آزادی ڈیسک


افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد تیزرفتار پیش قدمی اور ملک کے زیادہ ترحصوں پر کنٹرول حاصل کرنے والے طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان قطر کے دارلحکومت دوحہ میں مذاکرات کا آغاز ہوگیاہے

افغان حکومت کی جانب سے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سمیت اعلیٰ سطح وفد گذشتہ رات کو دوحہ پہنچ چکا تھا ،جبکہ قطرحکومت کے نمائندوں نے بھی دونوں جانب سے مذاکراتی ٹیم کی موجودگی کی تصدیق ہے ۔

جبکہ طالبان وفد کی نمائندگی ملا عبدالغنی کررہے ہیں طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں ،کیوں کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کا حل ہماری ترجیح ہے ،لیکن اس لئے دوسری جانب سے بھی خلوص نیت کا اظہار ضروری ہے


یہ بھی پڑھیں

  1. امریکی انخلاء جنوبی ایشیا کی سلامتی اورجمہوری افغانستان
  2. طالبان پاکستان کی سرحد پر پہنچ گئے ،سپین بولدک پر قبضہ ،کابل انتظامیہ کی تردید
  3. طالبان کی جانب سے ترکی اور پاکستان کو دوٹوک جواب ؟؟؟
  4. افغانستان جہاں طالبان ،وارلارڈز اور جنگ کے سوا اور بھی دنیائیں‌ آباد ہیں‌

دریں اثنا چند روز قبل پاکستان کے سرحدی علاقے سپین بولدک پر طالبان کے قبضے کے بعد کابل انتظامیہ کی فوجیوں کی جانب سے جمعہ کو بھی حملے کئے گئے

جبکہ جنوبی سرحدوں پر بھی گذشتہ کئی روز سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں درجنوں اضلاع اس وقت تک طالبان کے زیرکنٹرول آچکے ہیں

اندرونی ناکامیوں سے دوچار کابل حکومت کا اسلام آباد کی جانب حالیہ دنوں میں کافی تلخ رویہ دیکھنے میں آرہا ہے اور دو روز قبل افغان نائب صدر امراللہ صالح کی جانب سے پاک فضائیہ پر طالبان کی پشت پناہی فراہم کرنے کا الزام عائد کیئے جانے کے بعد دوطرفہ تلخ الفاظ کا استعمال بڑھ گیا ہے

دفترخارجہ نے افغان حکام کے اس دعویٰ کی سخت الفاظ میں تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اپنی سرحد اور شہریوں کی حفاظت کیلئے ضروری اقدامات کئے گئے ہیں
جبکہ اسلام آباد میں مجوزہ عالمی افغان کانفرنس بھی حج اور عیدالاضحی کے بعد تک ملتوی کردی گئی ہے

دوسری جانب ہر گزرتے دن کے ساتھ افغانستان کے کئی اہم شہری اور دفاعی اہمیت کے حامل مقامات پر طالبان کی گرفت مضبوط ہوتی جارہی ہے ،اور اس وقت افغانستان کی زیادہ تر سرحدی راہداریوں پر طالبان کا غلبہ ہے