افغان میڈیا نے ذرائع سے بتایا کہ طالبان کی پیش قدمی کو روکنے میں ناکامی پر صدر اشرف غنی نے آرمی چیف عبدالولی احمد زئی کو عہدے سے ہٹا کر ان کی جگہ جنرل ہیبت اللہ علی زئی کو نیا آرمی چیف مقرر کردیا ہے ۔ دوسری جانب مد مقابل طالبان تحریک کے سربراہ کا نام بھی ملا ہیبت اللہ اخونزادہ ہے ۔
یوں اب افغانستان میں ہیبت اللہ کے مقابلے میں دوسرے ہیبت اللہ کو لایا گیا ہے ۔افغان صدر نے لشکر گاہ میں طالبان کا مقابلہ کرنے والے جنرل سمیع سادات کو ڈی جی ملٹری آپریشنز مقرر کیا گیا فوج کی کمان میں تبدیلی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب افغانستان کے 65 فیصد حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
جن میں نو صوبائی دارالحکومت بھی شامل ہیں ۔ قندھار اور ہلمند میں بھی طالبان کی پیش قدمی جاری ہے ۔ غیر مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوبی صوبے ہلمند کے دارلحکومت لشکر گاہ کا کنٹرول طالبان حاصل کر چکے ہیں اور قندھار کی مرکزی عمارتوں کی جانب طالبان بڑھ رہے ہیں ۔
اگر طالبان ان دو شہروں پر قبضہ کر لیتے ہیں تو ان کے زیر قبضہ صوبائی دارلحکومتوں کی تعداد گیارہ ہو جائے گی ۔ مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نیم روز اور جوزجان پر قبضے کے بعد وہاں کے ریڈیو سٹیشنز سے صدائے شریعت کی نشریات شروع کر دی گئی ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
- طالبان اورترکی معاملات کیا نہج اختیارکرسکتے ہیں؟
- مہربہ لب کیوں ہو ؟
- ریلوے حادثات ،باتوں سے بڑھ کرعمل کی ضرورت
- داستان اردو،بزبان اردو
طالبان نے عملے کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ بدھ کے روز ہرات لشکر گاہ اور قندھار پر طالبان نے حملے کیئے اور افغان فضائیہ کی بمباری بھی جاری رہی۔ قندھار میں ایک پرائیویٹ ہسپتال کو افغان فضائیہ نے نشانہ بنایا ہے ۔
صدر اشرف غنی نے بدھ کے روز شمالی صوبہ بلخ کے دارلحکومت مزار شریف کا دورہ کیا جہاں ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں طالبان کی پیش قدمی کا جائزہ لیا گیا ۔ اور طالبان کا قبضہ چھڑانے کے لیئے حکمت عملی پر غور کیا گیا ۔ مزار شریف میں سابق گورنر بلخ عطا محمد ، سابق نائب صدر عبدالرشید دوستم ، جہادی راہنما جمعہ خان اور دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے اشرف غنی نے ملاقات کی۔
اس دوران مزار شریف سے شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ بدھ کے روز ہی شمالی صوبے بدخشاں کے دارلحکومت فیص آباد اور قندوز میں سکیورٹی فورسز کے سرنڈر کی خبریں بھی سامنے آئیں ۔ قندوز ائیرپورٹ سے بھارتی ہیلی کاپٹر بھی طالبان کے قبضے میں ایا ہے جو انڈیا نے افغان فورسز کو دیا تھا ۔
بدھ کے روز امریکی بی 52 طیاروں نے قندھار اور لشکر گاہ سمیت متعدد علاقوں پر بمباری کی ۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران 77 ہزار خاندانوں کے چار لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں ۔
جرمنی کا افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
ادھر جرمنی نے اپنے انتخابات کی وجہ سے افغان شہریوں کو چوبیس گھنٹوں کے نوٹس پر جرمنی چھوڑنے کا حکم دیا ہے ، کابل میں موجود جرمن سفیر نے افغان حکام کو مطلع کر دیا تھا کہ وہ افغانیوں کو واپس بلائیں ۔ بدھ کے روز جرمن حکام نے افغانیوں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
آسٹریا نے پناہ گزین واپس نہ بھیجنے کی صورت میں ویانا میں قائم افغان سفارت خانہ بند کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق انڈیا نے مزار شریف سے ایک خصوصی طیارے کے ذریعے اپنے شہریوں کو واپس نکال لیا ہے اور یوں انڈیا کے تعاون سے چلنے والے متعدد بڑے پروجیکٹس پر کام رک چکا ہے ۔
اس سے قبل جنبش ملی کے سینیئر کمانڈر رستم آستانہ شبر غان ائیر پورٹ پر مارے جا چکے ہیں۔ جب کہ قندوز ائیر پورٹ پر سینکڑوں افغان فوجیوں نے سرنڈر کر دیا ہے ۔ طالبان نے سرنڈر کرنے والوں کو واپس اپنے علاقوں میں بھیجنے کی ضمانت دی تھی ۔
ادھر قطر میں افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ نائب صدر عبداللہ عبداللہ طالبان نمائندے ، چین ، امریکہ ، پاکستان ، برطانیہ ، ازبکستان ،یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نمائندوں میں افغان مسئلے کے حل پر مذاکرات جاری ہیں ۔
یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ فریقین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو جائے مگر کابل حکومت کی سرگرمیوں سے اندازہ یہی ہو رہا ہے کہ وہ جنگ بندی سے پہلے طالبان کو واپس دھکیلنے کے لیئے جنگ کا راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے ۔
اسی لیئے ایک نوجوان جرنیل ہیبت اللہ کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے ۔ اب آنے والے دنوں میں فیصلہ ہو گا کہ ملا ہیبت اللہ کو کامیابی ملتی ہے یا جنرل ہیبت اللہ ۔تاہم یہ بات واضح ہے کہ طالبان کی پیش قدمی کی رفتار کو دیکھتے ہوئے حالات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنے والے چند روز یا چند ہفتے کابل انتظامیہ کیلئے کیا رخ اختیار کرسکتے ہیں