آزادی ڈیسک
ضلع مانسہرہ کے علاقہ پھلڑہ میں دسمبر 2019 میں مدرسے کے 10 سالہ طالبعلم کو جنسی زیادتی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے والے مولوی شمس الرحمن کو مانسہرہ کی عدالت نے 17 سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنا دی
واضح رہے کہ ڈھائی سال قبل جب یہ کیس منظر عام پر آیا تھا تو اس وقت جے یو آئی ضلع مانسہرہ کے اہم قائدین بھی ملزم کے دفاع میں میدان میں آگئےتھے اور انہوں نے اس الزام کو ایک سازش اور جھوٹ قرار دیا تھا ۔جس کا مقصد انہوں نے مدارس اور مذہبی طبقے کے خلاف نفرت پھیلانا قرار دیا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں
- ہریپور میں نوسالہ معصوم بچی زیادتی کا شکار،ملزم فرار
- 9 سالہ بچی سے زیادتی کے مرتکب امام مسجد کو سزائے موت
- عاصمہ رانی قتل کیس ،جرگہ کے کہنے پر قاتل کو معاف کیا ،والد کا بیان
- پشاور کے کارخانو بازار میں پولیس کی گاڑی پر بم حملہ ،1 اہلکار شہید 3 زخمی
تاہم عوامی سطح پر اس واقعہ کے خلاف شدید ردعمل سامنے آنے کے بعد پولیس نے واقعہ کی تفتیش شروع کی اور مقدمہ کے دوران تمام الزامات سچ ثابت ہوئے جس پر آج عدالت نے فیصلہ سنا دیا ۔
27 دسمبر 2019 کو ضلع مانسہرہ کے تھانہ پھلڑے میں درج ہونے والے مقدمہ میں ملزم شمس الرحمن پر مدرسہ کے 10 سالہ طالبعلم کو زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر بچے پر تشدد کرنے اور متاثرہ بچے کو دو دن تک حبس بے جا میں رکھنے کے الزام میں علت نمبر 254 بجرم 324/109/337Aii/201/202 اور 53CPA کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا
دوران تفتیش ملزم کا ڈین اے بھی ثابت ہوا ،جبکہ میڈیکل رپورٹس بھی ملزم کے خلاف ثابت ہوئیں،جبکہ اس دوران متعدد گواہان کی گواہی نے بھی الزامات کو سچ ثابت کیا ۔مورخہ 17 اگست 2022 کو عدالتی کاروائی مکمل ہونے پر عدالت نے ملزم شمس الرحمن کو سزا سنا دی