فہیم شیخ ،کراچی


زمانہ بڑے شوق سن رہا تھا

ہمی سو گئے داستاں کہتے کہتے

عمر کے چاہنے والے پرسکون تھے وہ امریکا علا ج کے لیے جارہا ہے تو صحت یا ب ہوکر ہی لو ٹے گا لیکن کسی کیاپتا تھا کہ امریکا کے اسپتال پہچنے سے قبل ہی یہ دنیا چھو ڑ دے گا۔۔

افسوسناک پہلو یہ کہ جب عمر شریف کو علا ج کے امریکہ لے جایا جارہا تھا کہ راستے میں طبیعت خرابی ہوگئی ایئر ایمبولنس کا پہلا اسٹاپ جرمنی تھا، جہاں ایمرجنسی لینڈ نگ کرکے کامیڈی کنگ کونیورمبرگ کے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں عمر شریف کا اسپتال میں ڈائیلاسز بھی ہوا تھا۔ نورمبرگ کےاسپتال میں ڈائیلاسز کے دوران عمرشریف کی حالت بگڑ گئی تھی

عمر شریف کئی ہفتوں سے کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے، ڈاکٹروں نےعمر شریف کو علاج کیلئے امریکا کے اسپتال میں داخل کرانےکا کہا تھا، عمر شریف کو منگل 28 ستمبر کو ایئرایمبولنس میں روانہ کیا گیا تھا۔


یہ بھی پڑھیں


عمر شریف کے دل کے ایک والو کے مسلز کمزور ہوچکے تھےجس کی وجہ سے خون کی گردش میں رکاوٹ ہے جبکہ انہیں سانس لینے میں بھی تکلیف کا سامنا تھا۔اس تکلیف کا علاج اوپن ہارٹ سرجری سے ہی ممکن تھا اس سے قبل ل بھی عمر شریف کی پہلے ہی ایک اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی تھی جبکہ ان کے گردے بھی کمزور ہیں لہٰذا دوبارہ سرجری کرنا ان کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا تھا ۔لیکن علاج کے آغاز سے قبل ہی دنیا کو ہنسانے والے سب کو غم زدہ کر گیا

موت کا ایک دن معین ہر کسی کا اپنے خالق حقیقی کے پا س جانا ہے لیکن زندہ رھنے کی فطری خواہش ہر انسان کو ہے عمر شریف نے معاشی بدحالی کے باعث باہر علاج کیلئے مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے  حکومت سے مدد طلب کی تھی

حکومت کی جانب سے امداد

وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنے اختلافات ایک طرف رکھ کر علاج کے کروڑوں روپے جاری کرنے پہ متفق ہوئیں امریکی اسپتال میں ڈاکٹرز مختص ہوئے ہوائی ایمبولینس انہیں لینے کو پہنچی مگر اس کے باوجود موت کا فرشتہ منتظرتھا عمرشریف کا لالو کھیت سے شروع ہونے والا سفر جرمنی میں اختتام پذیر ہوا۔

6ستمبر 2021ء کو بھی سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر اورفیس بک پر عمر شریف کی انتقال کی خبریں زیر گردش تھیں اور ایصال ثواب کے لیے دعائیں بھی کی گئیں ۔عمر کے اہل خانہ نے اس خبر کی تردید کییں تھیں ۔

عمر شریف کی صرف 66 برس تھی لیکن وہ اتنی جلدی چلا گیا کراچی کے علاقے لیاقت آبا د میں پیدا ہو ئے تھے اپنے کیرئیر کا آغا ز 1974ء میں 14کی عمر میں اسٹیج پر اداکاری سے کیا تھا 1980میں پہلی مرتبہ آڈیو کیسٹ پر اپنے ڈرامے ریلیز کیے ۔ صدارتی ایوارڈ سے بھی عمر کو نوازا گیا

عمر شریف نے اداکاری اور میزبانی کے ساتھ لافٹر پروگرامز میں بطور جج بھی فرائض سرانجام دیے۔اس شوز میں میں بھارت کا مقبول ترین پروگرام ’دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج‘ سرفہرست ہے، جہاں انہوں نے نوجوت سنگھ سدھو کے ہمراہ جج کے فرائض سرانجام دیے۔

عمر شریف ٹی وی، اسٹیج اداکار، فلم ڈائریکٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے اسٹیج و تھیٹر کی دنیا میإ ناصرف ملک میں بلکہ سرحد پار بھی بہت مقبولیت حاصل کی۔انہوں نے تقریبا 5 دہائیوں تک شوبز میں کام کیا ہے اور درجنوں، ڈراموں، اسٹیج تھیٹرز اور لائیو پروگرامز میں پرفارم کیا۔

’بکرا قسطوں پے‘اور ’بڈھا گھر پے ہے‘جیسے لازوال اسٹیج ڈراموں کو ان کے مداح آج بھی دیکھتے اور لطف اٹھاتے ہیں۔ عمر شریف کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔