آزادی ڈیسک
میںایک روزاپنی مسجد میںنماز پڑھانے کے اپنے خیالوںمیںگم گھر لوٹ رہا تھا کہ راستے میںمجھے ایک شخص نے روکا اور مجھ سے پیسے مانگے
میر ی جیب میںجو تھا وہ میںنے اسے دیدیا ،گھر پہنچ کر میںنے اپنی اہلیہ سے ایسے لوگوںکے بارے میں بات کی اور ہم دونوںنے ان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا
لیکن مسئلہ یہ تھا کہ اگر ہم روز انہیںپیسے دیتے تو شاید یہ میری تنخواہ میںممکن نہ تھا
یہ الفاظ ہیں استنبول شہر کی ایک مسجد کے امام امین کیر کے جو گذشتہ پندرہ سال سے مسلسل مستحق لوگوں اور بالخصوص منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور مددکا فریضہ سرانجام دے رہیں
ارطغرل ،رزم و بزم کا نیا عنوان کیسے بنا ؟
تنم فرسودہ جاں پارہ ،جامی کی تڑپ جو آج بھی عشاق کو تڑپاتی ہے
عہد زریں کا ہمہ جہت نام،عمر خیام
اپنے علاقے میںلوگ انہیں بابا کہہ کر پکارتے ہیں.امام امین کو بے گھر افراد کو چھت اور نشے کے عادی افراد کی بحالی و علاج اور ان کے لئے روزگار فراہم کرتے ہوئے پندرہ سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس سلسلے میںاہل ثروت ان کا خاطر خواہ ہاتھ بٹاتےہیں
اب تک ان کی مدد و تعاون سے 30 سے زائد افراد نشے سے چھٹکارا پا کر معمول کی زندگی کی جانب لوٹ چکے ہیں ،وہ ہر صبح مسجد میںقریبی علاقوںکے بے گھر افراد کےلئے چائے اور ناشتے کا اہتمام بھی کرتے ہیں
2006 میںمسجد کعب میںمتعین ہونے والے امام امین کے بقول جب بھی کوئی ضرورت مند شخص ہمارے پاس آتا ہے تو ہم کسی سے اس کا مذہب یا ذات کے بارے میںکبھی نہیںپوچھتے کیوں کہ وہ سب سے پہلے انسان ہیںپھر ان کا کوئی اور تعارف ہوگا ،ہم مسجد میںاہتمام اس لئے کرتے ہیںکیوںکہ یہ اللہ کا گھر اور سب کی پناہ گاہ ہے
اور جب و ہ اس مسجد میںمتعین ہوئے تو وہ علاقہ شراب و دیگر نشے کے عادی لوگوںکا گڑھ بنا ہوا .لیکن انہوں نے حالات کو جوںکا توںرہنے کےبجائے کچھ کرنے اور حالات کو بدلنے کا فیصلہ کیا
پھر جب ایک روز نشے کے عادی کچھ لوگ انہیںملے جن میں رمضان نامی ایک شخص بھی شامل تو انہوں نے ان تمام لوگوںکومسجد میںآکر کھانے کی دعوت دی اور وہ سب لوگ رضامندی سے ان کے ساتھ مسجد آگئے .انہوں نے اہل محلہ کو بھی ان لوگوںکو کھانا فراہم کرنے کی ترغیب دی ،جس کے نتیجے میںعلاقے کے بہت سے دیگر لوگ بھی ان کے ساتھ اس کارخیر میں شامل ہونے لگے .اور یہ سلسلہ بڑھتا رہا،لیکن مسجد میںکھانا کھانے آنے والوں کیلئے صرف ایک شرط ہوتی تھی کہ وہ اپنے ساتھ کوئی نشہ آور شے لیکر نہیںآئیںگے .اس دوران انہوںنے آہستہ آہستہ منشیات کے عادی افراد کو وعظ و نصیحت کا سلسلہ بھی جاری رکھا
حتیٰکہ ان میں سے رمضان نامی شخص نے مستقل طور پر مسجد میںہی رہنا شروع کردیا اور وہ منشیات سے پیچھا چھڑا کر عام زندگی گزارنے پر آمادہ ہونے لگا .اور ایک روز جب اس نے مجھے بتایا کہ وہ خود کوئی کام کرنا چاہتا ہے تو ہم نے اس کے لئے نوکری کا بندوبست کیا ،اوروہ اپنے لئے خود کمائی کرنے لگا ،پھر تیرہ سال بعد اس نے واپس اپنے گائوںجانے کی خواہش ظاہر کی جہاںاس وقت وہ اپنی مطمئن زندگی بسر کررہا ہے
رمضان کے معاملے میںکامیابی کو دیکھتے ہوئے سال 2019 میں امام امین نے مقامی ضلعی انتظامیہ اور علماء کی مدد سے اس دائرہ کو بڑھانے کا فیصلہ کیا اور گذشتہ دو سال کے دوران زندگی کی طرف لوٹنے والے افراد کی تعداد 30 سے زائد ہوچکی ہے
امام امین کے بقول جب بھی کوئی منشیات کا عادی شخص ہمارے پاس آتا ہے تو ہم سب سے پہلے اس کے کھانے پینے اور رہائش کا انتظام کرتے ہیں،اور انہیں بتدریج منشیات سے دور ہونے کے مواقع فراہم کرتے ہیں،ان کے دل کی بات سنتے ہیںاور ان کےلئے ممکنہ حل تلاش کرتے ہیں

کیوںکہ کسی کو سمجھے بغیرآپ کسی کو کچھ سمجھا نہیںسکتے
امام کے بقول اس کام میںانہیںبہت سے لوگوںکی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے جوکہتے ہیںکہ میںجرائم پیشہ افراد کی مدد کرتا ہوں،یا انہیں پناہ فراہم کرتا ہوں
لیکن ایسا نہیںکیوںکہ ہمارا مذہب اور ہمارے پیارے نبی کی تعلیمات میںاخلاص کو بنیادی اہمیت دی گئی ہےاور ہمارے مذہب کا تقاضا ہے کہ ہم ہر ایک کے ساتھ اخلاص کیساتھ پیش آئیں،لوگوںکو زندگی کی جانب لوٹائیں اور ان کی چہروںکی رونق کو بحال کریں
یہی وجہ ہے کہ جب منشیات سے چھٹکارا پا کر معمول کی زندگی گزارنے والے لوگ انہیںملنے آتے ہیں اور اپنی خوبصورت زندگی کے بارے میںبتاتے ہیںاور احترام سے انہیں بابا کہہ کرپکارتے ہیںتو انہیںدلی طور پر اطمینان اور سکون ملتا ہے .
امام امین کہتے ہیںوہ گذشتہ 35 سال سے سرکاری خزانے سے مشاہرہ پارہے ہیں ،اسی تنخواہ سے انہوںنے اپنے بچوںکی پرورش کی ،اگر میںاپنے فرض کے ساتھ ساتھ قوم اور معاشرے کیلئے کچھ اضافی کررہا ہوںتو یہ میرا فرضہے ،جسے میں نبھانے کی کوشش کررہا ہوں.اور ایسے لوگوںکو زندگی کی جانب واپس لانے کی کوشش کررہا ہوںجو دوسری صورت میںملک و معاشرے کیلئے بوجھ بن جاتے
امام امین مستقبل میں اپنی خدمات کا دائرہ وسیع کرنے کے خواہشمند ہیں،وہ چاہتے ہیںکہ وہ ایک ایسا گائوںآباد کریںجہاںمنشیات کے عادی افراد کی بحالی اور انہیںروزگار و ہنرسکھائے جائیںتاکہ وہ معاشرے میںباوقار انداز میںاپنی زندگی بسر کرسکیں
بشکریہ ٹی آر ٹی ورلڈ