آزادی نیوز
وفاقی پولیس میں موجود کرپٹ اہلکاروں کی فہرستیں تیار ،ابتدائی طور پر 62 سب انسپکٹرز اور 43 انسپکٹرز کو کرپشن ،آمدن سے زائد اثاثہ جات،مالی واخلاقی جرائم ،جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی اور دیگر مالی غبن میں ملوث پائے جانے پر نوکریوں سے جبری برطرف کرنے کی سفارش۔
اس حوالے سے پولیس اصلاحات پر عمل درآمد کے ابتدائی مرحلے میں فہرست میں شامل 62پولیس سب انسپکٹرز ارشد محمود،مشتاق احمد،محمد صالح،محمد علی،محمد شہباز،مسعود حسین،نعیم فاروق،شاویز اختر،محمد خان،ارشد احمد،شفقات علی،مسرت حسین،محمد حنیف،محمد صفدر،مختار ویگیو،نعیم اقبال،امتیاز احمد،قاسم علی شاہ،نذیر علی،طارق رائوف،محمد ناصر،محمد اقبال،تاثیر حسین،طالب حسین،
عمران بنام نریندرا مودی ،وزیر اعظم نے خط میں کیا لکھا؟
لیاری کی نئی شناخت کےلئے کوشاں مہرگھر کا منصوبہ کیا ہے ؟
محمد شریف،برخودار محمد اقبال،ضیاء الحق،خضر حیات،عارف محمود،محمد سلیم،افتخار حسین،غلام جیلانی،رفیع اللہ،ہیبت علی،محمد فاروق،سرفراز احمد،محمد طارق،زاہد اکبر،محمد اصغر،قمر عباس،نواز احمد،عبدالسلام،اختر حسین،انوار الحق،محمد یونس،ظفر اقبال،مقبول حسین،محمد نواز،محمد اشرف،شاہ جہان،محمد بنارس،اختر اقبال،اعجاز احمد،ظفر اقبال،عبدالحمید،برکت حسین محمد خان،احمد زمان،محمد جمیل اور محمد حنیف شامل ہیں
جبکہ اس فہرست میں شامل انسپکٹرز کے نام انسپکٹر محمد فیاض ،اسجد الطاف ،ارشاد احمد ،ساجد عباس ،اکرام الحق ،عبدالروف ،حیدرعلی ،عبدالغفار ،محمد سرفراز ،محمد اکرام ،غلام مصطفیٰ ،محمد الیاس ،محمد انور ،گلزاراحمد ،محمد عباس ،محمد رفیق ،محمد یاسین ،عبدالغفور ،محمد حساشر ،منظور احمد ،محمد اکمل ،امدادحسین ،محمد اقبال ،لائق ولی شاہ ،محمد اسلم ،نوازش علی ،عاشق علی ،محمد اسلم ،جاوید اختر ،محمد اورنگزیب ،ممتاز احمد،عبدالمجید ،محمد ولایت ،شعییب الرحمان ،محمد منیر ،ربنواز ،فریال محمد،شعیب احمد ،خانیزمان ،محمد ارشاد،عبدلرشید ،غلام اصغر ،اور جاوید اقبال شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں انسپکٹرز اور سب انسپکٹرز کی فہرستیں تیار کی گئی ہیں جبکہ اگلے مرحلے میں بتدریج ایسے دیگر اعلیٰ افسران کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جائے گا جن کے خلاف کریمنل مقدمات قائم ہیں ،یا وہ کسی مرحلےپر مالی کرپشن میں ملوث رہے اور نیب کے ساتھ سودے بازی کے ذریعے جان خلاصی کی ۔
واضح رہے کہ وفاقی دارلحکومت کی پولیس میں تطہیر کے حوالے سے عمل کافی عرصہ سے زیرغورتھا تاہم بعض افسران کی ملی بھگت اور جرائم میں ملوث ہونے کی وجہ سے یہ عمل سست روی کا شکار تھا ،تاہم حالیہ دنوں میں ایسے افسران کو نوکریوں سے برخواست کرنے یا انہیں جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجنے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں
اور پہلے مرحلے میں ایسے اہلکاروں کی فہرست کو عام کرنا بھی انہی اقدامات کا حصہ ہیں ۔