دیگر پوسٹس

تازہ ترین

!!!مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے

سدھیر احمد آفریدی کوکی خیل، تاریخی اور بہادر آفریدی قبیلے...

حالات کی نزاکت کو سمجھو!!!

سدھیر احمد آفریدی پہلی بار کسی پاکستانی لیڈر کو غریبوں...

ماحولیاتی آلودگی کے برے اثرات!!

کدھر ہیں ماحولیاتی آلودگی اور انڈسٹریز اینڈ کنزیومرز کے محکمے جو یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں آبادی بیشک تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اپنا گھر ہر کسی کی خواہش اور ضرورت ہے رہائشی منصوبوں کی مخالفت نہیں کرتا اور ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کو ضروری سمجھتا ہوں تاہم ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر اور اس سے جڑے ہوئے ضروری لوازمات اور معیار پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے اور باقاعدگی سے ان ہائی رائزنگ عمارتوں کی تعمیر کے وقت نگرانی کی جانی چاہئے

متبادل پر سوچیں!! سدھیر احمد آفریدی کی تحریر

یہ بلکل سچی بات ہے کہ کوئی بھی مشکل...

قبائلی اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کی گہماگہمی کے آثار،امیدوار میدان میں

جبران شنواری ،لنڈی کوتل


قبائلی اضلاع  میں سیاسی محاذ آرائی کے آثار ، سیاسی جماعتوں کے مابین امیدواروں کے چناو پر گرما گرمی ،ٹکٹ کیلئے خواہشمند امیدواروں کی تعداد میں پاکستان تحریک انصاف سرفہرست ،تاہم اس حوالے سے مقامی سطح پر پی ٹی آئی کی صفوں میں دھڑے بندی بھی واضح دکھائی دے رہی ہے

البتہ اس حوالے سے قومی مشران کی جانب سے تاحال خاموشی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے گومگوں کا شکار ہیں کہ وہ اس کا حصہ بھی بنے گے یا نہیں یا انہیں پہلے ہی اپنی سیاسی وقعت کا اندازہ ہے اور وہ دانستہ اس کا حصہ بننے سے گریزاں ہیں

فی الوقت اگر تحصیل لنڈی کوتل کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہاں چئیرمین شپ، ویلیج اور نیبرہوڈ کونسلز کے لئے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی وصول کئے، تحصیل کونسل کے چئیرمین شپ کی ایک نشست کے لئے درجنوں امیدوار پہلے ہی دن سامنے آئے سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور آزاد افراد نے کاغذات نامزدگی وصول کئے،


یہ بھی پڑھیں


چئیرمین کا حلقہ انتخاب پورا لنڈی کوتل سب ڈیویژن ہوگا،حلقے کے ایم این اے اور ایم پی اے کی ترقیاتی سکیموں پر اجارہ داری ختم ہو سکتی ہے سارے ترقیاتی فنڈز لوکل گورنمنٹ کے منتخب نمائندوں کے ہاتھوں استعمال ہونگے

تحصیل لنڈی کوتل کی چئیرمین شپ کے لئے جماعت اسلامی کے سید مقتدر شاہ آفریدی، پی ٹی آئی کے حاجی ضرب اللہ شینواری،حاجی شاکر آفریدی آزاد، پی ٹی آئی کے عظمت علی، عدنان شینواری، آزاد ولی، مسلم لیگ کے ساجد آفریدی،جے یو آئی ف سے مولانا سمیع اللہ، کلیم اللہ شینواری آزاد قابل ذکر ہیں

تین اقلیتی خواتین نے جنرل کونسل کے لئے درخواستیں دی ہیں جن میں تاج بی بی، لیزا بی بی اور شبانہ بی بی شامل  جبکہ اے این پی اور تحریک اصلاحات پاکستان و دیگر سیاسی جماعتوں نے پہلے دن کاغذات نامزدگی وصول نہیں کئے

صرف اقلیتی خواتین ہی امیدوار کیوں ؟

کاغذات نامزدگی وصول کرنے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل اکبر افتخار کے دفتر میں امیدواروں کا تانتا بندھا رہا ہر امیدوار کے ساتھ معاونین اور کارکنوں کا پورا لشکر موجود ہوتا تھا کاغذات وصولی کی فیس 20 روپے تھی 3 نومبر تک کاغذات نامزدگی وصول کئے جا سکتے ہیں جبکہ کاغذات جمع کرانے کی آخری تاریخ 8 نومبر مقرر کی گئی ہے

چئیرمین شپ کی فیس پچاس ہزار جبکہ کونسلر کی فیس پانچ ہزار مقرر کی گئی ہے جو کہ ناقابل واپسی ہوگی۔ واضح رہے کہ لنڈی کوتل کی چئیرمین شپ اور جنرل کونسلر کی نشست کے لئے اقلیتی خواتین کے علاوہ کسی نے کاغذات نامزدگی وصول نہیں کئے

اور اسی طرح جنرل کونسلر کی نشست پر پہلے دن کوئی خاتون اور کسان کی نشست کے لئے سامنے نہیں آیا بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جگہ جگہ اور حجرے میں بحث مباحثے اور مشاورت کا عمل جاری ہے اور ہر طرف سے امیدوار پہلے ہی دن سوشل میڈیا پر بلند و بانگ دعوے کرنے لگے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے چند دنوں میں یہ گہماگہمی مزید بڑھے گی ۔