آزادی ڈیسک


طالبان کو کابل میں داخل ہونے کی اجازت ،امارت اسلامیہ کی جانب سے جاری کئے جانے والے تازہ اعلامیہ میں فوجیوں کوکابل شہر میں پرامن طور پر داخل ہوکر سیکورٹی سنبھالنے کی اجازت دیدی گئی ہے
امارت کی جانب سے جاری کردہ نئے حکم نامہ میں کہا گیا

ہم کابل میں بزورطاقت داخل نہیں ہونا چاہتے تھے لیکن کابل انتظامیہ کے تمام عمال و ذمہ دارارن اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہوچکے ہیں ،وزارتیں خالی ہوچکی ہیں ،ایسی صورت میں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ امارات اسلامیہ کے فوجی کابل میں داخل ہو کر امن و امان کو برقرار رکھیں ۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ شہری خود کو محفوظ تصور کریں ،ہمارا کسی سے کوئی سروکار نہیں ،کوئی طالب کسی کے گھر میں بلاضرورت واجازت داخل نہیں ہوگا اور نہ کسی کو بلاوجہ تنگ کرنے کی اجازت ہوگی

دوسری جانب آج صبح سے طالبان کی شہر میں موجودگی کی اطلاعات کے باوجود حالات بدستور پرسکون رہے ۔اس دوران صدارتی محل میں افغان وفد اور صدر اشرف غنی کے مابین مذاکرات جاری رہے ،تاہم شام کو افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی صدارتی محل خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ بیرون ملک چلے گئے ہیں


یہ بھی پڑھیں


قوم کو مشکل حالات میں چھوڑا ،خدا ان سے حساب لے گا

چیئرمین مصالحتی کونسل ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں سابق صدر کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کردی ہے

جبکہ انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا سابق صدر نے قوم کو ایسی مشکل و گھمبیر صورتحال میں چھوڑا ہے، خدا ان سے حساب لے گا اور قوم بھی ان کا محاسبہ کرے گی

مقامی افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی اپنی ٹیم کے ہمراہ تاجکستان چلے گئے ہیں ،جہاں سے وہ کسی تیسرے ملک روانہ ہوں گے ،البتہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اشرف غنی کی آخری منزل کونسا ملک ہوگا

صدر اشرف غنی، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر حمداللہ محب اور صدارتی آفس کے ڈائریکٹر جنرل فضل فضلي تاجکستان پہنچ گئے تاجک میڈیا نے بھی تصدیق کردی

اشرف غنی نے ہمیں فروخت کردیا اس پر لعنت ہو جنرل بسم اللہ کا ٹوئٹ

قبل ازیں افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ عبدالستار مرزاکوال کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں طے پایا ہے کہ طالبان کابل پر حملہ نہیں کریں گے جس کے جواب میں کابل حکومت اقتدار عبوری حکومت کو منتقل کردے گی۔ عبوری حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات تاحال جاری ہیں۔

طالبان کابل کے داخلی دروازوں پر کھڑے ہیں اور اپنے امیر کے احکامات کے منتظر ہیں۔ افغان فوج کی جانب سے مزاحمت نہیں کی گئی اور کابل حکومت بھی مذاکرات پر آمادہ نظر آتی ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان وفد اقتدار کی پُرامن منتقلی کے لیے افغان صدارتی محل میں داخل ہوگئے جہاں طالبان اور کابل میں صدارتی محل کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ طالبان نے اقتدار کی پُرامن منتقلی پر زور دیا ہے۔