آزادی ڈیسک

مالدیپ کے سابق صدر 53 سالہ محمد نشید کو اپنے گھر کے باہر ہونے والے دھماکے میں بم کے ٹکڑے لگنے سے شدید زخمی ہوئے اور اس وقت تشویشناک حالت میں مقامی ہسپتال میں زیرعلاج ہیں

جہاں ان کا 16 گھنٹے طویل آپریشن ہوا ۔انہیں سر ،سینے،پیٹ اور ٹانگوں پر زخم آئے ہیں

ڈاکٹروں کے مطابق اگرچہ آپریشن کے زریعے ان کے جسم سے بم کے ٹکڑے نکال لئے گئے ہیں تاہم ان کی حالت ابھی بھی تشویشناک ہے

وہ مالدیپ کے انتخابی عمل کے زریعے منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے جن کا شمار آج بھی اہم سیاسی رہنمائوں میں ہوتا ہے

اگرچہ مقامی پولیس نے اس واقعہ کو دہشت گردی قرار دیا ہے لیکن اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں ۔البتہ سوشل میڈیا پر زیر گردش جائے وقوعہ کی تصاویر میں ایک تباہ شدہ موٹرسائیکل دکھائی دے رہا ہے

افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا عمل باقاعدہ طور پر شروع

انڈونیشیا کی لاپتہ آبدوز کا 53 رکنی عملہ مردہ قراردیدیا گیا

مقامی میڈیا کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب سابق صدر اپنے گھر سے نکل کر گاڑی میں سوار ہورہے تھے ۔جب موٹر سائیکل میں نصب گھریلو ساختہ بم زوردار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا

تاہم ابھی تک کسی نے بھی بم دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے

ماضی میں مالدیپ سیاسی و فوجی عدم استحکام کا شکار رہا ہے ،جبکہ 2015 میں سابق صدر عبداللہ یامین بم دھماکے میں بال بال بچ گئےتھے ۔اسی طرح 2007 میں غیرملکی سیاحوں پر حملے کے نتیجے میں 12 افراد زخمی ہوگئے تھے

مالدیپ کے صدر اور محمد نشید کے قریبی ساتھی  ابراہیم محمد صالح نے بم دھماکے کو ملک کی جمہوریت اور معیشت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ

حکومت واقعہ میں ملوث ذمہ داروں تک پہنچنے کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی ۔اور تحقیقات کیلئے دوست ممالک سے بھی تعاون طلب کیا جائے گا

اس سلسلے میں آسٹریلیا کی اعلیٰ سطح تحقیقاتی ٹیم کے آج مالدیپ پہنچنے کا امکان ہے