وفاقی محتسب کو ملنے والی دو لاکھ سے زائد شکایات کو حل کردیا ،اعجاز احمد قریشی

سید کوثر نقوی : ایبٹ آباد
گذشتہ دوسال کے دوران وفاقی محتسب کو ملنے والی شکایات کی تعداد 2 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے ،جبکہ ان شکایات کے ازالہ کی شرح 90 فیصد سے زائد ہے ،صرف ہزارہ ریجن میں گذشتہ دس ماہ کے دوران مختلف محکموں کے خلاف 6 ہزار 130 شکایات موصول ہوئیں جن میں 99 فیصد شکایات کا ازالہ کردیا گیا ہے ۔وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی ۔
وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے ایبٹ آباد کے علاقائی محتسب دفتر کا دورہ کیا اور بعدازاں تمام اداروں کے ذمہ داران کے ساتھ ملاقات کی ۔اس موقع پر صحافیوں کیساتھ بات چیت کے دوران وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے بتایا کہ جب انہوں نے ادارے کی ذمہ داریاں سنبھالیں تو اس وقت مجموعی طور پر 52 ہزار شکایات تھیں ،تاہم موثر اقدامات ،علاقائی سطح پر دفاتر کے قیام کے باعث اب مختلف وفاقی محکموں کیخلاف شکایات کے ازالے کیلئے رجوع کرنے والے شہریوں کی تعداد میں دو سوگنااضافہ ہوچکا ہے ،انہوں نے بتایا کہ کسی بھی محکمہ کے خلاف شکایات موصول ہونے کے بعد وفاقی محتسب 60 روز کے اندر فیصلہ کرتا ہےجو کہ متاثرہ شہری کے لئے انصاف کے حصول کیلئے آسان ترین ذریعہ ہے ۔
یہ بھی پڑھیں
- روزگار کے خواہاں نوجوانوں میں 1357 افراد کا اضافہ ،کامسیٹس ایبٹ آباد کی 23 ویں تقریب اسناد
- ایبٹ آباد ،بڑھتی ہوئی آبی آلودگی ایک سنگین مسئلہ
- ایبٹ آباد سے لاپتہ ہونیوالےغوری میزائل ماڈل کا معمہ حل نہ ہوا
- ایبٹ آباد کے شہر قدیم کی تعمیراتی صنعت اور کام دوست گدھا
جہاں کوئی بھی شہری باآسانی رسائی حاصل کرکے کسی بھی وفاقی ادارے کے خلاف شکایات درج کروا سکتا ہے ۔انہوں نے کہا وفاقی محتسب نےمحدود وسائل کے باوجود تمام چھوٹے اور بڑے شہروں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنایا ہے تاکہ بڑے شہروں کیساتھ دور دراز اوردیہی علاقوں کے عوام کو بھی فوری انصاف مہیا ہو سکے ۔اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی یعنی انٹرنیٹ ،سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کو بھی ترجیح دی جاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ شہریوں تک رسائی ممکن ہوسکے ۔
وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کا کہنا تھاکہ اگر کسی شہری کو کسی سرکاری ادارے کیخلاف کوئی شکایت ہو یا اس کی حق تلفی ہو رہی ہو تو وہ کسی بھی علاقائی و وفاقی دفتر میں کسی وکیل کے بغیر سادہ طریقہ کار کےتحت درخواست دائر کرسکتا ہے ،یا ادارے کی ویب سائیٹ کے ذریعے آن لائن بھی شکایات کا اندراج کروایا جاسکتا ہے ۔جہاں موجودعملہ درخواست کا جائزہ لینے کے بعد متعلقہ ادارے کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیتا ہے اور 60 دن میں فیصلہ صادر کردیاجاتا ہے ۔
وفاقی محتسب کے مطابق سب سے زیادہ شکایات واپڈا (تقسیم کار کمپنیاں )،نادرا،پاسپورٹ آفس ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور چند دیگر اداروں کے خلاف موصول ہوئیں ،تاہم جن اداروں اور محکموں نے اپنے نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا ہے ان کے خلاف شکایات میں بتدریج کمی آرہی ہے البتہ زیادہ تر سرکاری اداروں میں سیاسی مداخلت، سیاسی بنیادوں پرہونے والی بھرتیوں کے باعث کرپشن کے رجحان پر قابو پانا مشکل امر ہے ۔
وفاقی محتسب کے مطابق سب سے زیادہ شکایات واپڈا (تقسیم کار کمپنیاں )،نادرا،پاسپورٹ آفس ،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور چند دیگر اداروں کے خلاف موصول ہوئیں ،تاہم جن اداروں اور محکموں نے اپنے نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا ہے ان کے خلاف شکایات میں بتدریج کمی آرہی ہے البتہ زیادہ تر سرکاری اداروں میں سیاسی مداخلت، سیاسی بنیادوں پرہونے والی بھرتیوں کے باعث کرپشن کے رجحان پر قابو پانا مشکل امر ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کا کہنا تھا ادارے کے کڑے اندرونی خوداحتسابی نظام کی بدولت وفاقی محتسب کے خلاف شکایات یا کرپشن کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ ادارہ بغیر کسی سیاسی دبائو یا جھکائو کے آزادانہ طور پر کام کرتا ہے ۔
جبکہ یہ ادارہ اچھی شہرت کےریٹائرڈ ملازمین کی خدمات حاصل کرتا ہےجنہیں اپنے متعلقہ شعبہ کے امور پر مکمل مہارت حاصل ہوتی ہے ۔دوسرا یہ کہ یہ واحد ادارہ ہے جہاں مستقل ملازمت کا تصور موجود نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ہر تین ماہ بعد مدت ملازمت میں توسیع کا معاہدہ کیا جاتا ہے ،اور جس اہلکار کی کارکردگی اچھی نہ ہو یا اس کے خلاف شکایات ہوں تو انہیں ملازمت سے برخاست کردیا جاتا ہے۔
وفاقی محتسب کا کہنا تھا جس مسائل کے مقابلے میں ادارے کے پاس وسائل نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اس کے باوجود ہم ہر شہری کی خدمت اور ان کے حق کی حفاظت کیلئے ہر ممکنہ حد تک کردار ادا کررہے ہیں ۔