احمد کمال


افغانستان سے مکمل امریکی انخلاء میں صرف 17 دن باقی رہ گئے ہیں ،طالبان تیسرے بڑے شہر مزارشریف میں داخل ہوچکے ہیں اور ملک کا دوتہائی حصہ ان کی عملداری میں جاچکا ہے اور وہ عملی معنوں میں کابل کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں

ایک ایسے وقت میں جب کہ افغانستان کی سرکاری فوج اور وارلارڈز کی مزاحمت دم توڑ رہی ہے ،افغان صدر اشرف غنی نے اپنی قوم سے خطاب کیا ہے ۔جس میں انہوں نے کہا عوام کے منتخب کردہ نمائندوں اور بین الاقوامی برادری سے ہنگامی بنیادوں پر مشاورت جاری ہے

کابل میں اشرف غنی کے مستعفی ہونے کی افواہیں زیرگردش

لیکن اپنے سیکورٹی اداروں کو دوبارہ متحرک و منظم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں

اور میں بطور صدر آپ کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ ہم مزید لوگوں کو بے گھر نہیں ہونے دینگے ،تاہم افغان صدر کے خطاب میں کوئی بھی واضح پیغام یا حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا گیا


یہ بھی پڑھیں


البتہ کابل میں موجود صحافتی حلقے افغانستان کی قیادت میں کسی بڑے ردوبدل کا امکان ظاہر کررہے ہیں ،جس میں افغان صدر کے اپنے عہدے سے ہٹنے کے حوالے سے بھی تاثر پایا جاتا ہے
کابل سے باہر کیا صورتحال ہے

طالبان کابل سے صرف 50 کلومیٹر کی دوری پر

گھنٹوں کے حساب سے بدلتی صورتحال کے مطابق ہرات اور قندوز پر قبضہ کے بعد جہاں سرکاری فوج کی مزاحمت نہ ہونے کے برابر رہی طالبان دارلحکومت کابل سے اب صرف 50 کلومیٹر کی دوری پر پہنچ چکے ہیں
جس کے پیش نظر کابل میں موجود امریکی ،برطانوی ،جرمن ،ڈینش اور سپین کے شہریوں کا انخلاء ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے

جبکہ شہر کے اندرموجود مقامی آبادی اور دیگر علاقوں سے محفوظ ٹھکانے کی تلاش میں آنے والے لوگوں میں بھی بے یقینی اور خوف کی فضاء پائی جاتی ہے

ایک طرف تو غیرملکیوں کے انخلاء کا عمل جاری ہے تو دوسری جانب پینٹاگون نے ایک بار پھر تسلی دی ہے کہ کابل کو فور ی طور پر کسی خطرے کا سامنا نہیں ہے ۔پینٹاگون کے ترجمان جان کبری نے جمعہ کے روز پریس کانفرنس کے دوران کہا

ہمیں احساس ہے کہ طالبان کابل کو ملک کے دیگر علاقوں سے منقطع کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،لیکن کابل کو فی الحال فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے

دوسری جانب طالبان اکائونٹس کے مطابق مسلح جنگجوئوں نے صوبہ کنڑ کے صوبائی مرکز اسد آباد اور پکتیکا کے دارلحکومت شرنہ کابھی کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ افغان وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ پل قنداری اور واخ جان کے علاقوں میں امریکی طیاروں نے بمباری کی ہے