مزمل احمد فیروزی
کراچی
کسی زمانے میں لیاری کا نام سامنے آتے ہی عجیب و غریب خیالات ذہن میں آنا شروع ہوجاتے تھے ،لیکن پاکستان بدلے نہ بدلے پرانا لیاری اب بدل رہا ہے جہاں کی نوجوان نسل نئی تصورات کے ساتھ آگے بڑھنے کی جستجو میں مصروف ہے
اور ان تصورات کو عملی شکل میں ڈھالنے کےلئے حال ہی میں مہر گھر کی صورت میں لیاری کے نوجوانوں کو ایک ایسا محفوظ مقام میسر آیا ہے جہاں وہ اپنے خیالات اور تصورات کو عملی تعبیر دینے کیلئے مل بیٹھ کر کام کرسکتے ہیں
مہرگھر ہے کیا ؟
اس خواب سے یا منصوبے کے اصل محرک محمد فہیم کے مطابق مہر گھر کے تصور کے پس پردہ ایک ایسا مقام ہے جہاں نوجوان نسل معاشرہ کے لئے کچھ اچھا کرنے کے بارے میں سوچ سکیں ،ایک دوسرے کی بات کو سنیں اور اپنے اپنے آئیڈیاز پیش کریں
ماضی کی روایات کو زندہ کرنے اور مستقبل کی راہوں کا تعین کرنے کے لئے ایک دوسرے کی رہنمائی حاصل کرسکیں
لیاری میں امن کےلئے سرگرم محمد فہیم جو فلم میکر بھی ہیں ،مہرگھر کے حوالے سے مزید بتاتے ہیں
درحقیقت مہرگھر کے قیام کے پس پردہ بھی یہی مقصد تھا کہ نوجوان نسل کو ایک ایسا مقام میسر ہوجہاں وہ مل بیٹھ کر کام کرسکیں ،اس میں میڈیا روم ہے ،ایک لائبریری اور مطالعہ کے لئے جگہ ہے اور اس کے علاوہ ایک کیفے ہے جہاں طالبعلموں کیساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی مل بیٹھ سکتے ہیں
اداس چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والا پشاور کا چارلی چپلنہ
ساگر جو آخریںدم اپنے گائوںکی ندی میںاترجانے کو ترستا رہا
رحیم اللہ یوسفزئی دنیائے صحافت کا معتبر و محترم نام
ہمارا مقصد خواتین ،نوجوانوں ،مقامی ہنرمندوں ،سماجی کارکنوں کی استعداد کار بڑھانا اور معاشرے میں امن کے فروغ کیلئے کام کرنا ہے ،تاکہ سب مل کر مختلف کمیونٹیز کے مابین تفریق کو کم کریں،اور دیرپا معاشرتی و صنفی استحکام وجود میں آسکے ۔اس لئے مہر گھر کو تمام ایسے لوگوں کےلئے جو معاشرے میں امن و رواداری اور آزادی اظہار کے تحفظ کے خواہاں ہیں باآسانی رسائی کا مقام بنایا گیا ہے
مطلب ہماری ساری توجہ معاشرے میں اتحاد ،برداشت ،بین المذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے اور اس مقصد کیلئے ہم نوجوانوں ،معاشرے کے سرکردہ افراد کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں
ماضی کی روایات کو زندہ کرنے اور مستقبل کی راہوں کا تعین کرنے کے لئے ایک دوسرے کی رہنمائی حاصل کرسکیں اور تاکہ مکالمہ پروان چڑھ سکے۔

مہر گھر آرٹ اینڈ پروڈکشن کے پروگرام ڈائریکٹر زوہیرعلی بھوائی کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے ہم ایک ایسی جگہ کے خواہشمند تھے اور اس کی ہمیں ضرورت تھی جہاں نوجوان اور معاشرے کے دیگر افراد مل بیٹھ کر آپس میں ایک دوسرے کے خیالات کو سن اور سمجھ سکیں اوردہشت و بدامنی سے پاک مستقبل کے لئے بہتر راستوں کا انتخاب کرسکیں ۔اور بالآخر یہ جگہ ہمیں مہرگھر کی صورت میں میسر آگئی ہے
زوہیر علی بھوائی نے مہرآرٹ اینڈ پروڈکشن کے حوالے سے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت فلم ،ڈاکومنٹریز،تقریبات اور تربیتی ورکشاپس کے ذریعے پسماندہ طبقات کی آواز بلندکرنا ہے جبکہ یہ کراچی ،شمالی سندھ اور بلوچستان کے ماضی میں نظرانداز کئے جانے والے علاقوں کےلئے منصوبہ ہے جو مختلف صنعتی اور تجارتی اداروں کے تعاون سے مقامی سطح پر چھوٹے کاروبار کے فروغ کیلئے تشکیل دیا گیا ہے ۔تاکہ پسماندہ طبقات کی روایتی رکاوٹوں سے آگے نکل کرسوچیں ،اور نئے تصورات پر کام کرتے ہوئے ایک پرامن معاشرے کے قیام میں اپنا کردار ادا کرسکیں

سندھ مدرسۃ الاسلام میں بطور لیکچرار فرائض سرانجام دینے والی خوشبو رفیق مہر گھر کو لیاری کی خواتین کےلئے ایک ایسا مقام تصور کرتی ہیں جہاں وہ خود کو محفوظ سمجھتے ہوئے آگے بڑھنے کی راہیں تلاش کرسکتی ہیں
جبکہ کراچی بک کلب کے بانی نوفل خان کے خیال میں مہر گھر لیاری کی پہچان بدلنے میں معاون ثابت ہوگا ،جہاں کتب کے شائقین کےلئے مہر گھر کی صورت میں لائبریری قائم ہوچکی ہے

سونال دھنانی مہرگھر کے آئیڈیا کو قابل تعریف قرار دیتے ہیں جہاں لوگوں کو ایک ہی مقام پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے خیالات سننے ،جانچنے کا موقع ملے گا اور وہ مل کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرسکیں گے کیوں کہ جب کوئی طبقہ معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتا ہے اور ان کا حل پیش کرتا ہے تو کوئی بھی ان کا راستہ نہیں روک سکتا
اور یہ مسائل کے حل کیلئے ایک عمدہ مثال ہے

نوجوان لکھاری عمیر رزاق کے مطابق مختلف طبقات اور پس منظر کے حامل لوگوں کو ایک مقام پر جمع کرنا اور انہیں ایک دوسرے کے خیالات سننے اور سمجھنے کا تصورمضبوط کرنا مثبت علامت ،اور خاص طور پر جب خواتین کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائے تو سمجھیں آپ کا نصف مقصد پورا ہوچکا ہے
عمررزاق سمجھتے ہیں مہر گھر مستقبل میں لیاری کی مثبت شناخت بن کر ابھرے گا