاب پولیس ٹوئٹر

دوسری جانب کالعدم تحریک کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب پولیس نے یتیم خانہ چوک میں ایک ہفتہ سے دھرنا دیئے کارکنوں کو زبردستی وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی ۔

ترجمان شفیق امینی نے اپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ ان کے کارکن بھی مارے گئے ہیں اور ان کی تدفین اسی وقت ہوگی جب فرانس کے سفیر کو پاکستان بدر کردیا جائے گا

دوسری جانب سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں ایسی ویڈیوز اور تصاویر گردش کررہی ہیں جن میں زخمیوں اور مرنے والوں کو دکھایا جارہا ہے۔تاہم ان میں سے بعض ویڈیوز پرانی ہیں جنہیں بغیر تصدیق اور سیاق و سباق سے ہٹ کر شیئر کیا جارہا ہے

اس وقت پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحریک لبیک مرکز کی جانب جانے والے راستوں کو بند کررکھا ہے ،جبکہ تحریک کے کارکنوں کی جانب سے علاقے بھر کی مساجد کے ذریعے لوگوں کو باہرنکلنے کی دعوت دی جارہی ہے

اس کے علاوہ ٹی ایل نے سوشل میڈیا پر یرغمال بنائے جانے والے اعلیٰ پولیس اہلکار کی ویڈیو بھی شیئر کی جارہی ہے جس میں انتہائی زخمی حالت میں دکھائی دے رہے ہیں اور وہ بتاتے ہیں کہ وہ صبح پولیس سٹیشن کے ارگرد علاقے کو واگزار کروانے کےلئے آپریشن کررہے تھے کہ مشتعل ہجوم کے ہتھے چڑھ گئے

وہ بتاتے ہیں کہ آپریشن میں تین لوگ مارے گئے جب کہ متعدد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ،وہ حکام سے اپیل کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن کسی کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوں گے

اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا آپریشن پولیس اہلکاروں کے اغوا کے بعد شروع کیا گیا ،لیکن ریاست کسی مسلح گروہ کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہوگی

صورتحال ابتر کیوں ہوئی ؟

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ تحریک لبیک کے مرکزی قائد سعدرضوی کی گرفتاری کے بعد تحریک کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج ،مظاہروں اور دھرنوں کاسلسلہ شروع ہوا ،جس میں دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد مارے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئےتھے،جس کے بعد حکومت نے تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا

اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات شیخ رشید احمد نے آج اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ تحریک لبیک اور حکومت کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہورہے

انہوں نے کہا توہین رسالت کسی بھی حکومت کو کسی صورت قبول نہیں ،لیکن ملک میں امن اور دنیا میں رہنے کےلئے ہمیں ایسے اقدامات اٹھانا پڑے جن کے لئے ہم ذہنی طور پر تیار نہیں تھے

انہوں نے کہا حکومت پوری کوشش کرے گی کہ 20 اپریل تک ملک بھر کی تمام شاہراہیں اور سڑکیں بحال کردی جائیں