جبران شینواری،لنڈی کوتل
دو ہفتے قبل محکمہ وائلڈ لائف خیبرپختونخواہ نے لنڈی کوتل کے علاقے خیبرسلطان خیل کے رہائشی منزل آفریدی نامی شخص کے پاس موجودایک سانپ کو اپنے قبضہ میں لے لیا ،اور اس حوالے سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ محکمہ کو ریڈ انڈین پائتھون سانپ کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جوکہ شہری کے پاس غیرقانونی طور پر موجود تھا
جس کے بعد محکمہ نے مقامی پولیس کی مددسے کاروائی کرتے ہوئے سانپ کو ضبط کرلیا ہے اور اسے پشاور چڑیا گھر کی انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے ۔
البتہ سلطان خیل کے رہائشی منزل خان آفریدی نے اس بارے میں ایک مختلف کہانی بیان کی جس میں انہوں نے بتایا کہ یہ سانپ ان کے گھر میں تھا ،جسے اپنی اور بچوں کی جان کو خطرے کے پیش نظر مارنے کی کوشش کی ،لیکن جب وہ آسانی سے ان کے قابو میں آگیا تو انہوں نے اسے مارنے کے بجائے شیشہ لگے ڈبے میں بند کردیا
[embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=__ZLeTqZGYQ[/embedyt]
وہ اسے خوراک وغیرہ باقاعدہ سے فراہم کرتے رہے لیکن مناسب معلومات نہ ہونے کی وجہ سے سانپ دن بدن کمزور ہوناشروع ہوگیا ۔اس دورا ن سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بات علاقے میں پھیل گئی جو محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے علم میں بھی آگئی
یہ بھی پڑھیں
- وائلڈلائف اور جی ڈی اے کے مابین چیئرلفٹ کی تنصیب پر تنازعہ
- مانسہرہ میں ایشیاء کی پرندوں کی سب سے بڑی افزائش گاہ کوجدید سہولتیں فراہم
- تیندوے کو مارنے پر تین افراد کےخلاف مقدمہ درج
- گلیات میں معمر شہری پر حملہ کرنیوالا تیندوا مارا گیا
کچھ روز بعد محکمہ نے ان سے رابطہ کیا اور خطرناک سانپ پکڑنے پر مجھے شاباش دی اور مجھے کہا گیا کہ وہ یہ سانپ محکمہ کے حوالے کردیں ۔ایک روز محکمہ وائلڈلائف اور پولیس اہلکار ان کے گھر آگئے جہاں ہم نے ان کی خاطر مدارت کی اور سانپ ان کے حوالے کردیا ۔جبکہ اس موقع پر محکمہ کی جانب سے مجھے توصیفی سند اور محکمہ وائلڈ لائف میں ملازمت بھی دینے کا وعدہ کیا ۔
لیکن چند روز بعد محکمہ وائلڈ لائف نے جو کہانی شائع کی وہ حقیقت سے بالکل مختلف اور خلاف حقائق تھی ۔کیوں کہ سانپ کو میں نے کہیں باہر سے نہیں بلکہ اپنے گھر کے اندر سے پکڑا تھا ۔دوسرا یہ کہ میں اسے اپنے جان و مال کے تحفظ کیلئے مار بھی سکتا تھا جو میں نے نہیں کیا ۔
لیکن چند روز بعد ہی مجھے محکمہ کے افسران نے جو نمبر دیئے تھے وہ بند مل رہے تھے جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ انہوں نے میرے ساتھ دھوکہ کیا اور بعدازاں غلط بیانی کے ذریعے معاملہ کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی ۔جس کے خلاف میں قانونی کاروائی کا حق رکھتا ہوں اور اگر مجھے میرا حق نہ ملاتو ان کے خلاف عدالت جائوں گا
48 لاکھ روپے کی پیشکش ہوئی تھی ،منزل آفریدی
منزل خان آفریدی کے بقول جب انہوں نے سانپ کی تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیاز پر لگائی گئیں تو اندرون ملک اور باہر سے بھی متعدد لوگوں نے سانپ خریدنے کیلئے مجھ سے رابطے کئے ،جبکہ اس کی سب سے زیادہ قیمت 48 لاکھ روپے لگائی گئی ،لیکن میں نے اسے فروخت کرنے سے انکار کردیا ۔اور جب محکمہ وائلڈ لائف نے مجھ سے رابطہ کیا تو میں نے غیرمشروط طور پر سانپ ان کے حوالے کردیا ۔
واضح رہے کہ محکمہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ ڈی ایف او ضلع خیبر نے دیگر اہلکاروں کے ہمراہ لنڈی کوتل کے علاقے میں کاروائی کرتے ہوئے منزل نامی شخص کے قبضے میں غیرقانونی طور پر موجود ریڈ وائپر سانپ کو قبضے میں لے لیا ہے ۔جس کے بارے میں مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر معلومات شیئر کی گئی تھیں
اس چھاپے کے دوران ڈی ایس پی جمرود اور ایس ایچ او لنڈی کوتل نے ان کی بھرپور معاونت کی ۔جبکہ برآمد ہونے والے سانپ کو پشاور چڑیا گھر منتقل کردیا گیا ہے تاکہ اس کی بہتر طریقہ سے دیکھ بھال ہوسکے
جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے مقامی لوگوں میں بھی جنگلی حیات اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے حوالے سے بھی شعور اجاگر ہوگا
ریڈ وائپر کیا ہے ؟
زہریلی نسل سے تعلق رکھنے والے ریڈوائپر سانپ دنیا کے اکثر حصوں میں پائے جاتے ہیں ،
تاہم مختلف خطوں میں پائے جانے والے سانپوں میں ان کے سائز کے مطابق زہر کی مقدار بھی کم اور زیادہ ہوسکتی ہے ،عموماً اس کا ٹھکانہ نیم مرطوب اور خشک مقامات ہوتے ہیں ۔حتی الوسع انسانوں سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہے ،لیکن حملہ کی صورت میں اس کی زہر کی مقدار خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ،کیوں کہ اس نسل کے سانپ اپنی زہر کی مقدار کو صورتحال کے پیش نظر کم یا زیادہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں