آزادی ڈیسک
فضائی اڈے کے حصول کیلئے پاکستان اور امریکہ کے مابین مذاکرات فی الحال تعطل کا شکار ہو چکے ہیں ،امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں فضائی اڈے کے حصول کے حوالے سے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں ،جبکہ بعض حکام کے نزدیک معاملہ ابھی زیرغور ہے اور کسی ڈیل کا امکان ضرور موجود ہے
اخبار کے مطابق اس سے قبل امریکی سی آئی اے پاکستان کے شمسی ایئر بیس کو ڈرون حملوں کیلئے استعمال کرتی رہی ہے ،لیکن 2011 میں پاک امریکہ تعلقات خراب ہونے کے بعد یہ ایئربیس خالی کروا لیا گیا تھا
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم جے برنز نے اسلام آباد کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے پاک فوج کے سربراہ اور ڈائریکٹر آئی ایس آئی کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں ۔جبکہ امریکی سیکرٹری دفاع مستقبل میں افغان آپریشن کو جاری رکھنے کیلئے پاکستان کے تعاون کے حصول کیلئے پاکستانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں
یہ بھی پڑھیں
- امریکہ کیلئے فوجی اڈوں پر پاکستان کی وضاحت اور طالبان کا شدید ردعمل
- امریکی انخلاء اور افغان طالبان کیلئے فیصلے کی گھڑی
- یوم یکجہتی کشمیر ،آخر کشمیریوں کے درد کی دوا کیا ہے ؟
- امریکی انخلاء اور افغان طالبان کیلئے فیصلے کی گھڑی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ سی آئی اے سربراہ نے اپنے دورے کے دوران پاکستانی حکام سے فضائی اڈے کے حوالے سے بات چیت نہیں کی اور ان کی بات چیت کا زیادہ تر محور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون رہا ہے
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں امریکہ کو اڈہ فراہم کرنے میں اسلام آباد کی لیت و لعل سے کام لینے کے حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر پاکستان طالبان کے خلاف اپنا کاندھا پیش کرنے سے اس لئے بھی گریزاں ہے کیونکہ پاکستان طالبان کا حامی ہے
اگرچہ بعض امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان امریکہ کو ایئر بیس اسی صورت میں دے سکتا ہے اگر اس کے آپریشنل اختیارات پاکستان کے پاس ہوں کیوں کہ افغانستان کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرنے کے حوالے سے عوامی سطح پربھی شدید ردعمل پایا جاتا ہے ۔
جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے حالیہ بیان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں انہوں نے اعلان کیا تھاجب تک عمران خان اقتدار میں ہیں ،امریکہ کو پاکستان میں اڈوں کی اجازت کسی صورت نہیں مل سکتی
نیویارک ٹائمز نے ماضی میں استعمال ہونے والے پاکستان کی سرزمین پر واقع شمسی ایئر بیس کے حوالے سے لکھا کہ 2008 میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ کے خلاف اس ایئر بیس سینکڑوں ڈرون حملے کیئے گئے جبکہ بعض اوقات یہ حملے سرحد پار افغانستان کی سرزمین پر بھی کئے گئے
جبکہ اس وقت کی حکومت عوامی سطح پر اس بات سے انکار کرتی رہی ہے کہ اس نے القاعدہ یا طالبان کے خلاف ڈرون حملوں کیلئے امریکہ کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فضائی اڈہ فراہم کرنے کی صورت میں پاکستانی حکام کی جانب سے مختلف شرائط پیش کی گئی ہیں جس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اگر سی آئی اے یا امریکی فوج افغانستان میں کسی ہدف کو نشانہ بناتی ہے اس کیلئے پاکستان سے اجازت لینا لازمی ہوگا