آزادی ڈیسک
صدر مملکت عارف علوی کے ایک حالیہ بیان پر فرانس کا شدید اعتراض ،پیرس میں موجود سفیر کو طلب کرتے ہوٸے احتجاج ریکارڈ کروایا ۔صدر عارف علوی نے ہفتے کے روز ایک سیمینار سے خطاب کے دوران فرانس میں بالخصوص مسلمان اقلیت کو دبانے کیلیے متعارف کرواۓ جانے والے قوانین پر اعتراضات اٹھاتے ہوۓ کہا تھا جب کسی ملک میں اکثریت کے بجاۓ اقلیت کو نشانہ بنانے کیلیے قانون سازی کی جاۓ تو یہ ایک خطرناک پہلو ہوتا ہے
اپنی تقریر میں انہوں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم کی توہین کرنے والے ایک استاد کے قتل کے بعد فرانس میں ہونے والی نٸی قانون سازی کا خاص طور پر حوالہ دیتا ہوٸے انہوں کہا تھا جب کوٸی پیغمبر اسلام کی توہین کرتا ہے تو وہ تمام مسلمانوں کی توہین کا مرتکب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا میں فرانس کی سیاسی قیادت سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ قوانین میں ایسی جانبدارانہ تبدیلیاں نہ لاٸیں جس سے کسی ایک خاص مذہبی طبقے کو نشانہ بنایا جاۓ ۔بلکہ ایسا طرز عمل اپنایا جاۓ جس سے لوگوں کے درمیان اتحاد پیدا ہو۔
واضح رہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوٸل میکرون کی جانب سے توہین آمیز خاکے بنانے کے عمل کو آزادی اظہار قرار دینے پر جن مسلم ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا ان میں پاکستان سر فہرست رہا۔
دوسری جانب فرانس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کیمطابق پاکستان کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ہے کیونکہ پاکستان کا بل کے حوالے سے بیان ناقابل قبول ہے۔کیونکہ مذکورہ بل کسی ایک مذہب کو نشانہ بنانے کے بجاٸے تمام مذاہب کو ماننے والوں کیلیے یکساں ہے ۔اس لیے دوطرفہ بہتر تعلقات کیلیے پاکستان کو مثبت اور تعمیری رویہ اختیار کرنا چاہیے
فرانسیسی ایوان زیریں کی جانب سے گذشتہ ہفتے منظور کیے جانے والے بل میں صدر میکرون کے ایک بیان کے پس منظر میں اسلام مخالف تصور کیاجارہا ہے جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ اسلام پسند طبقہ فرانسیسی طرز معاشرت ،جنسی امتیاز سے اقدار سے خود کو دور کر رہے ہیں ۔لیکن اس قانون کی منظوری سے فرانسیسی حکومت کو انتہاپسندی یا تفریق پیدا کرنے کے شہے میں کسی بھی مسجد کو بند کرنے یا مذہبی تنظیموں کو ختم کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان بھی فرانسیسی صدر کی جانب سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کو آزادی اظہار قرار دیتے ہوۓ اس کا دفاع کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں اور انہیں اسلاموفوبیا پھیلانے کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔