آزادی ڈیسک
فوجی بغاوت کے خلاف میانمار میں آمریت کے خلاف عوام کا احتجاج جاری ہے، ایک مرتبہ پھر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاکتوں کی تعداد 90 ہوگئی ہے ۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین ینگون، منڈالے اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر نکل آئے۔
سوئٹزرلینڈ میںخواتین کے نقاب پہننے پر پابندی عائد
روحانی معالج نے جن نکالنے کی کوشش میںکمسن بچی ماردی
میانمار کے جرنیلوں کی جانب سے مسلح افواج کا دن منایا اور ساتھ ہی مظاہرین کے لیے انتباہ جاری کیا کہ انہیں باہر نکلنے پر سر اور پیٹھ میں گولی لگ سکتی ہے۔
معزول قانون سازوں کی قائم کردہ فوج مخالف گروپ سی آر پی ایچ کے ترجمان ڈاکٹر ساسا نے ایک آن لائن فورم کو بتایا کہ آج کا دن مسلح افواج کے لیے شرم کا دن ہے۔ فوجی جرنیلوں نے 300 سے زائد بے گناہ شہریوں (مظاہرین) کی ہلاکت کے بعد مسلح افواج کا دن منایا۔
میانمار کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ہفتہ کی صبح سویرے یانگون ڈالا کے نواحی علاقے میں پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے ہجوم پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 90 افراد ہلاک ہوگئے۔ جبکہ ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن کی جانب سے جمعہ کی شام کو ایک انتباہ جاری کیا گیا کہ آپ (عوام) کو حالیہ اموات کے تناظر میں حالات کو سمجھنا چاہیے کہ آپ کے سر اور کمر میں گولی لگنے کا خطرہ ہوسکتا ہے ۔
دارالحکومت نیپائٹاو میں آرمڈ فورسز ڈے کے موقع پر فوجی پریڈ کی صدارت کرنے کے بعد سینئر جنرل من آنگ ہیلنگ نے بغیر کوئی ٹائم فریم دیے ہوئے انتخابات کرانے کا وعدہ کیا۔
سرکاری فوج نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریات میں کہا کہ فوج جمہوریت کے تحفظ کے لیے پوری قوم کے ساتھ کھڑی ہے۔ حکام نے عوام کی حفاظت اور ملک بھر میں امن کی بحالی کے لیے بھی کوشش کی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرین پر ہونے والے کریک ڈاؤن میں اب تک 400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔