آزادی ڈیسک


کابل ائیر پورٹ پر دھماکوں میں 13 امریکیوں کے مرنے کے بعد جوبائیڈن کا انتقامی کاروائی کا اعلان ۔طالبان کی جانب سے واقعہ کی شدید مذمت

رات گئے ایئرپورٹ کی حدود میں مزید زورداردھماکوں نے شہر میں خوف پھیلا دیا ۔دھماکے امریکی اسلحہ تباہ کرنے کا نتیجے تھے ،طالبان حکام کی تصدیق

گزشتہ شام کو کابل ائیر پورٹ پر ہونے والے دودھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 80 سے بڑھ گئی ہے ،جبکہ 110 افراد زخمی ہیں

13 امریکی سپاہی مرنے والوں میں شامل۔جبکہ 28 طالبان بھی جاں ہوئے ہیں ،امریکی محکمہ دفاع نے دھماکوں میں 13 اہلکاروں کے مرنے کی تصدیق کی ہے ،ترجمان پینٹاگون جان کبری نے پریس کے دوران کہا ایبی گیٹ پر دھماکوں کے وقت ملک سے باہر جانے کے خواہشمند ہزاروں لوگوں کا مجمع موجود تھا

ان میں سے زیادہ تر نشانہ وہ لوگ بنے جو ایئرپورٹ سے ملحق نکاسی کے گندے نالے میں کھڑے تھے ۔ترجمان کا کہنا تھا ہمیں یقین ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے داعش خراساں کا ہاتھ ہے

عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دھماکے کے بعد نالے اور اس کے اردگرد ہر جانب خون ہی خون پھیلا ہوا دکھائی دیتا ہے ،جبکہ ہر طرف چیخ و پکار ہے اور کئی لوگ نالے میں گرے زخمیوں اور مرنے والوں کو نکالتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں


یہ بھی پڑھیں


بیرن ہوٹل کے قریب ہونے والے دھماکے کے ایک عینی شاہد کے مطابق دوسرا دھماکہ اس مقام پر ہوا جہاں ملک سے جانے کے خواہشمندامریکیوں ،برطانوی اور افغان شہریوں کو جمع ہونے کا کہا گیا تھا

دھماکے کے بعد ہر طرف زخمی اور مردہ لوگ پڑے ہوئے تھے ۔یہ دھماکہ بہت شدید تھا اور شاید ہلاکتوں کی تعداد سینکڑوں میں ہوسکتی ہے میں نے ان کی مددکیلئے قریب جانے کی کوشش کی لیکن خون کا تالاب بنا دیکھ کر میری ہمت جواب دے گئی

طالبان و افغان کی جانب سے دھماکوں کی مذمت

طالبان ترجمان نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ جن مقامات پر دھماکے ہوئے وہ امریکہ کے زیرانتظام تھے ۔ترجمان کہا کہنا تھا امارت اسلامی شہریوں کو نشانہ بنانے کے شدید مذمت کرتی ہے

جبکہ افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اسے دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہ یہ واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے جس میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا

واضح رہے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک نے تین روز قبل ہی دہشت گردی کے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئےاپنے شہریوں کو ایئرپورٹ نہ آنے کی ہدایت کی تھی ،جبکہ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی خطرے کے پیش نظر دستاویزات کے بغیر شہریوں کے ایئرپورٹ کی جانب جانے سے روکنے کا اعلان کیا تھا

لیکن 15 اگست کو طالبان کی کابل میں آمد کے بعد ملک چھوڑنے کے خواہاں ہزاروں افغان شہری جن میں مردو خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ،انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ایئرپورٹ اور اس کے گردونواح میں موجود تھے اور طالبان جن کے ذمے ایئرپورٹ کی بیرونی سیکورٹی ہے کی تمام ترکوششوں کےباوجود لوگوں کو وہاں سے نہیں ہٹایا جاسکا

حالیہ دھماکوں کے بعد بہت سے مغربی ممالک نے افغانستان سے اپنے شہریوں کے انخلاء کا عمل روک دیا ہے ۔البتہ 15 اگست سے شروع ہونے والے انخلاء کے عمل میں اب تک 95 ہزار کے قریب افغان اور غیرملکی شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کاعمل مکمل ہوچکا ہے