جبران شنواری ،لنڈی کوتل
ضلع خیبر کے متعدد علاقوں میں حالیہ دنوں کے دوران ڈینگی کے مریضوں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہےاور کئی علاقوں میں پورے پورے خاندان وبا کا شکار ہو چکے ہیں ڈینگی کی وبائی شکل نے لنڈی کوتل میں ہر گھر کو متاثر کیا ہے، متاثرین ڈینگی نے محکمہ صحت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا، شاہراہوں پر ڈینگی مار سپرے کرنا مسئلے کا حل نہیں، متاثرین ڈینگی۔محکمہ صحت اور ٹی ایم اے نے بتایا کہ وہ صفائی اور آگاہی مہمات جاری رکھے ہوئے ہیں، کوئی کوتاہی نہیں کر رہے ہیں، ٹی ایم او شہباز اور ڈاکٹر خالد کا مؤقف۔
لنڈی کوتل میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے ڈینگی وبائی شکل اختیار کرچکا ہے محکمہ صحت کے تعاون سے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے اہلکاروں نے کچھ علاقوں میں ڈینگی مار فوگ سپرے تو کیا ہے لیکن ڈینگی مریضوں کی تعداد میں روز بروز تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے
متاثرین ڈینگی کے مطابق فوگ سپرے سے ڈینگی مچھروں کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے جبکہ محکمہ صحت ضلع خیبر کے ڈاکٹر خالد نے بتایا کہ جمرود سور کمر، خیبر نیکی خیل اور کاریگر گڑھی باڑہ کے علاقوں میں آگاہی مہم شروع کی گئی ہے اور موقع پر گھروں کے اندر اور باہر صفائی کی، گندگی کو اٹھایا، فوگ سپرے کیا گیا اور مچھر دانیاں تقسیم کی ہیں
یہ بھی پڑھیں
- عالمی ادارہ صحت بھی 1122 کی خدمات کا معترف
- دیہی علاقوں میںصحت کی مخدوش صورتحال ارباب کی نظروں سے اُوجھل کیوں؟
- صحت کارڈ کے تحت دوران آپریشن بچے کی موت پر ہسپتال سیل، مقدمہ درج
- ماہرین نے ڈرامہ سیریل ارطغرل کو آنکھوںکے امراضمیں اضافہ کی وجہ قراردیدیا
محکمہ صحت کے انسداد ڈینگی پروگرام کے انچارج ڈاکٹر خالد نے بتایا کہ اس وقت لنڈی کوتل میں ڈینگی کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد جمرود میں 97 جمرود اور باڑہ میں 17 ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران لنڈی کوتل میں تین سو افراد میں ڈینگی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق لنڈی کوتل کی پرائیویٹ ہسپتالوں میں یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے اور ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران ایک ہزار سے زیادہ افراد ڈینگی کے شکار ہو چکے ہیں
دوسری جانب مقامی سطح پر یہ بھی شکایات پائی جاتی ہیں کہ نجی و سرکاری لیبارٹریز کے ٹیسٹ میں بھی فرق آرہے ہیں کیوں کہ بعض مریضوں کو جنہیں سرکاری ہسپتال سے ٹیسٹ منفی بنا کر بھیجا گیا وہی ٹیسٹ نجی لیبارٹریوں سے مثبت آئے ہیں۔جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں اس حوالے سے بھی خاصی تشویش پائی جاتی ہے
مقامی لوگوں کے مطابق ایسے گھرانے بھی ریکارڈ پر آئے ہیں جہاں گھر کے تمام چھوٹے بڑے افراد ڈینگی کے شکار ریے ہیں اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ محکمہ صحت نے ڈینگی پر قابو پانے یا مریضوں کو مفت اور بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوئی تسلی بخش اقدامات نہیں کئے ہیں جس پر لوگ محکمہ صحت اور حکومت پر سخت تنقید کر رہے ہیں
صحت کی ناکافی سہولتیں شہریوں کیلئے دوہری پریشانی
مقامی لوگوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت نے خیبر لنڈی کوتل میں ڈینگی پر قابو پانے اور مریضوں کا بہتر علاج کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات نہیں کئے تو خیبر اقوام احتجاج کرنے پر مجبور کرینگے۔کیوں کہ سرکاری ہسپتالوں میں ناکافی سہولتوں کی وجہ سے عام اور غریب شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جو نجی اور مہنگے ٹیسٹ و علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے اور مالی مشکلات کی وجہ سے سینکڑوں افراد علاج سے محروم ہیں
تاہم ٹی ایم او لنڈی کوتل شہباز نے بتایا کہ ٹی ایم اے کے اہلکار شام کے وقت اور دن کے وقت سپرے کرتے ہیں اور جہاں کھڑا پانی ہو وہاں بھی روزانہ کی بنیاد پر سپرے کرتے ہیں ابھی تک جو علاقے ڈینگی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ان میں سلطان خیل خیبر، متہ خیل، گاگرہ، عدل خاد، خوگہ خیل، باچہ مینہ، پیروخیل، شیخمل خیل اور لنڈی کوتل بازار شامل ہیں۔