اسٹاف رپورٹ

قائم مقام صدر صادق سنجرانی کی جانب سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کئے جانے کے بعد یہ بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا ہےاس ایکٹ کے تحت کسی بھی سیاسی رہنما کیلئے عدالت سے نااہلی کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی ۔

واضح رہے کہ سینٹ اس بل کی منظوری پہلے ہی دے چکی تھی جبکہ گذشتہ روز قومی اسمبلی نے بھی یہ بل منظور کرلیا تھا جس کے بعد قائمقام صدر صادق سنجرانی نے بھی اس پر دستخط کردیئے ہیں۔الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکے گا

اگرچہ پاکستان تحریک انصاف  جو کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد مقتدرہ کے عتاب کا شکار ہے نے اس بل کی منظوری کو چند سیاسی شخصیات کو نوازنے کی کوشش قرار دیا ہے

جن کے خیال میں اس بل کی منظوری کا سب سے بڑا فائدہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو ہوگا جنہیں عدالت نے اقامہ کیس میں تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے ان پر ملکی سیاست کے دروازے ہمیشہ کیلئے بند کردیئے تھے

یہ بھی پڑھیں

باوجودیکہ ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن اس وقت حکومت میں ہے جہاں ان کے چھوٹے بھائی اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہیں سیاسی مبصرین کے مطابق حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف سے ٹوٹ کر بننے والی جماعت استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین اس بل سے مستفید ہونے والی دوسری اہم سیاسی شخصیت ہوں گی ۔

تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف کو ہوگا جن کی ایک مرتبہ پھر اقتدار میں واپسی کی راہیں کشادہ ہوتی نظر آرہی ہیں ہے

البتہ لندن میں گذشتہ کئی سالوں سے جلاوطنی اختیار کرنے والے سابق وزیر اعظم کی تاحال وطن واپسی کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا لیکن یقین یہ کیا جارہا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی میاں نواز شریف وطن واپسی کا اعلان کرسکتے ہیں  جبکہ ان کی برسراقتدار پارٹی کے رہنمائوں کی جانب سے بھی تاحال اس بارے میں کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا

 الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل کیا ہے؟

الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا، الیکشن کمیشن الیکشن پروگرام میں ترمیم کرسکےگا اور اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نیا الیکشن شیڈول یا نئی الیکشن تاریخ کا اعلان کرسکےگا۔

الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کے تحت اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کی گئی ہے، جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار یا مدت نہیں وہاں اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔

نااہلی کی مدت طے ہوگئی

ترمیم کے تحت کسی بھی عدالت کے فیصلے یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے 5 سال کے لیے نااہل ہوسکے گا، آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت 5 سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی، متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا، آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔