آزادی ڈیسک


مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کے 24ارکان کو سزائے موت سنا دی ہے

سرکاری اخبار الاہرام کے مطابق جمعرات کے روز دامنحور کی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کے مقامی رہنما محمد سویدا سمیت تنظیم سے تعلق رکھنے والے 24 اراکنن کو 2015 میں بحیرہ گورنری کے شہر راشد میں پولس اہلکاروں کی بس پر بم حملے کے الزام میں سزا سنائی ہے .ان میں سولہ افراد زیر حراست ہیں جبکہ آٹھ اراکین کو ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئی ہے

اسی عدالت نے 2014 میں بحیرہ مں ہی ایک پولیس افسر کے قتل کے الزام مںی اخوان المسلمون کے 8 اراکنئ کو موت کی سزا دی تھی جبکہ تنر اراکنں کی موت کے باعث ان کی سزا ختم کر دی گئی تھی

ابھی تک یہ واضح نہںی کہ عدالت کا فصلہ حتمی ہے یا اس کیخلا ف اپیل کی گنجائش موجود ہے


یہ بھی پڑھیں:


البتہ شہاب نامی انسانی حقوق کی ایک تنظم کے مطابق یہ فصلہ حتمی ہے کیونکہ اسے ایک ہنگامی عدالت نے جاری کیا ہے

اگرچہ رواں سال کے دوران مصر میں دی جانے والی سزائے موت کی درست تعداد کے بارے میں معلوم نہیں لیکن رواں سال اپریل میں 2013 کے رابع دھرنے میں شریک اخوان کے 10 رہنمائوں کو سزا ہوئی

فروری 2019 میں مصری صدر عبدالفتح السیسی نے ایک کانفرنس کے دوران ان سزائوں کا دفاع کیا تھا،2013 میں صدر محمد المرسی کی حکومت ختم کرنے کے بعد مصری حکام نے اخوان المسلون کو غیر قانونی قرار دیدیا اور اس کے کارکنوں اور رہنمائوں کے خلاف بدترین کریک ڈائون شروع کیا گیا

اخوان روز اول سے زیر عتاب

1928 میں قائم ہونے والی اخوان المسلمون نے مصری سیاست میں اہم کردار ادا کیا ،لیکن اس عرصہ کے دوران اپنے نظریات کی بنیاد پریہ تنظیم زیادہ تر زیرعتاب رہی اور اس پر متعدد بار پابندیاں عائد رہیں ۔

تاہم 2012 میں مصر کی تاریخ میں ہونے والے پہلے آزادانہ انتخابات میں اخوان المسلمون کو پہلی بار حکومت بنانے کا موقع ملا جو جلد ہی عالمی سازشوں کا شکار ہوکر اقتدار سے بے دخل کردی گئی اس وقت سے اب تک تنظیم سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کارکنوں اور رہنمائوں کوپابند سلاسل کیا جاچکا ہے

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے رواں سال مصر میں سزائے موت کی بڑھتی ہوئے تعداد پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا 2020 میں 107 افراد کو جبکہ 2019 میں 32 افراد کو سزا دی گئی