سدھیراحمدآفریدی ،خیبر
طورخم چوتھے روز بھی بند رہا، 3 بلین سے زیادہ نقصان ہو چکا ہے،3 سو انگور، پیاز اور ٹماٹر کی افغان گاڑیاں جلال آباد کی منڈی میں خالی کر دی گئیں، مختلف اشیاء کی 150 گاڑیاں لنڈی کوتل میں بھی کھڑی ہیں،ہزاروں مسافر طورخم کھولنے کے انتظار میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
- طورخم بارڈر دوسرے روز بھی بند ،کشیدگی برقرار،28 پولیس اہلکار لائن حاضر
- طورخم ،پاک افغان فورسز کے مابین فائرنگ،ایف سی اہلکار زخمی،بارڈر بند
- طورخم سانحہ جس نے بہت سی آنکھوں سے خواب چھین لئے
- باب خیبر پر سیاہ جھنڈوں کے ساتھ قبائل کا ایک ماہ طویل دھرنا
کسٹم حکام کے مطابق طورخم بارڈر بندش کے باعث پورے پاکستان میں تقریباً 3 بلین روپے کا نقصان ابھی تک ہو چکا ہے
ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر پر کشیدگی کے باعث پہلے ہی روز مرغیوں اور کیلے سے لدی گاڑیوں کو واپس پشاور بھیج دیا گیا جبکہ باقی اجناس اور اشیاء کی سینکڑوں گاڑیاں میچنی پوسٹ سے پیچھے خیبر تک کھڑی کر دی گئی ہیں جن کے ڈرائیورز اور کنڈکٹرز کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
جبکہ دوسری طرف ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 3 سو گاڑیاں پیاز، ٹماٹر اور انگور سے لدی ہوئی واپس جلال آباد کی سبزی منڈی بھیج کر خالی کر دی گئیں اور زیادہ تر انگور اور ٹماٹر کے خراب ہونے کی اطلاعات بھی ملی ہیں جس کی وجہ سے افغانستان کے تاجروں اور ٹرانسپورٹروں کا کافی نقصان چار دنوں میں ہوا ہے
مقامی ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر پر ساری مشکل کمیسار عصمت ہلمندی کے متعصبانہ روئے کی وجہ سے پیش آئی جن کو گورنر ننگرہار کی آشیر باد حاصل ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ افغان ٹرانسپورٹرز چاہتے ہیں کہ امن کے سفید جھنڈے لیکر طورخم تک امن مارچ کریں
اور ان کی خواہش ہے کہ پاکستان میں بھی ٹرانسپورٹرز امن کے لئے آواز اٹھائیں تاہم ابھی تک اس کی کوئی عملی شکل نظر نہیں آئی ہے
دوسری جانب طورخم بارڈر بندش کے باعث سینکڑوں افغان مسافر جن میں مریض بھی شامل ہیں لنڈی کوتل کی مختلف مساجد میں پڑے ہیں جن کے کھانے پینے کے لئے سول انتظامیہ نے پہلے دن انتطام کیا تھا اور اب سماجی کارکن بھی ان کو خوراک اور پانی پہنچاتے ہیں
طورخم بارڈر بندش سے اگر حکومت کو محصولات کی صورت میں نقصان پہنچ رہا ہے تو دوسری طرف صنعت کاروں، ٹرانسپورٹرز اور کاروباری افراد کو بھی مالی نقصانات اٹھانا پڑ رہے ہیں طورخم بارڈر بندش کے سبب لنڈی کوتل کی مارکیٹ بھی ڈاؤن ہو چکی ہے جہاں خریدار بہت کم نظر آرہے ہیں
مقامی لوگوں نے پاک افغان حکومتوں پر زور دیا ہے کہ امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لئے غلط فہمیاں، شکایات دور کریں کیونکہ بارڈر بند رہنے یا کشیدہ صورتحال کے باعث عوام مشکلات سے دوچار ہو رہے ہیں۔