مسرت اللہ جان
پشاور
وفاقی محتسب نے سال 2020 کی سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کو سال 2020 میں سب سے زیادہ شکایات بے نظیر انکم سپورٹ کے حوالے سے آئی ہیں جو کہ تقریبا چالیس ہزار سے زائد ہے جن میں اب تک اڑتیس ہزار کیسز پر فیصلے بھی کئے گئے
وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی سالانہ کارکردگی سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق سیکرٹریٹ کو بے نظیر انکم سپورٹ کے بعد زیادہ شکایات بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف آئیں جن کی تعداد 39,596ہے جب کہ2019ء میں ان کمپنیوں کے خلاف38,208شکایات کے فیصلے کئے گئے تھے۔
کراچی کا ڈیلیوری بوائے غربت سے لڑتے ہوئے زندگی ہارگیا
پاکستان نے کورونا ویکسین کی ساڑھے 3 کروڑ خوراکیں حاصل کرلیں
سوئی گیس کے خلاف 15,106شکایات موصول ہوئیں جب کہ 14,257 کے فیصلے کئے گئے۔
وہ دس ادارے جن کے خلاف سب سے زیادہ شکایات موصو ل ہوئیں ان میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں اور سوئی گیس کے علاوہ نادرا، پاکستان پوسٹ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، پاکستان بیت المال ، پاکستان ریلوے ، اسٹیٹ لائف انشورنس ، آئی بی اور EOBI شامل ہیں
1983 سے شہریوں کی شکایات کیلئے قائم اس ادارے میں شکایات کیلئے طریقہ کار بھی سادہ ہے کوئی بھی شہری درخواست دیکر اپنے مسئلہ بیان کرسکتا ہے
جہاں وکیل کی ضرورت ہے نہ فیس کی ، نہ کسی نو عیت کے اخراجات کی۔شکا یت کنندہ صرف سادہ کا غذ پر بذ ریعہ ڈاک یا آن لائن درخواست دے سکتا ہے ، جس پر 24 گھنٹوں کے اندر کا رروائی شروع ہو جا تی ہے
اور زیا دہ سے زیا دہ 60 دن کے اندر فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ یہ ادارہ وفاقی حکو مت اور اس کے ذیلی اداروں کی بد انتظا می ، نا اہلی اور کاہلی کے سبب عام افراد سے ہو نے والی نا انصا فیوں کے خلا ف شکا یات کا ازالہ کر تا ہے۔
سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی محتسب کے ادارے پر لوگوں کے اعتماد کا مظہر ہے کہ سال 2020ء میں انصاف کے حصول کے لئے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں ریکارڈ شکایات مو صول ہو ئیں اور ریکا رڈ فیصلے کئے گئے۔
اس سال کرونا کے سبب دفاتر میں کام متا ثر ہو نے کے با وجود وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز کی طرف سے متعارف کرا ئی گئی نئی حکمت عملی اور ٹیکنا لو جی کے بھرپور استعمال کے باعث وفاقی اداروں کے خلاف ایک لا کھ 33 ہزار 521 شکایات درج ہو ئیں،
جن میں سے ایک لا کھ 30 ہزار 112 شکایات کے فیصلے کئے گئے ۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے قیام سے لے کر اب تک کی 38 سالہ تا ریخ میں کسی ایک سال میں یہ سب سے زیادہ فیصلے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تمام فیصلے 60دن کے اندر کئے گئے اور ان فیصلوں پر عمل درآمد کی شرح89 فیصد رہی۔
اس کے مقا بلے میں گز شتہ برس یعنی 2019ء میں 74,878 شکایات کے فیصلے کئے گئے تھے جو کہ ہرچند پچھلے برسوں سے زیا دہ ہی تھے تا ہم اس بار مو صول ہو نے والی شکا یات 2019 ء کے مقا بلے میں 82.7 فیصد زیادہ رہیں
جب کہ فیصلوں پر نظر ثا نی اور صدر پا کستان کو اپیلوں کی شر ح 0.24 فیصدسے بھی کم رہی۔ وفاقی محتسب کے احکا مات کی روشنی میں بیرونی ممالک میں قا ئم پاکستا نی مشنز اور سفارتخا نوں نے بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی 51,316 اور پا کستان کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر قائم کئے گئے
” یکجا سہولیاتی ڈیسکوں” پر6447 شکایات کا مو قع پر ہی ازالہ کیا گیا اور یہ تعداد درج بالا ایک لا کھ 30 ہزار 112 شکایات کے فیصلوں کے علا وہ ہے۔
واضح رہے کہ بیرون ملک پاکستا نیوں کی شکایات کے سلسلے میں وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں سہولیاتی کمشنربرا ئے اوورسیز کی زیر نگرانی ایک شعبہ الگ سے بیرون ملک پا کستانیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے کام کر رہا ہے۔
وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے 04ما رچ کو اپنے ادارے کی سالانہ رپورٹ صدر پا کستان ڈاکٹر عارف علوی اور 09 ما رچ کو سپر یم کو رٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کو پیش کی۔
صدر پا کستان اور چیف جسٹس نے نہ صرف ادارے کی کا رکر دگی کو سرا ہا اور وفاقی محتسب کی تحسین کر تے ہوئے اس ادارے کو مز ید وسعت دینے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ میں2020 ء کے دوران55591 شکایات بذریعہ ڈاک، 16650 ویب سائٹ کے ذریعے، 5999 مو با ئل ایپ کے ذریعے اور55281 شکایات کے ازالہ کے مر بو ط پروگرام کے تحت مو صول ہو ئیں ۔جب کہ 6112 شکایات او سی آرپروگرام کے تحت نمٹا ئی گئیں۔
وفاقی محتسب میں بچوں کے مسا ئل کے حل کے لئے” قو می کمشنر برا ئے اطفال” کے نام سے بھی ایک ادارہ کام کر رہا ہے۔ سینئر ایڈوائزر اعجا ز احمد قر یشی اس کے سر برا ہ ہیں جو بچوں کے مسائل کے حل کے لئے ہمہ وقت سر گرم رہتے ہیں اور یو نیسف کے تعا ون سے پروگرام بھی کر تے رہتے ہیں جن میں تمام اسٹیک ہو لڈرز کو دعوت دی جا تی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیا دہ شکایات بے نظیر انکم سپو رٹ پروگرام جس کا نیا نام احساس پروگرام ہے کے خلا ف آئیں۔ ان کی تعداد چالیس ہزار 120 ہے جبکہ ان میں سے 39,741 شکا یات کے فیصلے کئے گئے۔
اس کے بعد زیادہ شکایات بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف آئیں جن کی تعداد 39,596ہے جب کہ2019ء میں ان کمپنیوں کے خلاف38,208شکایات کے فیصلے کئے گئے تھے۔ سوئی گیس کے خلاف 15,106شکایات موصول ہوئیں جب کہ 14,257 کے فیصلے کئے گئے۔
وہ دس ادارے جن کے خلاف سب سے زیادہ شکایات موصو ل ہوئیں ان میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں اور سوئی گیس کے علاوہ نادرا، پاکستان پوسٹ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، پاکستان بیت المال ، پاکستان ریلوے ، اسٹیٹ لائف انشورنس ، آئی بی اور EOBI شامل ہیں۔
نادراکے خلاف2351،پاکستان پوسٹ6919،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی1825، پاکستان بیت المال653،پاکستان ریلوے 826، آئی بی809اور EOBIکے خلاف 790شکایات موصول ہوئیں۔اکثر شکایات پر فریقین کی رضا مندی سے عملدرآمد بھی ہوگیا۔
وفاقی محتسب سیکرٹریٹ نے ایک پائلٹ پروگرام شروع کر رکھا ہے، اس پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ تحصیل اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں خود جاکر عوام الناس کو ان کے گھروں کے قریب مفت اور فوری انصاف فراہم کریں
وفاقی محتسب کے افسران نے ملک بھر کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر جا کر6112 شکایات کا ازالہ کیا۔ علا وہ ازیں شکایات کے فوری ازالہ کے لئے وفاقی محتسب نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنے کی کو شش کر یں
چنانچہ بیشتر وفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کردئیے ہیں۔ ان اداروں میں آنے والی شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خودکار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور ان پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے ،
اس مقصد کے لئے وفاقی حکومت کے170 اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کیا جاچکا ہے جبکہ باقی اداروں کو بھی منسلک کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب کی ذمہ داری لگائی ہو ئی ہے کہ جیلوں کی اصلاح اور قیدیوں کو سہولیات کے حوالے سے سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ،
اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو آٹھ سہ ماہی رپورٹیں پیش کی جا چکی ہیں،ہررپورٹ سے قبل وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز خود چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز ،آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ حکام سے جیلوں سے متعلق وفاقی محتسب کی سفارشات پر تازہ تر ین صورتحال معلوم کرتے رہے،
جس سے ملک بھر کی جیلوں میں کافی بہتری آئی ہے، قیدیوں کو مفت تعلیمی سہولیات فراہم کی گئیں نیز ذہنی مریض قیدیوں کو عام قیدیوں سے الگ رکھنے کی ہدایت کی گئی۔ ملک کے تمام صو بوں میں نئی جیلیں تعمیر کی گئیں تا کہ قید یوں کو بہتر سہولیات میسر ہوں۔
وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ون ونڈو ڈیسک قائم کر رکھے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں کو سہولیات فراہم کر نے کے لئے بارہ اداروں کے ذمہ داران چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اور مسافروں کی شکا یات کاموقع پر ہی ازالہ کرتے ہیں۔
وفاقی محتسب سیدطاہر شہباز خود مختلف ائرپورٹس کے اچا نک دورے کر کے ان یکجا سہولیاتی ڈیسکوں کی کارکردگی معلوم کر تے رہے۔
وفاقی محتسب نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کر رکھی ہے کہ ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کے پنشن کے کیس ایک ماہ کے اندر مکمل کئے جائیں چنانچہ اب اکثر اداروں میں ریٹائرمنٹ کے چند دن بعد ہی ملازمین کو ان کے واجبات مل جاتے ہیں نیز وفاقی محتسب کی ہدایت پر ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اب ان کے بینک اکاونٹ میں جارہی ہے
قبل ازیں پنشن کی وصولی کے لئے ملا زمین کو ہر ماہ بینکوں کے سامنے گھنٹوں لمبی قطاروں میں لگنا پڑتا تھا۔
وفاقی محتسب نے اسلام آباد میں تعمیراتی منصو بوں میں تاخیر کا بھی نوٹس لیا۔ اس حوالے سے وزرات ہائوسنگ،سی ڈی اے،پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے ساتھ کئی مشترکہ اجلاس کئے گئے اور اسلام آباد کے تعمیراتی منصوبوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی جس کے نتیجے میں اکثر تعمیراتی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور کچھ تکمیلی مراحل میں ہیں۔
وفاقی محتسب نے سر کاری اداروں کے نظام کی اصلا ح کے لئے متعدد کمیٹیاں بھی قا ئم کر رکھی ہیں جن میں متعلقہ شعبوں کے ماہرین نے بڑی عرق ریزی سے قابل عمل سفارشات کے ساتھ اپنی رپو رٹیں تیا ر کیں، یہ رپو رٹیں پا رلیمنٹ، سپر یم کو رٹ اور متعلقہ اداروں کو ارسال کی گئیں جن پر عملد رآمد سے متعلقہ اداروں کے نظام میں کا فی بہتر ی آئی۔
وفاقی محتسب پر عوام الناس کے اعتماد اور شکا یات میں اضا فے میں میڈیا کا بھی اہم کر دار ہے۔ میڈیا نے وفاقی محتسب کی سرگر میوں اور فیصلوں کو عوام تک پہنچا کر ان کے اندر آگہی پیدا کی، عام لوگوں کو میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ مفت اور فوری انصاف کے حصول میں وفاقی محتسب سے بلا روک ٹوک رجوع کیا جا سکتا ہے۔
وفاقی محتسب سیکرٹر یٹ بھی اردو اور انگریزی میں سہ ماہی نیوز بلیٹن نکا لتا ہے۔ جس سے عوام میں شعور بیدار ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں سکائپ،IMOاور انسٹاگرام کے علاوہ آن لا ئن شکایات کی سماعت بھی کی جا تی رہی، جس کے با عث شکایت کنندگان گھر بیٹھے سماعت میں شامل ہو تے رہے۔
وفاقی محتسب کے افسران نے ملک کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں جا کر لوگوں کو ریلیف بھی دیا اور میڈیا کے ذریعے عام لوگوں تک یہ پیغام پہنچایا کہ وہ انصاف کے لئے وفاقی محتسب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔
وفاقی محتسب نے خود لا ہور، کراچی، ملتان، بہا ولپور اور فیصل آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اپنے علا قائی دفاتر کے دوروں کے دوران پریس کا نفرنسوں کے ذریعے عوام کو ادارے کی سر گر میوں سے آگا ہ کیا۔
وفاقی محتسب نے عوام کی سہو لت کے لئے کرا چی، لا ہور، پشا ور، کو ئٹہ،ملتان،فیصل آباد، حیدر آباد،بہا ولپور اورگو جرانوالہ میں علاقائی دفاتر بھی قائم کر رکھے ہیں تا کہ لوگ اپنے قریب ترین دفتر میں شکایات کا اندراج کرا سکیں اور فوری انصاف حا صل کر سکیں۔