فہیم شیخ
کراچی
پاکستان کے سابق صدر ممنون حسین 80 سال کی عمر میں چل بسے ۔وہ کافی عرصہ سے علیل تھے جنہیں گذشتہ سال سرطان کی تشخیص ہوئی اور وہ کراچی کے ایک نجی ہسپتال میں زیرعلاج تھے
ممنون حسین کا شمار پاکستان کے سینئر سیاستدانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے مسلم لیگ ن کے ساتھ طویل وفاداری نبھائی
وہ سابق صدر آصف علی زرداری کے بعد عہدہ صدارت پر متمکن ہوئے اور موجودہ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ان کی جگہ یہ منصب سنبھالا
ممنون حسین کے حالات زندگی پر طائرانہ نظر
ممنون حسین 1940 کو غیرمنقسم ہندوستان کے شہر آگرہ میں پیدا ہوئے ،1947 میں آزادی کے بعد وہ اپنے والدین کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئے ،ابتدائی تعلیم انہوں نے اپنے گھر پر حاصل کی جبکہ آئی بی اے سے انہوں گریجویشن کی ،
ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ رہے ۔البتہ اپنی زندگی کے دوران انہوں نے دیگر بھی کئی کاروبار کئے جن میں جوتوں کا کاروبار اور پھلوں کی درآمدکے کاروبارشامل ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں
- پاکستان افغانستان کے اندرونی مسائل کا ذمہ دار نہیں،شاہ محمود قریشی
- 20 سال تک افغان جنگ نہ جیتنے والا امریکہ پاکستان سے افغانستان پر کیسے قابو پائے گا ،عمران خان
- طالبان پاکستان کی سرحد پر پہنچ گئے ،سپین بولدک پر قبضہ ،کابل انتظامیہ کی تردید
- باپ نے اغواء ہونے والے بیٹے کو5 لاکھ کلومیٹر سفر کرکے 24 سال بعد ڈھونڈ نکالا
انہوں نے 60 کی دہائی میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا ،اور 1970 میں مسلم لیگ کے جوائنٹ سیکرٹری مقرر ہوئے ،1990 میں جب میاں نواز شریف پہلی بار وزیراعظم منتخب ہوئے تو وہ اپنے کئی کاروباری رفقاء کیساتھ مسلم لیگ ن کا حصہ بن گئے
اگرچہ اس کے بعد پارٹی پر کئی کٹھن اور سہل اتار چڑھائو آتے رہے لیکن ان کی مسلم لیگ ن کے ساتھ رفاقت تادم آخر برقرار رہی ،1999 میں جب اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے نواز حکومت کا تختہ الٹا تو ممنون حسین اس وقت گورنرسندھ تھے
ممنون حسین کے دیرینہ دوست چوہدری طارق کے مطابق یہ دور مسلم لیگ کیلئے کٹھن دور تھا کیوں کہ پارٹی عتاب کا شکار ہوچکی تھی ،لیکن ممنون حسین غیر متزلزل پارٹی کےساتھ کھڑے رہے ۔
2002 میں انہوں نے کراچی کے حلقہ این اے 250 سے انتخابات میں حصہ بھی لیا لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے ۔
2013 میں جب مسلم لیگ ن انتخابات میں کامیاب ہوئی تو عہدہ صدارت کیلئے قرعہ فال ممنون حسین کے نام نکل آیا ۔
اگرچہ بطور صدر ان کی سیاست کا محور و مرکز میاں نواز شریف کی ذات ہی رہا ،لیکن اپنی مرنجان مرنج اور سادہ طبیعت کے باعث ان کا دور خاموشی اور وقار کے ساتھ گزر گیا
ستمبر 2018 میں اپنی مدت صدارت پوری کرنے کے بعد ممنون حسین سیاست سے عملاً کنارہ کش ہوگئے ،لیکن گذشتہ سال سرطان کی تشخیص کے بعد وہ قومی منظر نامے سے پس منظر میں چلے گئے
اظہار افسوس
سابق صدر ممنون حسین کے انتقال پر پاکستان کی تمام سیاسی و قومی قیادت کی جانب سے اظہار افسوس کیا گیا ہے
صدر عارف علوی نے ان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے گہرے صدمے اورخاندان کیساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ۔مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے ممنون حسین کی وفات کو ایک قیمتی انسان کی جدائی قرار دیا ،جنہوں نے ہمیشہ اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کیا اور پاکستان سے محبت کی
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا وہ میاں نواز شریف کے قابل اعتماد ساتھی تھے ،جنہوں نے کٹھن وقت میں پارٹی کو سہارا دیا
ملک و قوم کیلئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی ان کی وفات پر دلی صدمے کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا
جبکہ مریم نواز نے کہا وہ ایک مخلص انسان تھے جنہوں نے مکمل دیانت داری کے ساتھ ملک کی خدمت کی
جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مرحوم کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا