پشاور
بیورو رپورٹ
وزارت غذائی تحفظ و تحقیق، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل نے خیبرپختونخواہ کے مختلف محکمہ جات کے تعاون اور عالمی تنظیم برائے خوراک و زراعت (ایف اے او)، ورلڈ فوڈ پروگرام،
انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈویلپمنٹ، اور گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن کے اشتراک سے زرعی یونیورسٹی پشاور میں اقوام متحدہ کے فوڈ سسٹم سمٹ 2021 کے تحت صوبائی پالیسی ڈائیلاگ کا اہتمام کیا گیا۔
پائیدار زرعی ترقی کا ہدف 2030
2030تک پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لئے ستمبر 2021میں اقوام متحدہ کی فوڈ سسٹم سمٹ 2021منعقد کی جائے گی۔ عالمی فوڈ سسٹم کا اجلاس اس لحاظ سے مختلف ہے کہ موجودہ ماحولیاتی تبدیلی کو مد نظر رکھتے مختلف تبدیل شدہ معاملات کے حل کی نشاندہی کرے گا
اور تمام 17ایس ڈی جی پر ترقی کے حصول کے لئے اقدامات تجویز کرے گا۔ یہ سمٹ دنیا کو اس حقیقت سے آشنا اور بیدار کرے گی کہ دنیا کو غذاکی پیداوار ، کھپت اور سوچنے کے طریقوں کو تبدیل کرنے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر جہاں بخت ، وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی پشاور نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ جب ہم غذا کے متعلق بات کرتے ہیں تو ہمیں اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم بری طری غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں
یہ بھی پڑھیں
- خیبرپختونخواہ میں ضم شدہ اضلاع کے سپورٹس فنڈز کے اجراء میںتاخیر کیوں؟
- ہریپور کا ڈیڑھ سو سالہ قدیم فراہمی آب کا نظام جو آج بھی قابل عمل ہے
- مانسہرہ میں ایشیاء کی پرندوں کی سب سے بڑی افزائش گاہ کوجدید سہولتیں فراہم
- آئی ایم ایف سے پاکستان کا رشتہ کیا ؟؟؟
اور حال ہی میں پیچیدہ ہنگامی صورتحال یعنی خشک سالی ، شدید بارش، ٹڈی دل اور کووڈ 19 بحران کے باعث غذائی عدم تحفظ کا احساس تمام طبقہ جات میں بڑھا ہے ،
ان تمام بحرانوں نے ہماری غذائی تحفظ کے نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔اقوام متحدہ کے فوڈ سسٹم کا اجلاس ، پاکستان کو یقینی طور پرغذائی پیداوار سے لے کر فوڈ سسٹم تک پہنچنے اور اپنے فوڈ سسٹم میں تبدیلی لانے کے لئے ایک مسابقتی لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا
تاکہ سب کے لئے خوراک اور غذائیت کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
چیئر مین پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اسلام آباد ڈاکٹر محمد عظیم خان نے کہا کہ ان مکالموں سے پالیسی سازوں ، حکومتی نمائندوں، سائنسدانوں اور محققین کے درمیان صوبوں ، سرکاری محکموں ، بین الاقوامی شراکت داروں، اکیڈمیہ ، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کی نمائندگی کے ساتھ دلچسپی پیدا ہوئی ہے۔
چیئر مین پی اے آرسی نے مزید کہا کہ آئندہ ہونے والا اقوام متحدہ کا فوڈ سمٹ 2021سائنس، کاروبار ، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے، نوجوانوں کی تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ایک مقام پر اکٹھا کر ے گا
سمٹ سے پہلے اوراس کے بعد یہ تمام کردار غذائی نظام میں مثبت اور ٹھوس تبدیلیاں لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ غذائی بحران کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے فوڈ سسٹم کی تبدیلی انتہائی ضروری ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آنے والی فوڈ سمٹ میں پانچ طریقوں پر عمل منتخب کیا گیا ہے جو کہ یہ ہیں” محفوظ اور متناسب خوراک تک رسائی کو یقینی بنائیں ، پائیدار کھپت کے نمونوں کی طرف شفٹ کریں ،
ماحول کے مطابق مثبت پیداوار کو فروغ دیں ، لائیواسٹاک کو مساویانہ طریقوں سے آگے بڑھائیں اور شدید غذائی خطرات کو موجودگی میں لچک پیدا کریں ۔
سیکریٹری زراعت خیبر پختونخواہ نے کہا کہ پاکستان نیشنل فوڈ سسٹم کے مکالمے کے لئے ہونے والی بات چیت خوش آئند ہے۔ انہوں نے وزارت غذائی تحفظ ، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور دیگر شراکت داروں کو قائدانہ کردار ادا کرنے پر سراہا
اورخیبرپختونخواہ کے صوبے کے لوگوں کے غذائی عدم تحفظ کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس اہم پروگرام کے انعقاد کو یقینی بنایا ۔ قومی اور صوبائی مکالمے یقینی طور پر پاکستان کو آئندہ عالمی فوڈ سمٹ 2021میں اپنے فوڈ سسٹم میں تبدیلی لانے کے لئے اپنا قومی وژن پیش کرنے کیلئے قابل بنائیں گے۔