مسرت اللہ جان ، پشاور
طورخم بارڈر کے راستے افغانستان کی خواتین فٹ بال ٹیم اور ان کے اہل خانہ پاکستان پہنچ گئے ۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ افغانستان کی خواتین فٹبال ٹیم مکمل قانونی دستاویزات اور ویزہ پر اپنے خاندانوں کے ہمراہ طورخم کے راستے پاکستان پہنچ چکی ہے
ہم افغان ٹیم اور ان کے خاندانوں کا پاکستان میں آمد پر خیرمقدم کرتے ہیں ،جبکہ طورخم بارڈر پر پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے عہدیدار نعمان ندیم نے افغان ٹیم کا استقبال کیا ۔
واضح رہے کہ 15اگست کو افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بالخصوص خواتین کی کھیلوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ امریکی انخلاء کے دوران ہزاروں افغان شہری مختلف طریقوں اور راستوں سے یورپی ممالک کی جانب فرار ہوچکے ہیں
یہ بھی پڑھیں
- خیبرپختونخوا ہاکی لیگ پشاور ریجن میں ٹرائلز کا آغاز،کھلاڑیوں کا انتخاب
- ہاکی لیگ کی افتتاحی تقریب ،کیا پاکستان میںہاکی کے دن پھرنے والے ہیں؟
- خیبرپختونخواہ حکومت کا ایک ہزار کھیل سہولتوں کا منصوبہ کیا ہے ؟
- طالبان سے افغانیوں کا گلہ،شیخ رشید کی پریس کانفرنس اور طورخم زیرو پوائنٹ پر ایک دن
تاہم افغانستان کی خواتین فٹبال ٹیم کو پاکستان کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے جاری کئے گئے ۔البتہ یہ وضاحت نہیں کیا گیا کہ کتنے لوگوں کو ویزے جاری کئے گئے ہیں اور ان لوگوں کا قیام پاکستان میں ہی ہوگا یا ان کی منزل کوئی اور ہے
البتہ گزشتہ روز طورخم بارڈر سے افغان ٹیم کو پشاور پہنچایا گیا جہاں چند گھنٹے قیام اور آرام کے بعد انہیں لاہور روانہ کردیا گیا ،پشاور میں صحافیو ں کیساتھ بات کرتے ہوئے افغان ٹیم کی کھلاڑی سویدا نے کہا کہ ہم فٹ بال کے کھیل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ،اس لئے ہم پاکستان منتقل ہوگئے ہیں ۔چونکہ ابھی افغانستان میں حالات ٹھیک نہیں ہیں اس لئے ہم پاکستان آگئے ہیں،
پاکستان کی حکومت اور عوام نے ہمارا بہت خیال رکھا اور ہمیں عزت دی جس پر ہم ان کا شکریہ ادار کرتے ہیں
دوسری جانب افغان ٹیم کا لاہور پہنچنے پر استقبال کیا گیا اور انہیں پھولوں کے گلدستے پیش کئے گئے ۔اس موقع پر پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے نائب صدر عامر ڈوگر نے میڈیا کو بتایا کہ مجموعی طور پر 115 افراد جن میں خواتین اور مرد شامل ہیں طورخم کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جبکہ ان میں انڈر 14،انڈر 16اور انڈر18 گیمز میں حصہ لینے والی کھلاڑی شامل ہیں
ابھی یہ لوگ اگلے لائحہ عمل تک لاہور میں ہی قیام پذیر رہیں گے