دیگر پوسٹس

تازہ ترین

!!!مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے

سدھیر احمد آفریدی کوکی خیل، تاریخی اور بہادر آفریدی قبیلے...

حالات کی نزاکت کو سمجھو!!!

سدھیر احمد آفریدی پہلی بار کسی پاکستانی لیڈر کو غریبوں...

ماحولیاتی آلودگی کے برے اثرات!!

کدھر ہیں ماحولیاتی آلودگی اور انڈسٹریز اینڈ کنزیومرز کے محکمے جو یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں آبادی بیشک تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اپنا گھر ہر کسی کی خواہش اور ضرورت ہے رہائشی منصوبوں کی مخالفت نہیں کرتا اور ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کو ضروری سمجھتا ہوں تاہم ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر اور اس سے جڑے ہوئے ضروری لوازمات اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے اور باقاعدگی سے ان ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کے وقت نگرانی کی جانی چاہئے

متبادل پر سوچیں!! سدھیر احمد آفریدی کی تحریر

یہ بلکل سچی بات ہے کہ کوئی بھی مشکل...

پی آئی اے کے غبارے نے سرحد کے دونوں‌جانب فضا رنگین کردی

آزادی ڈیسک
………..کبھی کبوتر ،کبھی پٹاخہ ،کبھی پرندہ    یا الہٰی یہ ماجرا کیا ہے ؟؟؟
بھارتی میڈیا کو تو پاکستان کی طرف سے آنے والی ہوا پر بھی ہمیشہ شک ہی رہتا ہے ،اب کی بار تازہ ترین واردات ایک پاکستانی غبارے نے ڈال دی ہے جو پاکستان کی فضائوں‌سے اڑتا ہوا سیدھا بھارت جا پہنچا ،جہاں‌بھارتی سیکورٹی اہلکار اور میڈیا والوں نے اسے پہلے تو ہمیشہ کی طرح‌شکی نگاہوں‌سے دیکھا ،لیکن جب اس نے کوئی حرکت نہ کی تواسے پرکھنے کو دوڑ پڑے
معلوم ہوا کہ اب کی بار پاکستان کی فضائوں‌سے اڑتے ہوئے ایک بے مہار غبارے نے بھارتیوں‌کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے .
بھارتی نیوز ایجنسی ‘اے این آئی’ کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے نام، لوگو اور رنگوں والا غبارہ مقبوضہ وادی کے سیکٹر ہیرانگر کے گاؤں سوترا چَک میں دیکھا گیا تھا۔ابتدائی طور پر اس کی نشاندہی گاؤں کے افراد نے کی اور پولیس کو اس سے آگاہ کیا، بعد ازاں انتظامیہ نے اس غبارے کو قبضے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ غبارہ کہاں سے آیا تھا؟


مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے نئے ہتھیار،بھارتی فوج کی نیند اڑ گئی

چین ،بھارت متنازعہ خطے سے فوجوں‌کے انخلا پر متفق


چند سال قبل ایک پاکستانی کبوتر پکڑے جانے کے بعد جس انداز میں‌بھارتی میڈیا نے اس کی کوریج کی تھی اس سے عالمی سطح‌پر بھی بھارت کو کافی مذاق کا سامنا کرنا پڑا تھا کیوں‌کہ اس کبوتر کی وجہ سے کئی دنوں‌تک سوشل میڈیا پر طرح‌طرح‌کی خبریں‌اور جگتیں‌گردش کرتی رہیں‌.
اگرچہ حالیہ دنوں‌میں‌دونوں‌ممالک کے درمیان قدرے بہترہیں خاص طور پر لائن آف کنٹرول پر فائربندی کے بعد دوطرفہ معاملات میں‌خاموشی دیکھی جارہی ہے ،البتہ دونوں‌جانب عدم اعتماد کی فضا برقرار رہتی ہے
جبکہ پاکستانی میڈیا کی بہ نسبت بھارتی میڈیا بعض‌اوقات معمولی باتوں‌کو بھی بڑھا چڑھا کر بیان کے حوالے سے شہرت رکھتا ہے جو سوشل میڈیا پر سرحد کے دونوں‌جانب تفریح‌کا سبب بن جاتا ہے

تازہ واقعہ نے سرحد کے دونوں‌اطراف کی بورڈ آرمی کو ایک بار پھر متحرک کردیا اور انہوں‌نے ایک دوسرے پر طنز و مزاح‌کے وہ گولے داغے کے سوشل میڈیا کے صفحات رنگین ہوگئے .

کائو کارنر نے کہا جب پاکستان کے اصلی جہاز عدم ادائیگی کی وجہ سے پکڑے جاچکے ہیں تو وہ کاغذ کے جہاز اڑانے پر آگئے ہیں جس کے جواب میں پاکستان والے کے اکائونٹ سے جواب آیا

ان چھوٹے دماغوں پر واہ واہ  واہ  جو ہر بات پر یقین کرلیتے ہیں    اوہ بھئی کوئی ٹھوس ثبوت لیکر آئوپہلے کبوتر کی کہانی اور اب غبارہ  مطلب حد ہے یار

شہزادی بھٹو کے اکائونٹ سے بھی حد ہے کہہ کر اس کی تائید کی گئی

لیکن رامن صاحب کہاں چپکے بیٹھنے والے تھے

بولے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اب غباروں جیسے دکھائی دینے والے جہاز ہی اڑانے کے متحمل ہوسکتے ہیں

اسحاق بلتستانی کے اکائونٹ سے جوابی وار ہوا

پاکستانی شاہین پکڑا تو انڈیا والے ساکت ہوگئے

اونٹ پکڑا تو مبہوت ہوگئے

کبوتر پکڑا تو ڈر گئے

غبارہ گرایا تو پھر پریشان

اور جب جہاز گرایا توچیخنے لگے

پھر تو اکرام احسانی نے بھی مطلع اٹھایا

پاگل ہو گئے انڈیا والے

ہم نے ان کے جہاز گرائے یہ ہمارا غبارہ گرا رہے ہیں

ونود صاحب اپنی اداروں کی کارکردگی سے نالاں دکھائی دیتے ہوئے بولے

مذاق برطرف   کیاہمارے راڈار نے غبارے کو دیکھا ،اگر دیکھا تو اسے فضا میں ہی اڑا کیوں نہ دیا اسے زمین پر اترنے کیوں دیا گیا ؟

بسواجیت نے غبارے کی تصویر کیساتھ خبر دی کہ

اڑتے وقت دقت کے کارن ہوا پی آئی اے کا طیارہ کریش

رجت نامی صارف نے مشورہ دیا کہ

اس غبارے پر 2021 کی پاکستانی ٹیکنالوجی لکھ کر محفوظ کرلیا جائے

تو سہیل نے گرنے والے غبارے کی تشریح اپنے الفاظ میں بیان کرنا زیادہ مناسب سمجھا یعنی

پی فار پاکستان

آئی فار انڈین آکوپائیڈ کشمیر اور اے فار آرہا ہے

او میرے خدا