مصورحمید تنولی
آزربائیجان کے دارلحکومت باکو میں پاکستان ،ترکی اور آزربائیجان کی مسلح افواج کی مشترکہ مشقیں جاری ہیں ۔ان مشقوں کا مقصد تینوں برادر ممالک کے مابین دفاع اور آپریشنل صلاحیتوں کا مضبوط کرنا اور ان میں اضافہ کرنا ہے ۔یہ مشقیں 20 ستمبر تک جاری رہیں گے ۔
واضح رہے کہ آرمینیا کے خلاف حالیہ جنگ اور نکورگوکاراباخ کی آزادی کے بعدپاکستان ،ترکی اور آزربائیجان کے درمیان دفاعی تعلقات میں بڑی حد تک گرمجوشی دیکھنے میں آرہی ہے ۔آرمینیا کے خلاف ہونے والی جنگ میں آزری فوج کی عسکری بالادستی میں ترکی ساختہ ڈرون طیاروں کا اہم اور کلیدی کردار رہا ہے ،جبکہ اس جنگ میں ترکی نے واضح طور پر آزربائیجان کی مدد کی ۔
جبکہ دوسری جانب یہ بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آزربائیجان پاکستانی ساختہ جے ایف 17 تھنڈر جنگی طیارے خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔

باکو میں ہونے والی جنگی مشقوں کا مقصد تینوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہوئے دشمن پر اپنی دھاک برقرار رکھنا ہے ۔اس سلسلے میں کاراباخ میں تینوں ممالک کی افواج کے مشترکہ فوجی مستقر کے قیام کی صورت میں آرمینیا اور آزربائیجان کے درمیان پائیدار امن کیلئے بھی معاون ثابت ہوسکتا ،جہاں روسی فوج کے ساتھ ساتھ ترک اور آزربائیجان کی مسلح فوج صورتحال کی نگرانی کیلئے مامور ہے
یہ بھی پڑھیں
- ارجنٹینا کا پاکستان سے 12 جے ایف تھنڈر بلاک 3 طیارے خریدنے کا فیصلہ
- شام میں تربیت یافتہ جنگجوملکی سلامتی کیلئے نیا خطرہ
- ترکی سے جنگی ہیلی کاپٹروںکی خریداری پرامریکی پابندی اورنئے امکانات
- 9/11 امریکاکیلئے سبکی اورمسلم دنیا کیلئے تباہی کا نکتہ آغاز
اس حوالے سے دیکھا جائے تو حالیہ جاری فوجی مشقیں بھی تینوں ممالک کے درمیان ایک دوسروں کی صلاحیتوں کو سمجھنے اور ان سے استفادہ حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے ،کیوں کہ تینوں ممالک کی مسلح افواج اندرونی و بیرونی خطرات وجارحیت سے نمٹنے کا عملی تجربہ رکھتی ہیں ۔
کیوں کہ جہاں ایک جانب ترکی گذشتہ کئی عشروں سے کرد دہشت گردی سے نبرد آزما رہنے کے بعد حالیہ سالوں کے دوران شام ،آزربائیجان اور لیبیا کے مسلح تصادم میں عملی کردار ادا کرچکا ہے ،
جنگ کا عملی تجربہ رکھنے والی تینوں افواج
جبکہ 2001 کے بعد افواج پاکستان نے متعدد مواقع پر پڑوسی ممالک کی جارحیت کا تدارک کرنے کے ساتھ ساتھ گذشتہ دوعشروں کے دوران مسلط ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تاریخ کی ایک مشکل اور طویل جنگ لڑی ہے ،
اسی طرح آزربائیجان نے گذشتہ کئی دہائیوں سے آرمینیا کے زیر قبضہ علاقہ کاراباخ کو بزور طاقت حاصل کرنے کے بعد جنگ کا عملی طور پر تجربہ حاصل کیا ہے ۔
اس طرح دیکھا جائے تو حالیہ فوجی مشقیں تینوں ممالک کی مسلح افواج کو امن اور جنگ کے دوران ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ثابت ہوسکتی ہیں